Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی ملازمین کی تنخواہوں میں یکطرفہ کمی نہیں کی جا سکتی

 وزارت  افرادی قوت نے قانونی پہلوؤں سے مطلع کردیا ہے-(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے تمام نجی اداروں پر پابندی لگائی ہے کہ کوئی بھی ادارہ اپنے کسی بھی ملازم کی تنخواہ میں یکطرفہ طور پر کمی نہیں کرسکتا-
الوطن اخبار نے وزارت افرادی قوت کے حوالے سے بتاایا کہ ’تنخواہوں میں کمی کا معاملہ ہو یا اوقات کار میں اضافے کا پروگرام ہو یہ فریقین کی مرضی کے بغیر غیر قانونی ہوگا‘-
’تنخواہوں میں کمی کے لیے ادارے کو ملازم کی منظوری لینا ہوگی اس پر اپنی مرضی نہیں تھوپی جاسکتی- اوقات کار میں اضافہ بھی ملازم کی مرضی کے بغیر نہیں کیا جاسکتا-ملازمت کے معاہدے کی تمام دفعات پرعمل آجراوراجیر دونوں کے لیے ضروری ہے‘-
وزارت افرادی قوت کے قانونی مشیر محمود آفندی نے الوطن سے گفتگو میں کہا کہ ’نجی اداروں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی یا اوقات کار میں اضافےکاحق نہیں‘-
’فریقین درپیش بحرانوںاورقدرتی آفات سےنمٹنےکے لیے متفقہ طور پرتنخواہوں میں کمی یا اوقات کار میںاضافے کا فیصلہ کرسکتے ہیں‘-
محمود آفندی کےمطابقہ متعدد نجی اداروں کےمالکان نے وزارت سےاستفسار کیا ہےکہ وہ موجودہ حالات میں ملازمین کو چھٹی پر بھیج سکتے ہیں؟۔کیا وہ اوقات میں اساندازسے تبدیلی کرسکتے ہیں کہ ملازم کو نقصان نہ ہو-

قانون محنت  کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ ہوگا(فوٹو سوشل میڈیا)

 وزارت  افرادی قوت نے استفسار کرنے والوں کو قانونی پہلوؤں سے مطلع کردیا ہے-
نجی اداروں کا وزارت سے رجوع کرنا یہ ظاہر کررہا ہے کہ وہ بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے ملازمین کی حق تلفی نہیں کرنا چاہتے-
انہوں نے تمام نجی اداروں کو خبردار کیا کہ’ اگر کسی ادارے نے قانون محنت کی ہدایات کی خلاف ورزی کی تو اس پر ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ ہوگا علاوہ ازیں ادارے کو معطل یا حتمی شکل میں بند کردیا جائے گا‘-
 نجی اداروں کے مالکان نے ایک استفسار یہ بھی کیا ہے کہ آیا وہ کارکنان کے  اوقات کار میں کمی کرسکتے ہیں- آیا وہ ملازمین کو بلا تنخواہ چھٹی پر بھیج سکتے ہیں-
اداروں کے مالکان نے اس حوالے سے وزارت سے طریقہ کار دریافت کیا ہے-

شیئر: