Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر، آرمی چیف، سینیٹرز: سب کورونا کا شکار

مختلف ملکوں میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
کہتے ہیں وبائیں نہ نام پوچھتی ہیں نہ رنگ و نسل دیکھتی ہیں، سمت کا خیال کرتی ہیں نہ ملک کا۔ کورونا کی وبا نے آدھی دنیا سے زیادہ ممالک میں لوگوں کو اپنا شکار بنا لیا ہے۔
کورونا سے عام افراد بچ سکے ہیں نہ خاص۔ پرتگال کے صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوزا نے اعلان کیا کہ ’وہ دو ہفتوں تک خود اختیارکردہ تنہائی کے تحت قرنطینہ میں رہیں گے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’ٹیسٹ منفی ہیں، میں گھر سے کام جاری رکھوں گا۔ میں مثال بننا چاہتا ہوں۔‘
پرتگال کے صدر کے علاوہ ایک اور اہم شخصیت جو کورونا کی وجہ سے قرنطینہ میں ہیں وہ اٹلی کی فوج کے سربراہ سلویٹور فرینا ہیں۔
اٹلی، چین کے بعد وہ ملک ہے جس میں کورونا وائرس نے سب سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے، اس وبا کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے چین کے بعد اٹلی کا دوسرا نمبر ہے۔
اٹلی کا ایک بہت بڑا حصہ لاک ڈاؤن میں ہے، وہاں کاروبار رک چکے ہیں، سکول بند ہیں، ہوٹلوں اور ریستورانوں میں ہُو کا عالم ہے۔ اگر کھلے ہیں تو صرف ہسپتال۔
اٹلی کے بعد ایران وہ ملک ہے جہاں بہت سے افراد کورونا کی وجہ سے لقمہ اجل بنے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں متاثر ہیں۔ چند دن پہلے ایرانی وزیر خارجہ کے ایک مشیر حسین شیخ الاسلام کورونا سے لڑتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔ ایران میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں میں چھ افراد ایسے ہیں جو سیاست اور سرکاری ملازمتوں سے متعلق رہے ہیں۔

چین کے بعد اٹلی اور ایران کورونا سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ہیں (فوٹو اے ایف پی)

ایک رکنِ پارلیمان فاطمہ رہبر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اب تک اس مرض سے صحتیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ جب کہ ایران میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے گیلان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی محمد علی رمضانی بھی کورونا سے انتقال کر چکے ہیں۔
برطانیہ میں کورونا کے سینکڑوں متاثر ہیں لیکن اموات کی شرح یورپ کی نسبت قدرے کم ہے۔ وہاں پر وزیر صحت ندین ڈورس کورونا کی زد میں ہیں۔

کورونا کی وجہ سے کیلیفورنیا میں ہونے والا باسکٹ بال میچ عین وقت پر ملتوی کر دیا گیا (فوٹو اے ایف پی)

امریکہ میں بھی کئی مقامات پر ہنگامی صورتِ حال ہے۔ جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ کے 26 ممالک سے امریکہ آنے والی پروازوں پر تیس دن کی پابندی عائد کی ہے۔
امریکہ کی اہم شخصیات بھی کورونا سے محفوظ نہیں رہیں اور پانچ اراکین کانگریس اس وقت قرنطینہ میں بتائے جاتے ہیں۔ ان میں وہ دو ریپبلکن اراکین کانگریس بھی ہیں جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب رہے ہیں۔ امریکی صدر کا کورونا کے لیے ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی اداکار ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ باسکٹ بال کے امریکی کھلاڑی میں کورونا کی تشخیص کے بعد نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے لیگ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانس میں پانچ ارکان پارلیمنٹ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ وزیرثقافت فرینک ریسٹر کورونا کا شکار ہونے کے بعد گھر سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سپین کی سیاسی جماعت ووکس کے رہنما زیویئر اورٹیگا سمتھ بھی کورونا کا شکار ہوئے ہیں۔
کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک دنیا کے مختلف ملکوں میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد افراد متاثر جب کہ 45 سو سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر بیماری کا درجہ بڑھا کر اسے وبا قرار دے دیا ہے، قبل ازیں اسے گلوبل ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا۔

شیئر: