Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایگزٹ ری انٹری ویزہ کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ

ایسے افراد جوایگزٹ ری انٹری ویزہ لے کر چھٹی جاتے ہیں مگر لوٹ کر نہیں آتے وہ قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ فوٹو:عرب نیوز
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی اقامے، ملازمتوں اور کفالت وغیرہ کے قوانین سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالوں کے جواب چاہتے ہیں، تاہم مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ ابہام کا شکار رہتے ہیں۔
اردو نیوز کی جانب سے ان سوالات کے جوابات دینے کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے کی پہلی تحریر میں ہم نے چند سوالات کو منتخب کیا ہے، ذیل میں آپ ایگزٹ ری انٹری ویزہ، بغیر محرم کے خواتین کا عمرہ یا حج اور مکہ میں صفائی کے عملے میں غیر ملکیوں کی بھرتی سے متعلق سوالوں کے جواب جان سکیں گے۔

ایگزٹ ری انٹری ویزہ

قانون کے مطابق مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکن جب چھٹی پر اپنے وطن جاتے ہیں تو انکے لیے خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزہ لگایا جاتا ہے۔ خروج و عودہ کا مقصد ہے ’جا کرواپس آنا‘۔ خروج و عودہ کی مدت کے دوران واپس آنا لازمی ہے۔ اگر مدت ختم ہوجائے تو ویزہ ایکسپائر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کفیل کو ایک ویزے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ 
ایسے افراد جو خروج و عودہ ویزہ لیکر چھٹی پر جاتے ہیں مگر لوٹ کر نہیں آتے وہ قانون شکنی کے زمرے میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ایسے افراد کے خلاف محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ 
ان افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی مد میں سعودی عرب او ر خلیجی ریاستوں کے مابین مشترکہ معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت  خروج و عودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد سعودی عرب ہی نہیں بلکہ خلیجی ریاستوں میں بھی مقررہ مدت جو عام حالت میں تین برس ہے نہیں تک جا سکتے۔
ایک سوال میں دریافت کیا گیا ہے کہ خروج و عودہ پر جانے کے بعد دوسرے ویزے پر سعودی عرب آیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے قانون کے مطابق خروج و عودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب کے لیے سعودی عرب آنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اگر اس کا سابق کفیل چاہے تو وہ اسے دوسرا ویزہ جاری کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آیا جاسکتا۔

بعض ایجنٹ سادہ لوح افراد سے بھاری فیس لیکر ویزہ فروخت کر دیتے ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

بعض ایجنٹ سادہ لوح افراد سے بھاری فیس لیکر ویزہ فروخت کر دیتے ہیں مگر جب وہ ایئر پور ٹ پر اترتے ہیں تو امیگریشن میں فنگر پرنٹ کے ذریعے انکا سابقہ ریکارڈ سامنے آجاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس لیے اس امر کا خاص خیال رکھیں کہ کسی غیر قانونی طریقے سے ایجنٹوں کے چکر میں نہ پڑیں۔

​کیا پاکستانی خواتین بغیر محرم کے عمرہ یا حج کے لیے سعودی عرب آ سکتی ہیں؟

وزارت حج و عمرہ کی جانب سے خواتین کے لیے محرم کی پابندی محدود حد تک ختم کر دی گئی ہے۔ وہ خواتین جو 45 برس یا اس سے زائد عمر کی ہیں انہیں محرم کی ضرورت نہیں ہوتی ایسی خواتین بغیر محرم کے عمرہ یا حج کے لیے آ سکتی ہیں۔ 

وزارت حج و عمرہ کی جانب سے خواتین کے لیے محرم کی پابندی محدود حد تک ختم کر دی گئی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اس بارے میں سعودی وزارت حج و عمرہ کو مختلف سفارشات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا جارہا ہے کہ حج و عمرہ پر آنے والی ہر عمر کی خواتین کے لیے محرم کی شرط مکمل طور پر ختم کر دی جائے تاہم ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، تجویز زیر غور ہے، حتمی بات کرنا قبل از وقت ہو گا۔

 مکہ میں صفائی کے عملے میں غیر ملکی بھرتی ہو سکتے ہیں؟ ویزہ کیسے مل سکتا ہے؟

مکہ سے اگر آپ کی مراد حرم شریف ہے تو اس میں صفائی کے کارکن غیر ملکی ہی ہیں۔ صفائی اور عمارت کی مرمت و تزئین و آرائش کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کے ذمہ ہے جس کا نام ’بن لادن‘ ہے۔
مذکورہ کمپنی وقتاً فوقتاً مختلف ممالک سے کارکنوں کو لانے کے لیے ویزے جاری کراتی ہے۔ کمپنی کے ایجنٹ مختلف ممالک میں ہیں جو انکی طلب کے مطابق افرادی قوت مہیا کرتے ہیں۔ 
ریکورٹنگ ایجنٹ سے رابطہ کرنے کے بعد یہ لازمی ہے کہ وزارت سمندر پار پاکستانی اور پروٹیکٹر آف امیگریشن کی جانب سے ایجنٹ کو جاری کردہ لائسنس اور سعودی سفارت خانے سے انکا این او سی دیکھ کر ضرور تسلی کر لی جائے کہ وہ ایجنٹ اصل ہے یا فرضی۔ 
نوٹ: اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں یا وہاں روزگار،حج، عمرہ کے لیے جانا چاہتے ہیں اور آپ کے ذہن میں کوئی قانونی سوال ہے تو اس بارے میں آپ اردو نیوز کے فیس بک پیج پر ہمیں لکھ سکتے ہیں۔

 

شیئر: