Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نائٹ شفٹ کے ملازمین کے حقوق کیا ہیں؟

ماہ رمضان میں رات کی ڈیوٹی کے قواعد لاگو نہیں ہوں گے ۔ فوٹو ، سبق نیوز
 سعودی وزارت محنت نے نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے کارکنان کے حقوق کا خیال رکھنے کو کہا ہے۔
وزارت محنت کی ہدایات کے مطابق حاملہ خواتین سے نائٹ شفٹ کی ڈیوٹی نہیں لی جا سکتی۔ وہ کارکن جو طبی مسائل کا شکار ہیں انہیں بھی اس قانون کی رو سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔ وزارت محنت کے مطابق رات کی ڈیوٹی کا آغاز رات 11 سے صبح کے 6 بجے تک ہو گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں یکم جنوری 2020 سے تجارتی سرگرمیاں 24 گھنٹے جاری رکھنے کی اجازت ملنے کے بعد بلدیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواستوں کی وصولی شروع کر دی گئی ہے۔

نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں سے تحریری رضا مندی حاصل کرنا لازمی ہو گا۔ فوٹو: مڈل ایسٹ 

اس ضمن میں وزارت بلدیات کا کہنا  ہے کہ ویب سائٹ پر لائسنس کے اجراء کی تفصیلات اور مخصوص فارم جاری کردیے گئے ہیں۔ وہ تجارتی ادارے جو اپنی کاروباری سرگرمیاں 24 گھنٹے جاری رکھنا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مقررہ قواعد پرعمل کرتے ہوئے لائسنس کے حصول کے لیے ادارے سے رجوع کریں۔
وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کے ترجمان خالد اباالخیل کا کہنا ہے کہ ’نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے کارکنوں کے حقوق قانون کے مطابق وضع کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا آجر کی ذمہ داری ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قانون کے مطابق کارکنوں سے رات کی ڈیوٹی لینے والے آجروں کو چاہیے کہ وہ کارکنوں کی صحت کا مکمل طور پر خیال رکھیں اور انہیں درکار طبی سہولتوں کی فراہمی  یقینی بنائی جائے۔‘
ایسے کارکن جن کی صحت اس امر کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ نائٹ شفٹ میں کام کریں انہیں چاہیے کہ وہ مصدقہ میڈیکل رپورٹ ادارے کو پیش کریں۔

 خواتین جو بچوں کی مصروفیت کے باعث رات کو کام نہیں کر سکتیں انہیں رعایت دی جائے ، فوٹو۔ الریاض اخبار

ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مصدقہ میڈیکل رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے ان کارکنوں کو دوسری شفٹ میں ایڈجسٹ کرے تاکہ انکی صحت متاثر نہ ہو۔
وزارت محنت کے قانون کے مطابق ایسی حاملہ خواتین جو حمل کے چھٹے مہینے میں ہوں ان سے نائٹ شفٹ میں کام نہیں لیا جاسکتا۔ ایسی خواتین جو بچوں کی مصروفیت کے باعث نائٹ شفٹ میں کام نہیں کر سکتیں انہیں بھی دن کی ڈیوٹی دی جائے تاکہ زچہ و بچہ کی صحت متاثر نہ ہو۔ 
وزارت محنت کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے کارکنوں کو اضافی مراعات دی جائیں تاکہ انہیں ڈیوٹی پر پہنچنے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ رات کے کارکنوں کے لیے آجر کی جانب سے مناسب ٹرانسپورٹ کا انتظام ہو اگر ٹرانسپورٹ نہیں ہے تو نائٹ شفٹ کے کارکنوں کو اضافی ٹرانسپورٹ الاؤنس دیا جائے۔‘
رات کی شفٹ میں کام کرنے والے کارکنوں سے تحریری رضا مندی حاصل کرکے اسے کارکن کی پرسنل فائل میں لگایا جائے تاکہ بعد میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے کارکنوں کا تبادلہ ایک ماہ میں کیا جائے تاہم مسلسل 3 ماہ سے زیادہ کسی کارکن کو نائٹ شفٹ میں متعین کرنا درست نہیں ہو گا۔
ایسے کارکنوں کو جنہیں گھریلو مسائل کا سامنا ہو یا وہ اپنے گھر کے واحد کفیل و ذمہ دار ہوں، انہیں رات کی شفٹ سے خصوصی رعایت دی جائے تاکہ ان کے اہل خانہ متاثر نہ ہوں اور انہیں خانگی امور میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 حاملہ خواتین سے  رات کی شفٹ میں کام نہیں لیا جاسکتا ۔ فوٹو: سبق نیوز 

وزارت محنت کی جانب سے جاری قوانین  اور مراعات کا اطلاق صرف ان کارکنوں پر ہو گا جو مسلسل ایک ماہ رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں یا ایک برس میں 45 دن رات کی ڈیوٹی دیتے ہیں۔ ماہ رمضان میں رات کی ڈیوٹی دینے والوں پر یہ قواعد لاگو نہیں ہوں گے۔

شیئر: