Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کرنسی کے پہلے خطاط کون ہیں؟

انہوں نے شاہ فیصل کے دور میں جاری ہونے والی سعودی کرنسی پر کتابت کی تھی (فوٹو: اخبار 24)
دنیا بھر کے ممالک میں ایسی شخصیات عوام الناس کی دلچسپی کا موضوع بنی رہتی ہیں جنہوں نے زندگی کے کسی بھی شعبے میں کوئی غیر معمولی کام کیا ہو۔
سعودی نیوز چینل الاخباریہ نے سعودی کرنسی کے پہلے خطاط عبد الرزاق خوجہ پر خصوصی پروگرام کرکے ان کی زندگی کے اہم نقوش اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

اخبار 24 کے مطابق عبدالرزاق خوجہ نے سعودی عرب کے سا بق فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے دور میں جاری ہونے والی سعودی کرنسی پر کتابت کی تھی۔
الاخباریہ چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عبدالرزاق خوجہ مکہ مکرمہ کے الفخریہ اسکول میں طالب علم تھے۔ ان کے اساتذہ نے دیکھا کہ یہ طالب علم روزانہ بورڈ پر ’آج کی حکمت کی بات‘ تحریر کیا کرتا تھا۔ خط بڑا دلکش تھا۔ 

تمام اساتذہ عبدالرزاق خوجہ کی خوشنویسی سے متاثر ہوئے۔ ہر ایک نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔ وہ اس وقت اپنی عمر کے پہلے عشرے میں تھے۔ 
عبدالرزاق خوجہ کاپہلا صحافتی عمل مکہ مکرمہ سے شائع ہونے والے عربی روزنامے الندوہ کے حصے میں آیا۔ انہوں نے الندوہ اخبار کے لے آئوٹ تیار کیا تھا۔

 پھر انہوںنے کئی برس تک سعودی دفتر خارجہ کے لیے کام کیا۔ وہ سیاستدانوں، سفارتکاروں اور سفراء کے لیے جاری کیے جانے والے پاسپورٹ تیار کیا کرتے تھے۔
خوجہ کہتے ہیں کہ شاہ فیصل نے سعودی عریبین مانیٹری ایجنسی (ساما) کی ایک کمیٹی کو نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے خوش خط تلاش کرنے کی مہم تفویض کی تھی۔ 

اسکی اطلاع سعودی دفتر خارجہ کو ہوئی تو اس نے کمیٹی کے سامنے میرا نام تجویز کردیا۔ یہیں سے انہیں سعودی کرنسی نوٹ کی عبارتیں لکھنے کا موقع ملا۔
پہلا کرنسی نوٹ 1387ھ میں جاری کیا گیا تھا۔ یہ عبدالرزاق خوجہ کا ڈیزائن کردہ تھا۔
 

شیئر: