Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نجی شعبہ کارکن کو دفتر آنے پر مجبور نہیں کرسکتا‘

کام کرنے والوں کی سلامتی کو یقینی بنائے بغیر کارکن کو دفتر آنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ( فوٹو: سیدتی)
وزارت ہیومن ریسورسز وسماجی فروغ نے کہا ہے کہ نجی شعبہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر ملازمین کو دفتر آنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
الاقتصادیہ اخبار کے مطابق وزارت نے کہا ہے کہ ’نجی شعبے کو سرکاری ادارے کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وائرس کے انسداد کے لیے تمام تدابیر اختیار کرنا ہوں گی‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر اور کام کرنے والوں کی سلامتی کو یقینی بنائے بغیر کارکنوں کو دفتر آنے پر مجبور کرنا خلاف ورزی ہوگا‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’ہنگامی حالات میں اگر کارکن کو 14 دن کے لیے گھر میں بیٹھنے کی ہدایت کی جائے تو اس عرصے کی تنخواہ ادا کرنی ہوگی نیز یہ عرصہ سالانہ چھٹی سے منہا نہیں ہوگا‘۔

اگر کارکن کو 14 دن کے لیے گھر میں بیٹھنے کی ہدایت کی جائے تو اس عرصے کی تنخواہ ادا کرنی ہوگی‘ فوٹو: الامارات الیوم)

وزارت نے کہا ہے کہ ’جن اداروں میں کارکنوں کی دفتر میں موجودگی ضروری ہو اوران کا گھر سے بیٹھ کر کام کرنا ممکن نہ ہو تو ان اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے متعلقہ وزارت سے جس کے تحت وہ آتے ہوں ان سے خصوصی استثنی لیں‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’ملازم کی تنخواہ کم کرنا یا تنخواہ کے بغیر چھٹی دینا یا نا جائز طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معاملہ کارکن اور ادارے کے درمیان افہام وتفہیم سے ہو نیز اس کی ملازم سے باقاعدہ تحریری اجازت لی جائے‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’مذکورہ بالا صورت میں اگر کارکن کی تحریری اجازت نہ ہو تو اسے لیبر کورٹ میں شکایت درج کرنے کا اختیار ہوگا‘۔

شیئر: