Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی قبائل کی کئی زبانیں مٹنے کے قریب

رواں صدی کے اختتام تک پچاس فیصد زبانیں فنا ہوجائیں گی۔فوٹو :سوشل میڈیا
سعودی عرب کی قومی زبان عربی ہے۔ سعودی باشندے 20 سے زیادہ مقامی لہجوں میں عربی بولتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ، تعلیم اور سرکاری معاملات میں فصیح عربی زبان ہی کا رواج ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں نجد، حجاز، قطیف اور جنوب کے لہجے زیادہ رائج ہیں۔
المھرہ قبائل کے بعض سعودی، الربع الخالی صحرا کے باشندے اور جازان صوبے میں فیفا کوہستانی علاقے کے لوگ قدیم سامی زبانیں بولتے ہیں۔ یہ زبانیں عربی سے مختلف ہیں۔ سعودی ’مھری‘ اور ’خولانی‘ زبانیں بھی بولتے ہیں۔

سعودی عرب میں نجد،حجاز، قطیف اور جنوب کے لہجے زیادہ رائج ہیں۔فوٹو :سوشل میڈیا

سعودی عرب میں قیام پذیر بعض عرب اپنے یہاں رائج عربی لہجے میں گفت و شنید کرتے ہیں۔ ان میں مصر اور سوڈان کے لہجے زیادہ عام ہیں۔
سعودی عرب میں دنیا بھر سے لوگ روزگار کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ ان کی اکثریت انگریزی، فرانسیسی، بنگالی، اردو،اطالوی، کورین، انڈونیشی، صومالی، چینی، فارسی، ایویگوری، ناگلوگی، روینجی، فلپائنی، نائجیرین زبان بولتی ہے جبکہ پاکستان اور انڈیا کی متعدد زبانیں بولی جاتی ہیں۔
بی بی سی عربی کے مطابق جزیرہ عرب میں کئی قدیم زبانیں ماضی کا افسانہ بنتی جارہی ہیں۔ ان میں المھرہ قبائل کی المھری زبان قابل ذکر ہے۔
 مھری دنیا کی ان زبانوں میں سے ایک ہے جو ناپید ہوتی جارہی ہے۔ دنیا بھر میں سات ہزار زبانیں ریکارڈ پر آئی ہیں۔

جزیرہ عرب میں کئی قدیم زبانیں ماضی کا افسانہ بنتی جارہی ہیں۔فوٹو :سوشل میڈیا

 زبانوں کے ماہرین کا کہناہے کہ ہر دو ہفتے میں ان میں سے ایک زبان ختم ہوجاتی ہے۔ رواں صدی کے اختتام تک پچاس فیصد زبانیں فنا ہوجائیں گی۔
جزیرہ نما عرب میں پانچ زبانیں بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان سب کا تعلق سامی زبانوں سے ہے۔ مھری زبان ان میں سے ایک ہے۔ اس کے بولنے والوں کی تعداد ایک سے دو لاکھ کے لگ بھگ ہیں۔ 
المھرہ قبائل کے لوگ مشرقی یمن سے لیکر مغربی عمان کے ظفار علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جنوبی سعودی عرب کے بعض علاقوں میں بھی یہ زبان بولی جاتی ہے۔
سلطنت عمان میں مھری قبیلے کے باشندے کا کہناہے کہ ’ اپنی زندگی صحرا میں گزاری ہے۔ آباءو اجداد سے مھری زبان سیکھی ہے۔ روز مرہ کی زندگی اور کاروباری معاملات میںیہی زبان استعمال کرتے ہیں‘۔
مھری زبان کی تاریخ کے اسکالر کاکہناہے’یہ زبان ساتویں صدی قبل مسیح سے رائج ہے۔ جزیرہ نمائے عرب کے جنوب میں اسلام کی آمد کے بعد تین صدی تک یہ زبان رائج رہی پھر سامی زبانیں رفتہ رفتہ مٹتی چلی گئیں‘۔
 

شیئر: