Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری کی انڈین ثقافت سے محبت نے دل جیت لیے

عباس کا کہنا تھا کہ ’انڈین ثقافت سے محبت کام کے دوران ہوئی ‘ (فوٹو، ٹائمز آف انڈیا)
ایک سعودی شہری جس نے خود ہی ہندی زبان سیکھی اور ہندی فلم میں اداکاری کر چکے ہیں انہوں نے انڈین وزیراعظم کے لیے گانا بھی گایا ہے۔
وہ اب سعودی وژن 2030 کے تحت دو ملکوں کے درمیان ثقافتی پل کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔
ہاشم عباس نے 2008 سے ہندی سیکھنا شروع کی تاکہ وہ مملکت میں انڈین آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والے انڈین ساتھیوں سے آسانی سے بات چیت کر سکے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مجھے انڈین ثقافت سے محبت کمپنی میں کام کے دوران ہوئی لیکن یہ صرف ایک پیشہ ورانہ تعلق تک محدود نہیں رہی یہ جلد ہی میرے لیے ذاتی اور اور بہت اہم بن گئی۔‘
جیسے جیسے ہاشم عباس کی انڈین ساتھیوں سے دوستی بڑھتی گئی وہ ان کے ایک کلچرل گائیڈ بن گئے اور انہیں سعودی عرب کے مختلف شہروں اور تاریخی مقامات کی سیر کرواتے رہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ مشترکہ تجربات بڑھتے گئے اور انہوں نے موسیقی کو رابطے کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
رواں برس اپریل میں ہاشم عباس کے کیریئر کا ایک یادگار لمحہ اس وقت آیا جب انہوں نے سعودی عرب کے سرکاری دورے پر آئے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے پرفارم کیا اور ’اے وطن‘ ہندی زبان میں گایا۔
 سال 2023 میں عباس نے ملیالم  زبان کی فلم ’کونڈوتی پورم‘ میں ایک کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کردار نے یہ ثابت کیا کہ سعودی ٹیلنٹ کو بھی اعلیٰ سطح پر سراہا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ انڈیا کی ایک ایسی فلمی صنعت میں بھی جو زبان اور فن کے لحاظ سے مالا مال ہے۔‘

ہاشم عباس نے سال 2023 میں ملیالم فلم میں کام بھی کیا(فوٹو، فیس بک )

ہاشم عباس کی کہانی سعودی عرب میں وسیع پیمانے پر ابھرتی ہوئی سماجی کشادگی کی عکاسی کرتی ہے جہاں اب مملکت دنیا بھر کے ممالک سے سماجی، ثقافی اور معاشی سطح پر زیادہ بھرپور طریقے سے جُڑ رہی ہے۔
انڈیا اب بھی سعودی عرب کا ایک اہم بین الاقوامی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات تجارت، تعلیم اور ثقافت جیسے مختلف شعبوں میں مضبوطی سے قائم ہیں۔
جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق انڈین شہری سعودی عرب میں دوسرا سب سے بڑا غیرملکی گروپ ہیں۔
تقریباً 17 لاکھ انڈین  مملکت میں رہتے ہیں اور آئی ٹی، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں کام کرتے ہیں۔
ہاشم عباس کا انڈیا کے ساتھ تعلق مزید گہرا ہوتا گیا، خاص طور پر وہ انڈیا کے جنوبی ریاست کیرالہ گئے۔ وہاں ان کی ملاقات ایسے بہت سے لوگوں سے ہوئی جو کئی دہائیوں تک سعودی عرب میں رہ چکے اور کام کر چکے تھے۔

تقریبا 17 لاکھ کے قریب انڈین مملکت میں مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں(فوٹو، فیس بک )

انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمیشہ سعودی عرب میں گزارے گئے وقت کو محبت، شکرگزاری اور گہرے احترام کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جو بات مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ان میں سے بعض لوگ عربی زبان بھی بخوبی بولتے ہیں جو ہمارے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلق اور ثقافتی رشتے کو ظاہر کرتا ہے۔‘

 

 

شیئر: