Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کی سفری ہدایات میں تبدیلی ’بڑی خوشخبری ہے،

پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے باعث برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایت نامہ (ٹریول ایڈوائزری) میں ترمیم کر دی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’بلاشبہ یہ ایک بڑی خوشخبری ہے جس سے پاکستان میں سیاحت اور سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی، ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور پاکستان کو درپیش دو اہم ترین معاشی مسائل یعنی روزگار کی فراہمی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حل میں مدد ملے گی۔‘اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اس صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جمعے کو برطانیہ نے پاکستان کے لیے اپنے سفری ہدایت نامے میں تبدیلیاں کی ہیں۔
یہ تبدیلیاں برطانیہ کی جانب سے امن و امان کی صورتحال کے وسیع پیمانے پر کیے جانے والے تجزیے کے بعد کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ 2015 کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے سفری ہدایات میں واضح  طور پر کی جانے والی یہ پہلی تبدیلی ہے۔
پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال کے باعث جون 2019 میں برٹش ایئرویز نے پاکستان کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ سے آغاز کیا تھا۔ اکتوبر 2019 میں ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج کا پاکستان کا دورہ ممکن ہوا۔
ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلیوں کے علاوہ اب برطانوی شہریوں کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات بشمول کیلاش ویلی جیسی دلفریب وادیوں کے بذریعہ سڑک سفر کو بھی محفوظ قرار دیا گیا ہے۔اس حوالے سے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر نے خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میں نے دسمبر 2019 میں پاکستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سفری ہدایات کے تجزیے کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران امن و امان کی بہتر صورت حال حکومتِ پاکستان کی ان تھک کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ برطانوی شہری اب پاکستان میں خوبصورت سیاحتی مقامات سے زیادہ لطف اندوز ہوسکیں گے۔‘

پاکستان نے امریکہ پر بھی سفری ہدایت نامہ میں تبدیلی کرنے ہر زور دیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

برطانوی فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کی جاری کردہ ٹریول ایڈوائس برطانوی شہریوں کو بیرونِ ملک سفر اختیار کرنے سے قبل منصوبہ بندی اور دورانِ سفر بہتر ومحفوظ فیصلے کرنے کے لیے تجربات اور تجزیوں سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی معلومات اور ہدایات فراہم کرتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سال 2018 کے دوران چار لاکھ 84 ہزار برطانوی شہریوں نے پاکستان کا سفر اختیار کیا۔ پاکستان سے ہفتہ وار 22 پروازیں لندن جاتی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے باعث اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایت نامہ (ٹریویل ایڈوائزری) میں ترمیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے لوگ برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایت نامے پر جامع نظر ثانی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان کے مطابق برطانوی حکومت کا اقدام پاکستان اور برطانیہ کے شہریوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔
یاد رہے کہ سال 2020 میں سیاحت کے حوالے سے پاکستان کو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پہلی منزل قرار دیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان بھی سیاحت کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کر رہی ہے۔
پاکستان نے نہ صرف بیشتر ممالک کے سیاحوں کے لیے ’ویزہ آن ارائیول‘ کا آغاز کیا ہے بلکہ سیاحت کے فروغ کے لیے عالمی رہنماؤں کو پاکستان کے سیاحتی مقامات کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔

گذشتہ برس شاہی جوڑے نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان نے امریکہ پر بھی سفری ہدایت نامہ میں تبدیلی کرنے ہر زور دیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حوالے سے قائل بھی کر لیا ہے۔
وزیر اعظم کی درخواست پر پاکستان میں سیاحت کے فروغ اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے اعلی سطح کا سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

شیئر: