Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم سی سی کرکٹ ٹیم 48 برس بعد پاکستان پہنچ گئی

ایم سی سی کی ٹیم تین ٹی ٹوئنٹی اور ایک ون ڈے میچ کھیلے گی۔ فوٹو: پی سی بی
کلب کرکٹ کی دنیا کے معتبر ترین ناموں میں شمار کیے جانے والے مارلی بون کرکٹ کلب کی ٹیم 48 برس بعد پاکستان پہنچ گئی ہے۔
ایک ہفتے کے دورے پر پاکستان پہنچنے والی ٹیم لاہور کے قذافی سٹیڈیم اور ایچی سن کالج گراؤنڈ میں لاہور قلندرز اور پاکستان شاہینز سمیت چار مختلف ٹیموں کے خلاف میچز کھیلے گی۔
ایم سی سی کے موجودہ صدر اور سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکارا کی قیادت میں پاکستان پہنچنے والی ٹیم اپنے دورے کا پہلا میچ 14 فروی کو لاہور قلندرز کے خلاف کھیلے گی۔ 
19 فروری کو دورہ ختم کرنے سے قبل ایم سی سی، ملتان سلطانز اور پاکستان کی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی چیمپئن ٹیم ناردرن کے خلاف بھی میچز کھیلے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایم سی سی ٹیم کے دورے کے شیڈول کے متعلق بتایا تھا کہ میزبان سائیڈ 20 اور 50 اوورز کے میچز کھیلے گی۔
مارلی بون کرکٹ کلب کی ٹیم میں روی بوپارا، مائیکل برگیس، اولیور ہینن ڈیلبی، فریڈ کلوسن، مائیکل لیسک، ارون للی، عمران قیوم، ول رہوڈز، سفیان شریف، رویلف ون ڈر مروی، روز وٹلی، لیام ڈاسن، سمیت پٹیل اور فل سالٹ شامل ہیں۔
جمعرات کو ایم سی سی ٹیم لاہور ایئرپورٹ پہنچی تو پی سی بی نے مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر مہمان کھلاڑیوں کی آمد کا اعلان بھی کیا۔

ایم سی سی اور لاہور قلندرز کے درمیان ہونے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے میزبان ٹیم کی جانب سے شائقین کرکٹ میں قذافی سٹیڈیم کے مفت ٹکٹ بھی تقسیم کیے گئے۔

ایم سی سی اور پاکستان کا تعلق خاص کیوں؟

ایم سی سی ہی وہ ٹیم ہے جس کے خلاف 1951 میں پاکستان نے ٹیسٹ میچ  کھیلا تھا۔ اس غیرسرکاری ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے چار وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی، یہی مقابلہ بعد میں پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ٹیسٹ رکنیت ملنے کی بنیاد بنا تھا۔
لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤڈ کی ملکیت رکھنے والی ایم سی سی کو کلب کرکٹ کا باوقار نام مانا جاتا ہے۔ 1787 میں قائم ہونے والے کلب کی جانب سے گزشتہ برس دورہ پاکستان کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہی کلب 1788 کے بعد سے کرکٹ سے متعلق قوانین کی تیاری اور ان کے نفاذ کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے۔
ایم سی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جوہن سٹیفنسن نے دورہ پاکستان کے متعلق بیان میں کہا تھا کہ بیک وقت نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کا اعلان کرنے پر وہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔

پاکستان نے 1951 میں ایم سی سی ٹیم کے خلاف کراچی میں پہلا میچ کھیلا تھا۔ فوٹو: لارڈز کرکٹ گراؤنڈ

پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پی ایس ایل کی تیاریوں میں مصروف ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا موقع دینے پر پاکستانی کرکٹ کے ذمہ دار اداروں کی سوچ سراہے جانے کے قابل ہے۔
چار دہائیوں بعد جمعرات کو لاہور پہنچنے والی ٹیم اس سے قبل 1973 میں دورہ پاکستان پر آئی تھی۔ ٹیم کے کپتان سنگاکارا بھی 11 برس بعد پاکستان آئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے میزبان ٹیم کو پاکستان آمد پر گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا۔ سوشل نیٹ ورکس پر دیے گئے پیغامات میں یوزرز نے مجموعی طور پر ٹیم کو تو ویلکم کیا ہی تاہم ٹیم کے کپتان سنگاکارا کی پاکستان آمد اور پی سی بی کے اعلی حکام کی جانب سے ان کے استقبال پر شائقین کرکٹ زیادہ خوش دکھائی دیے۔
 

ایم سی سی ٹیم کے میچز

14 فروری جمعہ: ایم سی سی بمقابلہ لاہور قلندر (ٹی ٹوئنٹی میچ)
16 فروری اتوار: ایم سی سی بمقابلہ پاکستان شاہینز (50 اوورز میچ)
17 فروری پیر: ایم سی سی بمقابلہ ناردرن (ٹی ٹوئنٹی)
19 فروری بدھ: ایم سی سی بمقابلہ ملتان سلطانز (ٹی ٹوئنٹئ)
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: