Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لکڑی کے برتن، سعودی عرب کی روایتی دستکاریوں میں سے ایک

اسے عالمی منڈیوں تک پہنچانےکے لیے ورث سنجیدگی سے کوشاں ہے (فائل فوٹو)
سعودی عرب کے رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹس ’ورث‘ کا کردار دستکاری کے ہنرمندوں کے صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
 لکڑی سے برتن بنانے کے قدیم فن کو فروغ دے کر مصنوعات کو باقاعدہ طورمقامی اور عالمی منڈیوں تک پہنچانےکے لیے ورث سنجیدگی سے کوشاں ہے، اس کے ذریعے عالمی مارکیٹ میں سعودی عرب کی شناخت نمایاں ہوگی۔
اخبار 24 کے مطابق فنی ادارے میں مختلف دستکاریوں کے ہنرمندوں کو تیار کیا جاتا ہے جن میں لکڑی کے برتن بنانے کا قدیم فن شامل ہے۔
مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کے تحت صنعت و حرفت کو فروغ دیتے ہوئے سعودی نوجوانوں کو ڈیزائننگ، مارکیٹنگ اینڈ مینوفیکچرنگ میں وسیع مواقع فراہم کرنا ہے۔
دستکار عبدالعزیز الصقعوب نے بتایا’ انہوں نے سال 2018 سے اس سفر کا آغاز بریدہ شہر میں اپنے گھر سے کیا۔‘

دستکاری کا باقاعدہ آغاز کرنے سے قبل بطور شیف کام کررہا تھا، اس وقت بریدہ میں دستکاری سینٹر کے سربراہ مجھے کہا کرتے تھے ’میرا ہنرسیکھ لو‘۔‘
عبدالعزیز الصقعوب کا کہنا ہے’ آج کے دور میں لکڑی کے برتن صرف گھریلو ضرورت کی اشیا ہی نہیں بلکہ مقامی اور عالمی سطح پر قیمتی ورثے کی مصنوعات کا درجہ حاصل کرچکے ہیں جن کی طلب مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے۔‘
دستکاری سے وابستہ سعودی شہری طارق العشیر جو سول انجینئر ہیں نے، اس فن سے وابستگی کے بارے میں بتایا ’ انٹیرئیرڈیکوریشن کے شعبے میں دس برس کا تجربہ ہے لیکن دستکاری کے شوق نے رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹس میں داخلہ لینے پر مجبور کردیا۔‘
واضح رہے  رواں برس 2025 کو دستکاری کا سال قرار دیے جانے پر وزارت ثقافت کا ہدف ہے کہ زیادہ سے زیادہ سعودی ہنرمندوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے قومی صنعت کو فروغ دیا جائے تاکہ ثقافتی معیشت کو متنوع بنایا جاسکے۔

 

شیئر: