Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پروفیشن ٹیسٹ میں فیل ہونے پر کیا ہوگا؟

کارکن پروفیشن ٹیسٹ میں فیل ہونے پر تین مرتبہ ٹیسٹ دے سکتا ہے (فائل فوٹو)
سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود کے ماتحت پروفیشن ٹیسٹ پروگرام کے ڈائریکٹر نایف العمیر نے کہا ہے کہ پروفیشن ٹیسٹ سعودی عرب کے 38 سٹینڈرڈز کے مطابق لیا جائے گا۔ ٹیسٹ کے لیے دو طریقے مقرر کیے گئے ہیں۔
مشرقی ریجن ایوان صنعت و تجارت میں ’پروفیشن ٹیسٹ پروگرام ورکشاپ‘ سے خطاب کرتے ہوئے نایف العمیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ٹیسٹ تحریری اور عملی بھی ہوگا۔ امتحان ہال میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے۔ پیپر چیک کرنے میں چھ سرکاری ادارے شریک ہوں گے۔ امتحانات کے نتائج سے متعلق معلومات تمام اداروں کو دی جائیں گی۔
پروفیشن ٹیسٹ پروگرام کے ڈائریکٹر کے مطابق فیل ہو جانے والے کارکنان کی مدد کے لیے ضامن کمپنیوں کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔ ان سے باقاعدہ لیٹر لیا جائے گا جس میں کمپنی کی طرف سے اس خواہش کا اظہار ہوگا کہ اسے فلاں کارکن کی ضرورت ہے تاہم اس قسم کے کارکن کسی سرکاری منصوبے کا حصہ نہیں بنائے جا سکتے البتہ ان کا اقامہ ختم ہوگا اور نہ ہی ورک پرمٹ واپس لیا جائے گا۔
اگر یہ کارکن کسی اور کمپنی میں ٹرانسفر کروانا چاہیں گے تو انہیں پروفیشن ٹیسٹ کلیئر کرنے کے بعد ہی ٹرانسفر کیا جائے گا۔

پروفیشن ٹیسٹ سعودی عرب کے 38 سٹینڈرڈز کے مطابق لیا جائے گا (فائل فوٹو: روئٹر)

العمیر کا کہنا تھا کہ ’بیشتر ہنر مندوں کے سی وی میں تحریر کچھ ہوتا ہے اور زمینی حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔‘
ان کے بقول پروفیشن ٹیسٹ پروگرام کے تحت ریکروٹنگ ایجنسیوں کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ کارکنان کا پروفیشن ٹیسٹ اندرون مملکت بھی کرا سکتی ہیں اور بیرون مملکت بھی۔
’اگر کوئی کارکن پروفیشن ٹیسٹ میں ایک مرتبہ فیل ہو جائے گا تو اسے کل تین بار ٹیسٹ کا موقع دیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا پروگرام غیر ملکی کارکنان کے حوالے سے دو تا چار برس تک محدود رہے گا۔ سعودی کارکن اس پروگرام کا حصہ نہیں بنیں گے جس کی وجہ یہ ہے کہ مستقبل میں غیر ملکی کارکنان کے لیے کام کے مواقع ختم ہو جائیں گے۔‘

سعودی کارکن اس پروگرام کا حصہ نہیں بنیں گے (فائل فوٹو)

’سعودیوں پر یہ پروگرام اس لیے بھی لاگو نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ بیشتر سعودی ہنر مند پیشہ ورانہ اور تکنیکی ٹریننگ کے اعلیٰ ادارے کا سرٹیفکیٹ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی سعودی اس قسم کے سرٹیفکیٹ کے بغیر لیبر مارکیٹ میں قدم نہیں رکھتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پروفیشن ٹیسٹ غیر ملکی کارکنان کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس حوالے سے پیشہ ورانہ و تربیتی ٹریننگ کے اعلیٰ ادارے کے ساتھ معاملات زیر غور ہیں۔
نایف العمیر کے مطابق ٹریننگ مراکز کا قیام آخری مرحلے میں ہے۔ ٹیسٹ کے بعد پیشہ ورانہ و تربیتی ٹریننگ کے اعلیٰ ادارے سے سرٹیفکیٹ جاری ہوگا۔
’پروفیشن ٹیسٹ سرٹیفکیٹ اداروں کو مفت دیا جائے گا۔ غیر ملکی کارکنان سے اندرون مملکت 400 تا 500 ریال فیس لی جائے گی۔ مملکت سے باہر اس کی فیس 150 سے 200 ریال تک ہوگی۔ کارکن کے سفر کے بعد بھی سرٹیفکیٹ موثر رہے گا، ختم نہیں ہوگا۔ سرٹیفکیٹ کارکن کے پاس رہے گا۔ متعلقہ ادارہ اس سے سرٹیفکیٹ نہیں لے گا۔ پانچ برس تک سرٹیفکیٹ موثر رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پروفیشن ٹیسٹ کی فیس میں ترمیم ممکن ہے۔ پروگرام کی شروعات اختیاری ہیں تاہم آئندہ اسے لازمی کیا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق کارکن دینے والے ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ انہیں تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ کارکن دینے والے ممالک میں انڈیا اور پاکستان کو رکھا گیا ہے۔ ان دونوں ملکوں سے سعودی عرب کو 60 فیصد کارکن مل رہے ہیں۔ دوسرا نمبر فلپائن اور مصر کا ہے جبکہ تیسرے نمبر پر سری لنکا اور انڈونیشیا آتے ہیں۔
 

شیئر: