Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخ زاید ہسپتال میں جگر کی پیوند کاری کا عمل کیوں روکا گیا؟

شیخ زاید ہسپتال میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہو چکی ہے۔ فوٹو: جون ہاپکنز میڈیسن
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ایک بڑے ہسپتال شیخ زاید میں جگر کی پیوند کاری کا عمل عبوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
جگر کی پیوند کاری کے آپریشن اس وقت روکے گئے جب گذشتہ ہفتے ایک نوجوان عمر فاروق اپنی والدہ کو جگر عطیہ کرتے ہوئے آپریش کے دوران ہی ہلاک ہو گئے۔ جبکہ کچھ دن بعد ان کی والدہ نسیم بی بی بھی زندہ نہ رہ سکیں۔
اسی طرح ایک اور مریض ریاض حسین بھی جگر کی پیوند کاری کے عمل کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جگر کے عمل کی پیوند کاری کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کی وجہ سے ایک بڑے پیمانے پر تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی ہے جو ان واقعات کا انفرادی طور پر جائزہ لے رہی ہے۔ یہ کمیٹی پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (فوٹا) کی طرف سے بنائی گئی۔ اس سرکاری ادارے کا کام صوبے میں انسانی اعضا کی پیوند کاری کے معاملات پر نظر رکھنا ہے۔
ترجمان شیخ زاید ہسپتال فرح کھگہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ درست بات ہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں میں جگر کی پیوند کاری کے شعبے میں کچھ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں اس حوالے سے دو تحقیقاتی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔ ایک کمیٹی ہسپتال کے اپنے ڈاکٹرز پر مشتمل ہے جبکہ دوسری کمیٹی اعضاء کی پیوند کاری کے ادارے فوٹا کی طرف سے بنائی گئی ہے۔ جب تک دونوں کمیٹیوں کی رپورٹس نہیں آ جاتیں کچھ کہنا قبل از وقت ہے اور نہ ہی وجوہات کا تعین کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ آخری ہلاکت ریاض حسین نامی ایک مریض کی ہوئی جس کے بعد پیوند کاری کے شعبے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بشریٰ بی بی نامی خاتون جن کا جگر کا آپریشن پچھلے سال نومبر میں ہوا تھا آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی پیچیدگی کے باعث گذشتہ ہفتے دوبارہ شیخ زاید ہسپتال میں داخل ہوئیں جہاں وہ بھی دم توڑ گئیں۔ حالیہ ہفتوں میں شیخ زاید ہسپتال میں جگر کی پیوند کاری کے عمل میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہو چکی ہے۔

آخری ہلاکت ریاض حسین نامی ایک مریض کی ہوئی جس کے بعد پیوند کاری کے شعبے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

فوٹا کی چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم ان ڈاکٹروں سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے جن کی نگرانی میں یا جنہوں نے خود جگر کی پیوند کاری کے یہ آپریشن کیے۔
اس کے علاوہ تحقیقات کا دائرہ ان ادوایات تک بھی پھیلا دیا گیا ہے جو ان آپریشنز سے پہلے یا بعد میں مریضوں کو دی گئیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی جنوری 2018 میں شیخ زاید ہسپتال کے اسی جگر کی پیوند کاری کے شعبے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا جبکہ عطیہ دینے والا ایک مریض آپریش کے دوران ہی چل بسا تھا۔
ہسپتال کے ایک اہم عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ فوٹا کی تحقیقاتی ٹیم جس کی سربراہی ڈاکٹر نائلہ ظفر کر رہی ہیں نے ہسپتال کے پیوند کاری کے شعبہ کا معائنہ کرنے کے بعد مریضوں کا میڈیکل ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔ جبکہ شعبے کے تمام متعلقہ سٹاف کے تحریری بیان بھی لے لیے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: