Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ٹیسٹ اور علاج سعودی وزارت صحت کی ذمہ داری

وزارت صحت کی زیر نگرانی حکومت نے مرکزی کنٹرول روم قائم کیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
نومبر 2019 میں چین کے شہر ووھان سے پھوٹ پڑنے والے وبائی مرض کورونا نے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دنیا بھر میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی کورونا کو ’وبا‘ قرار دیا جا چکا ہے۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے ہر ملک میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ متعدد ممالک نے اپنی فضائی و زمینی سرحدیں مکمل طور پر بند کردی ہیں جب کہ احتیاط کے پیش نظر عوامی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
سعودی وزارت صحت کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے تحت بیرون مملکت سے  آنے والوں پر عارضی پابندی عائد کی جا چکی ہے تا کہ ’کورونا‘  پر قابو پانے کے اسباب کو مستحکم کیا جا سکے۔
وزار ت صحت کی جانب سے کورونا آگاہی مہم کے تحت عربی، انگلش، اردو سمیت مختلف زبانوں میں معلوماتی ہینڈبلز بھی شائع کر کے تقسیم کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔
سعودی عرب میں  وزارت صحت کے اہلکار بلا کسی تفریق ہر ایک  کو طبی امداد ومشورہ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔  
حکومت کی جانب سے وبائی مرض’ کورونا ‘کے حوالے سے وزارت صحت کی زیر نگرانی مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ مملکت کے ہوائی اڈوں پر خصوصی یونٹس متعین کیے گئے ہیں جب کہ وزارت صحت کے تمام ہسپتالوں میں عالمی ادارہ صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے’قرنطینہ ‘ قائم کیے گئے ہیں ۔
وزارت صحت کے ریجنل عہدیدار ڈاکٹر فواد السندی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مملکت میں کورونا کے حوالے سے جامع انداز میں کام کیا جارہا ہے۔ تمام انٹرنیشنل ایئر پورٹس پر وزارت صحت کی خصوصی ٹیمیں متعین کی گئی ہیں جو آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ کرنے کے علاوہ ان کی ٹریول ہسٹری لینے کے بعد ہدایات جاری کرتی ہیں ‘۔

وزارت صحت کے تحت کورونا ٹیسٹ کے لیے جدید ترین آلات پر مبنی خصوصی لیبارٹریز قائم کی ہیں (فوٹو اے ایف پی)

ڈاکٹر سندی نے مزید کہا کہ ’کورونا ٹیسٹ نتائج چھ گھنٹے کے اندر وصول ہو جاتے ہیں، نئے کورونا کے حوالے سے وزارت صحت نے عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ’قرنطینہ‘ اور آئیسولیشن سینٹرقائم کیے ہیں جہاں ابتدائی طور پر مشتبہ مریضوں کو رکھا جاتا ہے جس کے بعد انہیں وزارت کی خصوصی ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سندی کا کہنا تھا کہ ’وزارت صحت کے زیر انتظام تمام ہوائی اڈوں پر مسافروں کا درجہ حرارت ریکارڈ کرنے کے لیے ’تھرمل سینسرکیمرے‘ نصب کیے ہیں جب کہ وہاں متعین اہلکار ہرمسافرکا انفرادی درجہ حرارت بھی چیک کرتے ہیں‘۔
کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے ڈاکٹر سندی کا کہنا تھا کہ ’وزارت صحت کے تحت کورونا ٹیسٹ کے لیے جدید ترین آلات پر مبنی خصوصی لیبارٹریز قائم کی ہیں جہاں موجودہ حالات کے پیش نظر وبائی مرض کورونا کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے‘۔
کورونا کے تمام ٹسیٹ وزارت صحت کی لیبارٹریز میں مکمل طور پرمفت کیے جاتے ہیں، نجی ہسپتالوں کی انتظامیہ کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا کے کسی بھی کیس کی اطلاع وزارت کے ٹول فری نمبر937 پر دیں.‘۔
 جہاں سے فوری طور پر وزارت صحت کی ٹیم مخصوص ایمبولینس، جنہیں عالمی ادارہ صحت کے معیار پر ’نیگیٹو پریشر‘ کے اصول پر تیار کیا گیا ہے، کے ذریعے مشتبہ مریض کو وزارت صحت کے متعلقہ ہسپتال میں پہنچاتی ہے۔ یہاں آنے کے بعد طبی عملے کی زیر نگرانی مشتبہ مریض کو قرنطینہ میں رکھ کر اس کا مکمل طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔

 اگر مریض کا ٹیسٹ پازیٹو آتا ہے تو اسے قرنطینہ میں رکھ کر اس کا باقاعدہ علاج شروع کیا جاتا ہے (فوٹو اے ایف پی)

 اگر مریض کا ٹیسٹ پازیٹو آتا ہے تو اسے قرنطینہ میں رکھ کر اس کا باقاعدہ علاج شروع کیا جاتا ہے، طبی یونٹ ہرمریض کی مکمل رپورٹ سسٹم میں اپ ڈیٹ رکھتا ہے جس کے بارے میں وزرات صحت کو مکمل طور پر باخبر رکھا جاتا ہے‘۔
وزارت صحت کے مرکزی ترجمان ڈاکٹرعبدالعال کا کہنا ہے کہ ’وزارت صحت نے نئے کورونا وائرس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹول فری نمبر 937 مخصوص کیا ہوا ہے جو ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے کام کرتا ہے۔ نمبر پر ناصرف کورونا کے حوالے سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں بلکہ اگر کسی کو اس حوالے سے کو شک ہے تو وہ اپنے یا کسی دوسرے کے بارے میں اطلاع بھی فراہم کر سکتا ہے، وزارت صحت کے اہلکار ہمہ وقت معاونت کے لیے مہیا کیے جائیں گے‘۔
سعودی ہوائی اڈوں پر کیے جانے والے انتظامات کے حوالے سے مقامی اسپتال میں متعین سعودی شہری سرجن ڈاکٹر ثاقب کا کہنا ہے کہ جدہ  ایئر پورٹ پر وزارت صحت کے مثالی انتظامات ہیں، وزارت نے کورونا کے حوالے سے ممالک کو دو کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے پہلی کیٹگری ان ممالک پر مشتمل ہے جہاں کورونا شدید وبائی صورت اختیار کر چکا ہے جب کہ دوسری کیٹگری ان ممالک کی ہے جہاں وبا کی حالت ابھی سنگین نوعیت کی نہیں ہے۔
کورونا کی تشخیص کے حوالے سے سرجن ثاقب کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری نہیں کہ ہر نزلہ، زکام او ر بخار کی حالت میں کورونا کا ٹیسٹ کرایا جائے، حقیقت میں یہ عملی طور پر ممکن بھی نہیں اس لیے حکومت کی جانب سے جو ضابطہ متعین کیا گیا ہے وہ بہترین ہے سب سے پہلے مریض کی ٹریولنگ ہسٹری اور جسمانی صحت کا معائنہ کرنے کے بعد معالج یہ تعین کرتا ہے کہ مریض کو ’قرنطینہ‘ میں رکھا جائے‘۔

سعودی وزارت صحت کی جانب سے مکہ ریجن میں متعدد ہوٹلوں کو ’قرنطینہ‘ کے طور پر مخصوص کیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

سعودی وزارت صحت کی جانب سے مکہ ریجن میں متعدد ہوٹلوں کو ’قرنطینہ‘ کے طور پر مخصوص کیا گیا ہے جہاں ایسے افراد کو رکھا جاتا ہے جو اے‘ کیٹگری میں آتے ہیں یعنی وہ ان ممالک سے ہو کر آئے ہوئے ہیں جہاں کورونا نے وبائی شکل اختیار کی ہوئی ہے۔ 
قرنطینہ میں وزارت صحت کی جانب سے عالمی معیار کے مطابق تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جہاں طبی عملہ اور دیگر معاونین ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔
سرجن ثاقب کا کہنا تھا کہ ’کورونا  میں عام طور پر تیز بخار، خشک کھانسی سر اور جسم میں شدید درد کی علامت کے ساتھ مریض کے بیرون ملک سفر یا ایسے حالات کو مدنظر رکھا جاتا ہے جن کے ذریعے یہ معلوم ہو سکے کہ وہ کسی ایسے مریض کے ساتھ رہا ہو جو یقینی طور پر کورونا وائرس کا شکار ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی وزارت صحت کی جانب سے نئے کورونا وائر س کے حوالے سے ہر لمحہ باخبر رہنے کے لیے ویب سائٹ پر تازہ ترین معلومات فراہم کی جاتی ہیں اس حوالے سے وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’افواہوں پر توجہ نہ دی جائے بلکہ خبریں مصدقہ ذرائع سے حاصل کریں‘۔

شیئر: