Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں پہلے کینسر ہسپتال کی تعمیر

صوبے میں ایک چھت تلے کینسر کے علاج کی جدید سہولیات میسر ہوں گی (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
بلوچستان میں کینسر کے پہلے باقاعدہ ہسپتال کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ کے شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے احاطے میں 140 بستروں پر مشتمل کینسر ہسپتال کی تعمیر دو سال کی مدت میں مکمل کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں کینسر کے عالمی دن کے موقعے پر نئے ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ ’بلوچستان میں کینسر کے مریض علاج کے لیے ملک کے دوسرے صوبوں میں جانے پر مجبور ہیں۔‘
اس ہسپتال کی تعمیر سے صوبے کے اندر ایک چھت تلے کینسر کے مرض کی تشخص، نگہداشت اور علاج کی جدید سہولیات میسر ہوں گی۔‘
ایک ارب 55 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے ہسپتال میں او پی ڈی، آپریشن تھیٹر، ریڈیولوجی، پتھالوجی، فیزیوتھراپی کے شعبے قائم کیے جائیں گے۔ انڈس ہسپتال کے تعاون سے کوئٹہ میں چائلڈ کینسر یونٹ بھی قائم کیا جائے گا۔
کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے شعبہ امراض سرطان کے سربراہ ڈاکٹر زاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان میں سالانہ 10 سے 12 ہزار افراد کینسر کے مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔
مردوں میں 90 فیصد خوراک کی نالی کے کینسر کا شکار ہوتے ہیں جو انہیں سگریٹ، نسوار، پان اور گٹگا کھانے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جبکہ خواتین میں اکثریت چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوتی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا (فوٹو:اردو نیوز)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں صرف اٹامک انرجی کمیشن کے زیر انتظام سینار ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے کینسر وارڈ میں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے مگر مکمل سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر زاہد کے مطابق ’بولان میڈیکل ہسپتال کے کینسر وارڈ میں صرف 46 مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش ہے جبکہ ہمارے پاس ہر روز 10 سے زائد مریض آ رہے ہیں۔ افغانستان، ایران اور اندرون سندھ سے بھی مریض کوئٹہ آتے ہیں۔ 2019ء میں ہمارے پاس سات ہزار سے زائد کینسر کے مریض رجسٹرڈ ہوئے۔ جگہ کی کمی کی وجہ سے ہم مریضوں کو داخل نہیں کر پاتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ادویات کی مد میں بھی ہمیں سالانہ صرف 14 لاکھ روپے ملتے ہیں جو ایک مریض کے لیے بھی ناکافی ہیں۔ نئے ہسپتال کی تعمیر کا اقدام قابل ستائش ہے، حکومت کو چاہیے کہ نئے ہسپتال کی تعمیر مکمل ہونے تک بی ایم سی کے کینسر وارڈ کے لیے مشینری، ادویات اور سہولیات فراہم کرے۔‘

’ہم چھ سال سے جدوجہد کر رہے تھے کہ کوئٹہ میں کینسر ہسپتال بنایا جائے‘ (فوٹو:اے ایف پی)

بلوچستان میں کینسر ہسپتال کی تعمیر کا مطالبہ دیرینہ رہا ہے۔ سیاسی اور سماجی تنظیمیں کئی سالوں سے یہ مطالبہ کر رہی تھیں۔
سماجی کارکن اور کوئٹہ آن لائن کے نام سے رضا کار تنظیم چلانے والے ضیاء خان اپنے بچوں کے ہمراہ کئی سال سے کینسر ہسپتال کے قیام کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی کوئٹہ آمد پر کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے احتجاج بھی کیا تھا۔
ضیاء خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا اور مشکل ہے۔ علاج کے لیے بھی صوبے سے باہر جانے والوں کی مشکلات اور بھی زیادہ ہیں۔
’ہم چھ سال سے جدوجہد کر رہے تھے کہ کوئٹہ میں کینسر ہسپتال بنایا جائے۔ آج ہماری آواز سنی گئی۔ بلوچستان حکومت نے کینسر کے عالمی دن کے موقعے پر صوبے کے عوام کو یہ بڑا تحفہ دیا ہے۔‘

شیئر: