Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قدیم تاریخی مساجد تزئین و آرائش کے بعد کھول دی گئیں

ان میں طائف کی جریر البجالی اور مسجد سلیمان ہیں (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں پانچ تاریخی مساجد تزئین و آرائش کر کے بحالی کے بعد نمازیوں کے لیے دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔ یہ مساجد گزشتہ چھ دہائیوں سے زیر استعمال نہیں تھیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے 10علاقوں میں دوبارہ کھولی گئی 30 مساجد کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ تاریخی مساجد کی اصلاح و مرمت کے ولیعہد شہزادہ محمد سلمان کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں مکہ مکرمہ اور الباحہ کی مساجد کی تاریخی شناخت اور وقار دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔

40 سے 60 سال بعد نمازیوں کے لیے دوبارہ کھولا گیا(فوٹو عرب نیوز)

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس عزم کے تحت سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں 130ایسی مساجد کو ثقافتی ورثے کے طور پر بحال کر کے انہیں نمازوں کے لیے آباد کرنے کا منصوبہ ہے۔
بحال کی گئی ان مساجد میں طائف کی جریر البجالی اور مسجد سلیمان ہیں اس کے علاوہ الملاد، العطاولہ اور الظافر مساجد شامل ہیں۔ ان مساجد کی ضروری مرمت اور تزئین کر کے 40 سے 60 سال کے عرصہ بعد نمازیوں کے لیے دوبارہ کھولا گیا ہے۔
تجدید نو میں شامل مسجد جریر البجالی کی تاریخی حیثیت اور شناخت یہ ہے کہ اس مسجد کو مشہور صحابی حضرت جریر بن عبداللہ البجالی کے عہد میں تعمیر کیا گیا اور یہ مکہ مکرمہ ریجن میں اپنی نوعیت کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔

مسجد میں وفود سے ملاقاتوں کے علاوہ تنازعات کا حل پیش کیا جاتا(فوٹو عرب نیوز)

 
350 مربع میٹر پر محیط اس مسجد کی تعمیر میں غیر معمولی پتھروں کا استعمال ہوا۔ خاص لکڑی کے شہتیروں کے ساتھ کنکریٹ کی چھت ڈالی گئی۔ تاریخی حیثیت کے مطابق اس مسجد میں وفود سے ملاقاتوں کے علاوہ آپسی معمولی تنازعات کا حل اور اس کے فیصلوں کے علاوہ نکاح کے معاہدے کئے جاتے علاوہ ازیں یہاں مختلف اسلامی لیکچرز اور خطبات کا انعقاد بھی ہوتا رہا ہے۔
 طائف میں موجود مسجد سلیمان 390 مربع میٹر پر محیط ہے، اس مسجد کی شان اور تاریخی حیثیت بھی انتہائی اہم ہے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبیلہ بنو سعد میں اپنے ماموں سے ملنے کے لیے یہاں دوبارہ تشریف لائے تو اپنے ساتھیوں کو اس مقام پررکنے کا حکم دیا اور فرمایا یہ وہ مقام ہے جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام نے قیام کیا تھا۔

الملاد گاوں کی اس مسجد میں 34نمازیوں کی گنجائش ہے(فوٹوعرب نیوز)

یہ مسجد اس علاقے میں تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز بنی رہی لیکن بعد میں اسے کچھ عرصہ کے لیے بند کر دیا گیا۔
الباحہ میں موجود مسجد الملاد تیسری مسجد ہے جس کی تزئین و آرائش کر کے اسے نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے ۔ الملاد گاوں کی اس مسجد میں صرف34نمازیوں کی گنجائش ہے ، الباحہ کے پہاڑی علاقے میں اسے قلعہ نما ڈیزائن میں تعمیر کیا گیا تھا ۔

یہ مساجد اسلامی ثقافت اور تعلیمی مرکز بن گئیں(فوٹو عرب نیوز)

دور اسلام کے آغاز میں یہاں آباد لوگوں نے اس مسجد میں عبادت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کے مطالعہ اور اسباق اور رہنما خطبوں میں شرکت کی اس کے بعد یہ مسجد اسلامی ثقافت کے لحاظ سے تعلیمی مرکز بن گئی جہاں لکھنا پڑھنا سکھایا جاتا رہا۔ یہ مسجد مقامی لوگوں کے لیے اہم سماجی رابطوں اور اجلاسوں کے لیے بھی زیراستعمال رہی۔
العطاولہ مسجد ، دیگر مساجد سے رقبے کے لحاظ سے قدرے بڑی ہے اور 327مربع میٹر پر محیط ہے اس میں 130نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد ثقافتی ورثے کے طور پر اپنی قلعہ نما عمار ت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے ، اس علاقے میں عثمان، دماس اور المشیقہ کے مشہور قلعے موجود تھے۔
 
اس حوالے سے یہ علاقے کی قدیم ترین تاریخی عمارت ہے۔اس قصبے میں اپنی خاص نوعیت کے سبب پہچانی جانے والی العطاولہ مسجدکو جامع مسجد کا درجہ ملا اور علاقے بھر میں اسی مسجد میں جمعہ کی نماز کا اہتمام کیا جاتا۔
الظافر مسجد245مربع میٹر بڑی ہے۔88نمازیوں کی گنجائش والی اس مسجد کی بھی خاص بات یہ رہی ہے کہ یہ عبادت گاہ کے ساتھ ساتھ علاقے میں تعلیمی مرکز اور عام لوگوں کے مسائل کے حل اور درس و تدریس کا مقام بنی رہی۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس منصوبے کے تحت مکہ مکرمہ اور الباحہ کے علاوہ سعودی عرب کے 10علاقوں میں دوبارہ کھولی گئی 30 مساجد کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ 50ملین ریال سے زیادہ کی لاگت سے 423 دنوں میں پہلے مرحلے کا یہ کام مکمل کیا گیا ہے۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: