Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توانائی مسائل کا حل، سعودی جاپان تعاون 

جاپان محفوظ جوہری بجلی پیدا کرنے پر غور کر رہا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
جاپان کے معروف کاروباری مفکرین میں سے ایک نوبو تاناکا کے مطابق سعودی عرب اور جاپان کے مابین توانائی میں تعاون دنیا کو درپیش کچھ انتہائی پیچیدہ مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ایبےخطے میں بہتر صورتحال کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

ساسکاوا پیس فاونڈیشن کے چیئرمین اور انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کے سابق ڈائریکٹر نوبو تاناکا نے عرب نیوز کو بتایا کہ دونوں ممالک خطے اور دنیا کو درپیش دو بڑے مسائل کے حل کے لیے عالمی توانائی کی منڈیوں کو مستحکم کرنے میں ایک دوسرے سے تعاون اور جوہری پھیلاو کے تنازع کو ختم کرسکتے ہیں۔
نوبوتاناکا نے کہا کہ طلب اور رسد کا توازن جاپان کا اہم مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کی فراہمی کے لیے سعودی عرب ہمیں تیل مہیا کرتا ہے۔تاحال تیل کی فراہمی میں کمی نہیں آئی لیکن خطے کے حالات کے پیش نظر خطرات منڈلا رہے ہیں۔

سعودی عرب جوہری بجلی کے منصوبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔(فوٹو الشرق الاوسط)

واضح رہے کہ جاپان سب سے زیادہ تیل درآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک ہے اورسعودی عرب اس کی ضرورت کا 40 فیصد حصہ مہیا کرتا ہے۔ تاناکا جاپانی وزارت اقتصادیات میں تجارت کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، وہ جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے جی سی سی اور ایران کے ساتھ ساتھ امریکہ کے درمیان کشیدگی میں ثالث کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ “ ایبے کے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ ایبے ان کے مابین بات چیت سے خطے میں بہتر صورتحال کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

ہولناک سونامی میں فوکوشیما جوہری پلانٹ متاثر ہوا تھا(فوٹو جاپان ٹائمز)

جاپان کو2011 کے دوران ہولناک زلزلے اور سونامی سے نبرد آزما ہونا پڑا تھا اس کے بعد جاپان محفوظ جوہری بجلی پیدا کرنے کے طریقوں پر غور کر رہا ہے۔ اس سانحہ میں فوکوشیما جوہری پلانٹ متاثر ہوا تھا جس سے انسانی جانوں کا ضیاع اور بہت زیادہ معاشی نقصان ہوا۔
سعودی عرب بھی جوہری بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔ جاپان اورسعودی عرب چاہتے ہیں کہ پر امن جوہری ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے منصوبے پر کام کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی ایران اور شمالی کوریا کے لیے بھی ایک بہتر حل ثابت ہو سکتی ہے۔ جاپان چونکہ ایک پرامن ایٹمی ملک ہے اس لیے ہم ان کی مدد کرسکتے ہیں۔

سعودی عرب جاپان کی ضرورت کا 40 فیصد تیل مہیا کرتا ہے۔(فوٹو الشرق الاوسط)

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں شمال مشرقی ایشیا اور مشرق وسطی میں جوہری مسئلے کا یہ واحد حل ہے۔اس بارے میں جاپان امریکہ سے بات کر رہا ہے کہ یہ ممالک جوہری ایندھن کا استعمال چاہتے ہیں جو کہ فوجی مقاصد کے لئے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاپان کے لیے مشرق وسطی کی جغرافیائی صورتحال تشویش کا باعث تھی لیکن اب بہتری کی امید ہے۔ ایران کی جانب سے انتقامی کارروائی بھی ہوئی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس پر قابو پالیا گیا ہے۔
امید ہے کہ براہ راست جنگ کے خطرے کا خاتمہ ہو چکاہے لیکن یقینی طور پر ممکنہ حملوں کا خطرہ باقی ہے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: