Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ٹیسٹ کے لیے درجنوں افراد کا پمز ہسپتال سے رجوع

ترجمان پمز کے مطابق مشتبہ مریضوں کے نمونے این آئی ایچ بھجوائے جاتے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان میں دو مریضوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد جمعرات کو اسلام آباد کے بڑے ہسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں مزید دو مریض آئسولیشن وارڈ میں داخل کیے گئے ہیں۔
اس طرح پمز میں داخل ہونے والے کورونا کے مشتبہ مریضوں کی تعداد تین ہوگئی ہے جبکہ ایک فرد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
کورونا کا دوسرا تصدیق شدہ کیس سندھ میں سامنے آیا ہے اور یہ مریض کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جمعرات کو ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ سے درجنوں افراد نے ٹیسٹ کروانے کے لیے رابطہ کیا تاہم صرف دو افراد کو ہی وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت پمز کے آئسولیشن وارڈ میں 10 مشتبہ مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش موجود ہے تاہم ضرورت پڑنے پر اسے بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔‘
ترجمان پمز کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال میں منگل اور بدھ کو ایک ایک جبکہ جمعرات کے روز دو افراد کو داخل کیا گیا ہے۔‘
ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ ’جمعرات کو داخل کیے گئے افراد میاں بیوی ہیں اور ان کا تعلق راولپنڈی سے ہے، دونوں کی حالت نارمل ہے۔‘
ان کے مطابق ’جمعرات کو ایران سے واپس آنے والے درجنوں افراد پمز آئے اور ٹیسٹ کروانے کی خواہش ظاہر کی تاہم زیادہ تر کو واپس بھیج دیا گیا اور صرف ان افراد کے نمونے قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ ) کو بھیجے گئے جن میں کچھ علامات تھیں یا جو شدید تشویش میں مبتلا تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایران سے واپس آنے والے قریباً 50 افراد اب تک پمز میں آچکے ہیں، ان میں کورونا وائرس کی علامات نہیں پائی گئیں، دراصل لوگ شبہ دور کرنے کے لیے ہسپتال آ رہے ہیں۔‘
’چین میں کورونا وائرس سامنے آنے کے بعد اب تک پمز میں قریباً 150 افراد اس بیماری کے شبے میں آئے تاہم ایک کے سوا کسی میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی‘۔

پمز ہسپتال اسلام آباد کے آئسولیشن وارڈ میں 10 مشتبہ مریض داخل کرنے کی گنجائش ہے (فوٹو: اردو نیوز)

ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ ’جن مریضوں میں کوئی علامات پائی جائیں یا وہ خود اپنے ٹیسٹ پر اصرار کریں تو ان کے نمونے این آئی ایچ بھیجے جاتے ہیں اور 24 گھنٹے کے اندر ان کی رپورٹ آ جاتی ہے۔‘
پمز میں دیگر مریضوں کے رش کی وجہ سے انہوں نے تجویز پیش کی کہ ’این آئی ایچ کے احاطے میں موجود سرکاری ہسپتال کو کورونا کے لیے مختص کر دیا جائے تاکہ مشتبہ مریضوں کو وہیں رکھ کر فوری طور پر ان کا ٹیسٹ کیا جا سکے۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں