Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی طالبہ کی ’کلین اپ جدہ‘ مہم

یہ گندگی اور کچرا ہمارا ہی پھیلایا ہوا ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کی طالبہ لامہ جمجوم کی خواہش تھی کہ ملک سے گندگی پھیلانے کا کلچر ختم ہو اور صاف ماحول کے لیے لوگوں میں شعور پیدا کیا جائے۔
شروع میں تو انہیں یہ کام مشکل دکھائی دیا کیونکہ ایک ہی وقت میں تمام شہروں سے گندگی ختم کرنا ایک چیلنج ہے لہٰذا انہوں نے ابتدائی طور پر جدہ سے اس مہم کا آغاز کیا۔
لامہ جمجوم نے لوگوں تک اپنے خیالات پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر’جدہ کی صفائی‘ کے نام سے مہم کا کا آغاز کیا۔
انھیں بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ لوگ اس کام میں اتنی زیادہ دلچسپی لیں گے۔ 

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے لامہ جمجوم نے کہا کہ ’یہ گندگی اور کچرا ہمارا ہی پھیلایا ہوا ہے اور ہمیں اسے صاف کرنے کی ذمہ داری لینا ہوگی۔ میں نے محسوس کیا کہ ہمیں ایک اکاؤنٹ کی ضرورت ہے جو آگاہی پھیلائے اور واقعات کے بارے میں اطلاع دینے میں متحرک ہو لہذا میں نے یہ اکاؤنٹ شروع کیا۔
ان کا کہنا تھا ’میں نے ہمیشہ لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ یہ گند انھوں نے پھیکا نہیں تو اٹھائیں کیوں۔ لیکن یہ گند تو ہمارے گھر ہی کو پہنچ رہا ہے۔‘
لامہ کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے 279 فالوورز ہیں اور 30 کے قریب افراد نے اس مہم میں رضاکارانہ طور پر انجام دینے کی آمادگی ظاہر کی جس سے انہیں احساس ہوا کہ ان جیسے اور بھی لوگ ہیں جن کے پاس اپنے خیالات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موثر ذریعہ  نہیں۔

25سالہ شاہد جابر جنہیں ’کلین اپ جدہ ‘ کے بارے میں سوشل میڈیا سے معلوم ہوا، نے عرب نیوز کو بتایا کہ [میں نے اس کام میں شامل ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہمیں اس سیارے کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واحد سیارہ ہے جہاں ہمیں رہنا ہے۔‘
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنا کوڑا کرکٹ سڑک پر چھوڑنے کے بجائے صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائیں۔
کلین اپ جدہ کا پہلا ہدف جدہ کے علاقے المحمدیہ میں موجود ایک پلاٹ تھا۔
جمجوم اور ان کے رضاکار ساتھیوں نے دھول سے بچنے کے لیے مخصوص لباس اور چہرے کے ماسک پہنے۔ شام تک انہوں نے کچرے کے 43 تھیلے بھر لیے تھے۔

19سالہ طالب علم شاہد بابتین کو مشترکہ دوستوں کے ذریعہ لامہ جمجوم کے منصوبے کے بارے میں پتہ چلا تھا۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے ان کی کاوشوں کو سراہا کیونکہ  جو کچھ کر رہی ہیں وہ بہت اچھا ہے۔ میں نے پہلے ایونٹ میں حصہ لیا تھا اور اتنے بڑے مقصد کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دینا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
 

 
کلین اپ جدہ کی رضاکار غزہ الہجری کہتی ہیں کہ ’یہ ایسی صورتحال نہیں ہے جہاں بڑے بزرگ آپ کو صفائی پر مجبور کر رہے ہیں۔ شروع شروع میں، میں نے سوچا تھا کہ یہ کافی تھکاوٹ والا کام ہو گا لیکن دوستوں کے ساتھ رہنا اور یہ محسوس کرنا کہ آپ اپنی کمیونٹی کے لیے اچھا کام کر رہے ہیں یہ  بہت اچھا احساس ہے۔‘
لامہ جمجوم چاہتی ہیں کہ یہ پروجیکٹ دوسرے لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے کامیاب ہو اور آخرکار حکومت کی توجہ حاصل کرے۔ 

شیئر: