Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں یتیم خانوں کی بندش کیوں؟

یتیم بچوں کو گھر کا ماحول مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے فوٹو :عرب نیوز
سعودی وزیر محنت و سماجی بہبود احمد الراجحی کے مطابق سعودی عرب میں یتیم خانے بتدریج بند کردیے جائیں گے۔ آئندہ یتیم بچوں کو کسی نہ کسی فیملی کے حوالے کیا جا ئے گا۔
اخبار 24 کے مطابق احمد الراجحی نے بجٹ 2020 فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ’اب یتیموں کی نگہداشت مخصوص خاندانوں میں ہوگی۔ انہیں کسی یتیم خانے کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ یتیم بچوں کو مکمل گھر کا ماحول مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘۔
وزیر محنت و سماجی بہبود نے مزید کہا’ وزارت نے سماجی کفالت نظام سے فائدہ اٹھانے والے 70 ہزار افراد کو لیبر مارکیٹ کا حصہ بنادیا ہے، اب یہ لوگ سرکاری سبسڈی سے آزاد ہوگئے ہیں۔
 یاد رہے کہ سعودی عرب میں کئی سو برس سے یتیموں کی سرپرستی کا رواج پایا جاتا ہے۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے ہاتھوں سعودی ریاست کے قیام کے بعد پہلا یتیم گھر مدینہ منورہ میں قائم کیا گیا تھا۔ 

 

مزید پڑھیں
وزارت محنت و سماجی بہبود یتیم گھروں کی نگراں وزارت ہے۔ وزارت نے بعض یتیم بچوں کو مخصوص خاندانوں کے حوالے کرنے کا تجربہ کیا ہے۔
اس سے ایک طرف ضرورت مند خاندانوں کی ضرورتیں پوری ہوئیں۔ دوسری جانب ان خاندانوں نے یتیم بچوں کے ساتھ فیملی ممبر جیسا برتاﺅ کیا جس سے ان کی نشوونما فطری انداز میں ہونے لگی۔

وزارت محنت و سماجی بہبود 12ہزار سے زیادہ یتیموں کی کفالت کررہی ہے فوٹو :عرب نیوز 

 اب وزارت نے اس تجربے کو بڑے پیمانے پر نافذ کرنے اور یتیم گھروں کی بندش کا فیصلہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ وزارت محنت و سماجی بہبود مملکت بھر میں 12ہزار سے زیادہ یتیموں کی کفالت کررہی ہے۔
 

شیئر: