Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آزادی مارچ‘ کا کراچی سے آغاز

جے یو آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد سہراب گوٹھ پہنچی ہے۔ فوٹو: ٹویٹر
جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ’آزادی مارچ‘ کا آغاز کراچی سے ہو گیا ہے جس کے لیے شہر کے داخلی راستے سہراب گوٹھ کے قریب کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں سے جے یو آئی (ف) کے ہزاروں کارکنان قافلوں کی صورت میں سہراب گوٹھ پہنچ چکے ہیں جہاں ’آزادی مارچ‘ کے آغاز سے قبل کراچی میں استقبالی جلسے کا انعقاد کیا گیا جس سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
اس جلسے کو ’کشمیر یکجہتی جلسہ‘ کا نام دیا گیا جس میں جے یو آئی (ف) کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان بھی اپنے لیڈروں کی قیادت میں شرکت کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے صوبائی صدر شاہی سید کی قیادت میں کارکنان اس میں شامل ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے رضا ربانی، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پنڈال میں موجود تھے اور انہوں نے شرکا سے خطاب بھی کیا۔  
جلسہ گاہ اور استقبالی کیمپ سپر ہائی وے پر کراچی بس ٹرمینل کے مدمقابل پٹرول پمپ سے متصل گراؤنڈ میں قائم کیا گیا ہے۔
سپر ہائی وے کے قریب جلسے اور مارچ کے لیے لوگوں کے اکھٹا ہونے کے پیش نظر انتظامیہ نے سہراب گوٹھ سے شہر سے باہر جانے والی روڈ کو بلاک کیا ہوا ہے اور شہریوں سے متبادل راستہ استعمال کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے شاہراہ پاکستان پر شدید ٹریفک جام ہے اور شہریوں کو سفر میں مشکلات درپیش ہیں۔

مارچ میں اپوزیشن جماعتیں بھی شرکت کر رہی ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

جلسے کے شرکاء کو سندھ پولیس کی جناب سے سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ٹریفک پولیس کے اہلکار بھی جلسہ گاہ کے اطراف میں ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ جمیعت علمائے اسلام کے رضاکار بھی سڑکوں پر موجود ہیں اور ٹریفک کی روانی یقینی بنانے میں سکیورٹی اداروں کا ساتھ دے رہے ہیں۔

مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری

اس سے قبل اتوار کی صبح جے یو آئی (ف) کے سینیئر رہنما مفتی کفایت اللہ کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
اردو نیوز کے نمائندے اے وحید مراد سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اسلم غوری نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ای الیون سیکٹر کی ایک مسجد سے مفتی کفایت اللہ کو رات گئے گرفتار کیا گیا تاحال ان پر الزامات کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ دو چار دن زیرحراست رکھیں گے پھر چھوڑ دیں گے۔ یہی ہوتا آیا ہے۔‘
ادھر مانسہرہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری ایک لیٹر کے مطابق مفتی کفایت اللہ کو چندہ اکھٹا کرنے اور کارنر میٹنگز پر نقص امن کے خطرے کے پیش نظر 30 دن کے لیے تین ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے ہری پور جیل بھجوانے کا حکم سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں سنیچر کو رات گئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے معاہدہ طے پانے کا دعویٰ کیا تھا۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ معاہدے کے تحت آزادی مارچ کے شرکا شہر کے وسط یا ریڈ زون کا رخ نہیں کریں گے۔ فوٹو: فائل

وزیر دفاع پرویز خٹک نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ معاہدے کے تحت آزادی مارچ کے شرکا شہر کے وسط یا ریڈ زون کا رخ نہیں کریں گے بلکہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن گراؤنڈ میں جلسے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
’حکومت کا سکیورٹی کے حوالے سے ایک ہی ایجنڈا ہے کہ لوگ ریڈ زون میں داخل نہ ہوں اور اس پر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے اتفاق ہو گیا ہے۔‘
پرویز خٹک کے مطابق اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے ان کو یقین دہائی کرائی ہے کہ آزادی مارچ کے شرکا ریڈ زون میں نہیں جائیں گے اور احتجاج کو پرامن رکھا جائے گا۔
سنیچر کی رات گئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور جمعیت علمائے اسلام کے ضلع اسلام آباد کے جنرل سیکریٹری مفتی عبد اللہ کے مابین آزادی مارچ کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے مطابق ’جمعیعت علمائے اسلام اور دیگر اتحادی اپوزیشن جماعتیں اپنی ریلی ایچ نائن، نزد اتوار بازار، میٹرو ڈپو منعقد کریں گی۔‘
معاہدے کے ساتھ اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کے لیے این او سی بھی جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اور دیگر اپوزیشن جماعتیں آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں، حکومت آزادی مارچ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی اور راستے کھلے ہوں گے۔
پرویز خٹک نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن جماعتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کریں گی۔

شیئر: