Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیر ملکی فیملی ٹیکس سے دلبرداشتہ نہ ہوں‘

سعودی عرب کے شہر جدہ میں پاکستانی نژاد ایک ایسی سعودی شخصیت قیام پذیر ہے جس کے سینے پر شاہ فیصل عالمی ایوارڈ سجا ہوا ہے۔
 انہیں یہ ایوارڈ ان کی کتاب ’Towards a Just Monetary System‘ پر 1990ء میں ملا تھا۔ میری مراد محمد عمر چھاپرا سے ہے۔
محمد عمر چھاپرا یکم فروری 1933ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کراچی سے ایم کام کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کا سفر کیا۔ وہاں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

عمر چھاپرا نے ’اسلامک اکنامکس چیلنجز‘، ’فیوچر آف اکنامکس‘ سمیت متعدد کتابیں تصنیف کرچکے ہیں۔ فوٹو اردو نیوز

انہوں نے وسکانسن یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ عمر چھاپرا ’اسلامک اکنامکس چیلنجز‘، ’فیوچر آف اکنامکس‘ سمیت متعدد کتابیں تصنیف کرچکے ہیں۔
امریکہ چھوڑ کرسعودی عرب کب کیسے اور کیوں آئے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سعودی عریبین مانیٹری ایجنسی (ساما) کے پاکستانی گورنر انور علی نے 1965ء میں مجھے امریکہ سے ساما میں کام کرنے کے لیے جدہ بلایا۔
 ’یہاں آنے کا حقیقی محرک مقدس شہروں مکہ اور مدینہ سے محبت اور بچوں کی مذہبی تعلیم و تربیت کا احساس تھا۔‘
محمد عمر چھاپرا سے ہمارا اگلا سوال تھا کہ وہ پاکستانی سے سعودی شہری کب اور کس طرح بن گئے؟ انہوں نے جواب دیا کہ یوں سمجھ لیجیے کہ سعودی شہریت مجھے اپنی بیٹی کی بدولت ملی۔ 

 عمرا چھاپرا کو شاہ فیصل ایوارڈ ان کی کتاب Towards a Just Monetary System پر میں ملا تھا۔ فوٹو ایس پی اے 

در اصل اس وقت سعودی عرب کی سرکاری یونیورسٹیاں غیر ملکیوں کو داخلے نہیں دیتی تھیں۔ وزیر خزانہ محمد ابا الخیل سے بیٹی کے داخلے کے لیے سفارش کی درخواست کی تھی، انہوں نے اسے ناممکن کہہ کر سارے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے تمام مسائل کی کلید کے طور پر شاہ خالد بن عبدالعزیز سے رابطہ کر کے مجھے سعودی شہریت دلا دی۔
عمر چھاپرا صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے سعودی عرب کو بنتے سنورتے بڑے قریب سے دیکھا ہے، اس حوالے سے انہوں نے اپنے مشاہدات کا تذکرہ یہ کہہ کر کیا کہ سعودی عرب بے حد خستہ تھا، مملکت نے ریکارڈ وقت میں حیران کن ترقی کی۔ یہاں کا منظر نامہ دیکھ کر دل کڑھتا تھا، اب خوش ہوتا ہے۔
عمر چھاپرا مشکل حالات سے نمٹنے کے گر جانتے ہیں۔ امریکہ میمن ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی کے مالی تعاون کے سہارے گئے تھے مگر جلد ہی وہاں وہ کالج میں ٹیچنگ اسسٹنٹ کی جاب حاصل کرکے خود کفیل ہوگئے تھے۔ 

عمر چھاپرا کے مطابق سعودی عرب نے ریکارڈ وقت میں حیران کن ترقی کی ہے۔  فوٹو اردو نیوز

ان سے جب  سعودائزیشن کی قومی پالیسی کے باعث مشکلات سے دوچار پاکستانی بھائیوں کے لیے کوئی موثر نسخہ کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ  ’بھرپور محنت ، محنت کا کوئی بدل نہیں۔ سعودیوں کے دلوں میں اپنی بہترین امیج بنانے کا سلسلہ برقرار رکھیں۔ سعودی قوانین کی مکمل پابندی کریں، شارٹ کٹ کے چکر میں بالکل نہ پڑیں۔ فیملی ٹیکس سے دلبرداشتہ نہ ہوں۔ مستقبل پر نظر رکھیں۔‘
پاکستان ان دنوں اقتصادی مسائل کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے۔ محمد عمر چھاپرا ماہر معاشیات کی حیثیت سے اپنی ساکھ بنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان ان کی رگ و پے میں بسا ہوا ہے۔ وطن عزیز کے حال و مستقبل سے متعلق سوال کا محرک یہی پیش منظر بنا۔ 

ڈاکٹر محمد عمر چھاپرا کو متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں۔ فوٹو اردو نیوز

انہوں نے بڑے پیار سے پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیا پاکستان اچھا ہے۔ وزیراعظم عمران خان ملک و قوم کے مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے سلسلے میں سنجیدہ اور پرعزم ہیں۔ خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنانے میں وقت لگے گا۔ یہ نہ بھولیں کہ عمران خان سمیت کسی کے پاس بھی جادوکی کوئی چھڑی نہیں کہ پلک جھپکنے میں مسائل حل کر ڈالیں۔ ’پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے انکم ٹیکس کا موثر نظام نافذ کیا جانا ضروری ہے۔ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ انکم ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالے وگرنہ ایک کیا سینکڑوں عمران خان بھی پاکستانی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا نہیں کرسکتے۔‘
پاکستانی تعلیمی نظام سے متعلق سوال کے جواب میں عمر چھاپرا نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں موجودہ تعلیمی نظام قدرے بہتر ہے تاہم تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں