Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’باربر کا کام تھوڑا مشکل لیکن میں نے سیکھ لیا‘

سعودی نوجوان نے اس حوالے سے ایک مثال قائم کی ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
ماضی قریب تک سعودی نوجوان مخصوص پیشوں میں جانا اپنے لیے بے عزتی کا باعث سمجھتے تھے تاہم اب یہ منظر نامہ بدلنے لگا ہے۔
مقامی اخبار 24 کے مطابق ایک سعودی نوجوان نے اس حوالے سے ایک مثال قائم کی ہے۔
فیصل نامی سعودی نوجوان سرکاری ملازم تھا۔ انہوں نے سرکاری ملازمت کو خیر باد کہا اور باربر شاپ کھول لی۔
ایم بی سی ٹی وی چینل نے سعودی نوجوان کے جرات مندانہ اقدام کو سراہتے ہوئے ان پر ایک باقاعدہ پروگرام بھی پیش کیا ہے۔
 سعودی نوجوان فیصل نے ایم بی سی کو بتایا ’باربر شاپ کی لاگت زیادہ نہیں ہوتی، کم سرمائے سے دکان کھل جاتی ہے۔ اس فیلڈ میں سعودی شہری برائے نام ہیں۔‘
’باربر شاپ کھول کرہم وطنوں میں امتیازی حیثیت حاصل ہوگئی کہ ایک سعودی ہوتے ہوئے باربرکا کام کر رہا ہوں۔ یہاں سعودی بھی آتے ہیں اورغیر ملکی بھی پہنچنے لگے ہی‏ں۔‘
فیصل کے مطابق باربر شاپ کھولنے سے قبل تین ماہ ٹریننگ لی۔ کام تھوڑا مشکل تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کام ٹھیک ٹھاک طریقے سے سیکھ لیا ہے۔ شروع میں حوصلہ شکنی والے جملے بھی سننے کو ملے مگر اب رفتہ رفتہ منظر نامہ تبدیل ہورہا ہے۔‘
فیصل کا کہنا تھا ’ کئی سعودی نوجوانوں کو ٹریننگ دے چکا ہوں۔‘

فیصل نے باربر شاپ کھولنے سے قبل تین ماہ کی ٹریننگ لی۔ فوٹو: ٹوئٹر

یاد رہے کہ سعودی عرب میں سرکاری ملازمتوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ عام نوجوان یہی سمجھتے ہیں کہ سرکاری ملازمت بہتر ہے۔ مقررہ نظام کے مطابق ترقی ہوتی رہتی ہے۔ ہفتے میں دو دن چھٹی بھی ہوتی ہے۔ ادارے کے سربراہ سے لڑائی جھگڑے کا کوئی امکان نہیں رہتا۔ 
اس کے برعکس نجی اداروں میں بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ہر وقت ملازمت کے حوالے سے خطرات بھی منڈلاتے رہتے ہیں۔
 

شیئر: