Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر ہاؤس لاہور ’شادیوں کے لیے دستیاب ہے‘

لاہور ہائیکورٹ میں حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ گورنر ہاؤس ایک تاریخی ورثہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع گورنر ہاؤس جو تحریک انصاف کی حکومت بننے سے اکثر اوقات خبروں میں رہا ہے ایک بار پھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بننے جا رہا ہے لیکن اب کی بار یہ توجہ مفت میں حاصل نہیں کی جا سکے گی۔
اردو نیوز کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق پنجاب کے گورنر ہاؤس کو اب کمرشل بنیادوں پر بھی چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے ہر اتوار کو گورنر ہاؤس کو عوام کے لیے کھولا جاتا تھا اور لوگ گورنر ہاؤس کے سبزہ زاروں میں پکنک مناتے تھے لیکن اب اس سہولت پر بیس روپے ٹکٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب ہفتے میں دو روز یعنی سنیچر اور اتوار کو عوام گورنر ہاؤس کی سیر کر سکیں گے۔
صرف یہی نہیں بلکہ میرج فوٹو شوٹ اور کمرشل فوٹو گرافی کے لیے بھی ریٹ متعین کر دیے گئے ہیں۔ شادی کے فوٹو شوٹ میں دلہا دلہن کا فوٹو شوٹ پچاس ہزار میں ہو سکے گا۔ اسی طرح کمرشل فوٹو شوٹ کے ریٹس دس لاکھ سے پچاس لاکھ روپے تک ہوں گے۔
گورنر ہاؤس کو عام تقریبات کے لیے بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس حوالے گورنر ہاؤس کا مشہور زمانہ دربار ہال بھی دستیاب ہو گا اور دو گھنٹے کی تقریب کے لیے اس کا کرایہ ایک لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔
اور تقریبات ہفتے کے کسی بھی روز رکھی جا سکتی ہیں یعنی مخصوص ایام کی قدغن نہیں ہوگی جیسا کہ عوام کے لیے صرف سنیچر اور اتوار کا روز مخصوص ہے۔
اسی لیے کمرشل منصوبے کے تحت گورنر ہاؤس کے لیے گائیڈڈ ٹورز کا آپشن بھی دے دیا گیا ہے۔
گائیڈڈ ٹور کی فیس دوہزار روپے جبکہ یہی فیس غیر ملکیوں کے لیے چھ ہزار روپے ہو گی۔ گائیڈڈ ٹورز کے لیے مختلف پرائیویٹ کمپنیوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

گورنر ہاؤس کو کمرشل بنیادوں پر بھی چلانے کے حوالے سے کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اردو نیوز نے جب گورنر ہاؤس کے ترجمان پون سنگھ اروڑا سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ یہ تمام سفارشات مرتب کر لی گئی ہیں، اب ان کے قانونی اور دیگر پہلوؤں پر ابھی کام ہو رہا ہے، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی حتمی منظوری کے بعد ان کو باقاعدہ لاگو کر دیا جائے گا۔ 
خیال رہے کہ اس سے پہلے تحریک انصاف کی حکومت نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا اعلان کیا تھا جسے لاہور ہائیکورٹ نے روک دیا تھا اور حکومت کو عدالت کے سامنے تسلیم کرنا پڑا تھا کہ گورنر ہاؤس ایک تاریخی ورثہ ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: