Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کے اخراجات میں 60 ہزار روپے تک اضافہ

وزارت مذہبی امور کے ایک اہم عہدیدار نے بتایا پچھلے سال سرکاری حج کے فی کس اخراجات تقریباً چار لاکھ 36 ہزار تک تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی تیار کردہ نئی حج پالیسی رواں ماہ کے آخر تک کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کر دی جائے گی جس میں سرکاری حج کے اخراجات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 50 سے 60 ہزار روپے تک کا اضافہ ہو جائے گا اور اس سال سرکاری حج چار لاکھ 90 ہزار کے لگ بھگ ہونے کا امکان ہے۔
وزارت مذہبی امور کے ایک اہم عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ کئی وجوہات کی بنا پر حج اخراجات میں اضافہ ناگزیر ہے تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ اضافے کو کم سے کم رکھا جائے اور اسے چار لاکھ 90 ہزار روپے تک محدود کیا جائے۔ اس سال حج کے لیے درخواستیں فروری کے دوسرے ہفتے سے وصول کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سرکاری حج کے فی کس اخراجات تقریباً چار لاکھ 36 ہزار تک تھے تاہم اس سال ان میں 50 سے 60 ہزار روپے تک کا اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف ہوائی جہاز کے ٹکٹس کی قیمتیں پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھی ہیں بلکہ سعودی عرب میں رہائشوں اور حاجیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا اگلے دو ہفتوں میں حج پالیسی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کر دی جائے گی اور حج کے لیے درخواستیں وصول کرنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
اس سال پاکستان نے سعودی حکومت سے پاکستانی حاجیوں کا کوٹہ دو لاکھ سے بڑھا کر دو لاکھ 20 ہزار کرنے کی درخواست کی ہے تاہم ابھی سعودی حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس سرکاری کوٹے پر ایک لاکھ 20 ہزار افراد حج پر جا سکیں گے۔

سعودی حکومت سے پاکستانی حاجیوں کا کوٹہ دو لاکھ سے بڑھا کر دولاکھ 20 ہزار کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس سے قبل وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نورالحق قادری نے اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران اپنے سعودی حکام سے درخواست کی تھی کہ حج 2020 کے لیے حج زائرین کی اندرون ملک امیگریشن کے پروگرام ’روڈ ٹو مکہ‘ کو پاکستان کے چار بڑے شہروں میں توسیع دی جائے۔
انہوں نے کہا تھا  کہ سعودی حکومت نے اس سلسلے میں پاکستان کو انکار تو نہیں کیا ہے لیکن بتایا ہے کہ پراجیکٹ کو دوسرے شہروں تک توسیع دینے پر کافی اخراجات ہوتے ہیں کیونکہ اس مقصد کے لیے سعودی امیگریشن اور کسٹم کا عملہ پاکستان آتا ہے اور ان کے قیام و طعام کے انتظام کی ضرورت پڑتی ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان خود سعودی ولی عہد یا فرمانروا سے بات کریں گے تاکہ پاکستانی حاجیوں کی سہولت کے لیے کوئی راستہ نکالا جا سکے۔

 ’روڈ ٹو مکہ‘ سے پاکستانی حجاج سعودی کسٹم اور امیگریشن کے معاملات سے اپنے ملک کے اندر ہی فراغت حاصل کر لیتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کے مطابق ’روڈ ٹو مکہ‘ ایک انقلابی اقدام ہے جس سے پاکستانی حجاج سعودی کسٹم اور امیگریشن کے معاملات سے اپنے ملک کے اندر ہی فراغت حاصل کر لیتے ہیں اور سعودی ایئر پورٹس پر انہیں کوئی وقت درکار نہیں ہوتا اور وہ سیدھے اپنی رہائش پر پہنچ جاتے ہیں۔
پچھلے سال یہ سہولت اسلام آباد ایئر پورٹ پر فراہم کی گئی تھی جس کے تحت 20 ہزار سے زائد افراد گئے تھے۔
وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ اس سال یہ سہولت پشاور، کراچی، لاہور، کوئٹہ تک پھیلائی جائے اوراگلے سال ملتان، سیالکوٹ اور سکھر کے ایئر پورٹس پر بھی یہ سہولت متعارف کروا دی جائے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں