نادرا نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک اہم سہولت کا اعلان کیا ہے۔ اب بیرونِ ملک انتقال کر جانے والے پاکستانی شہریوں کے قومی شناختی کارڈ برائے اوورسیز (نائیکوپ) کی منسوخی بلامعاوضہ اور آسان طریقۂ کار کے تحت کی جا سکے گی۔
یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر کیا گیا ہے جس کا مقصد اموات کی بروقت اور دُرست رجسٹریشن کو یقینی بنانا اور شہری ریکارڈ کو زیادہ شفاف بنانا ہے۔
مزید پڑھیں
بیرونِ ملک انتقال کر جانے والے پاکستانی شہریوں کے نائیکوپ یا قومی شناختی کارڈ کی منسوخی کے لیے اب کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔
قریبی رشتہ دار جن میں والدین، بہن بھائی، شریکِ حیات یا بچے شامل ہیں، دنیا سے چلے جانے والے شخص کی موت کا اندراج متعلقہ یونین کونسل یا بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے میں کروا سکیں گے۔
اس کے بعد وہ نادرا سینٹر یا موبائل ایپ کے ذریعے درخواست جمع کروا کر انتقال کر جانے والے شخص کا شناختی کارڈ منسوخ کروا سکتے ہیں۔
نادرا کے ترجمان شباہت علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ مرنے والے افراد کے شناختی کارڈز کے ممکنہ غلط استعمال کو روکا جا سکے۔‘
ان کے مطابق ’ماضی میں اس حوالے سے کئی شکایات سامنے آتی رہی ہیں کہ انتقال کے بعد شہریوں کے شناختی کارڈ بدستور فعال رہتے ہیں، جنہیں بعض اوقات شناختی یا مالی فراڈ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
نادرا کا کہنا ہے کہ ’اموات کا اندراج اب بروقت اور دُرست طریقے سے کیا جائے گا، اس طرح شناختی کارڈ کے غلط استعمال کی گنجائش نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔‘
نادرا کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ’یہ نیا نظام نہ صرف پاکستان میں رہنے والے شہریوں کے لیے سہولت پیدا کرے گا بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کے لیے بھی آسانی لائے گا۔‘

’ماضی میں ایسے بے شمار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں اوورسیز پاکستانیوں کے انتقال کے بعد ان کے شناختی کارڈ یا دیگر سرکاری ریکارڈ کو منسوخ کرانے میں مشکلات پیش آئی تھیں۔ اب یہ عمل آن لائن ایپ اور پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے مکمل کیا جا سکے گا۔‘
نادرا کا کہنا ہے کہ ’مرنے والے کسی شہری کے شناختی کارڈ کی منسوخی کے لیے درخواست گزار کو متعلقہ شخص کا کارڈ (اگر دستیاب ہو)، یونین کونسل یا سفارت خانے سے جاری موت کا سرٹیفیکیٹ، اور اپنی شناختی دستاویزات جمع کروانا ہوں گی۔‘
’درخواست مکمل ہونے کے بعد نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کو باضابطہ طور پر ’ڈی ایکٹیویٹ‘ کر دیا جائے گا اور سات دن کے اندر منسوخی کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا۔‘
یہ اقدام بظاہر ایک انتظامی فیصلہ ہے لیکن اس کے اثرات وسیع اور مثبت ہیں۔ پاکستان کے شہری ڈیٹا بیس میں لاکھوں ایسے شناختی کارڈ موجود ہیں جن کے مالکان اب اِس دنیا میں نہیں رہے۔
