Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خون کے عطیات میں کمی سے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں

پہلے 70 سے 80 افراد خون عطیہ کرتے تھے اب یہ تعداد 15 سے 20 رہ گئی ہے (فوٹو: اردو نیوز)
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے معاشرے کا ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے اور خون کے امراض خصوصاً تھیلسمیا کا شکار مریضوں کی تو زندگیاں ہی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
عطیات میں کمی کی وجہ سے بیشتر مریضوں کو وقت پر خون نہیں مل رہا اور ان کے اہل خانہ خون کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ کوئٹہ میں عطیات کی کمی کو دور کرنے کے لیے لیویز اہلکار میدان میں آگئے۔ اسسٹنٹ کمشنر اور 30 اہلکاروں نے تھیلسمیا کے مریضوں کے لیے خون کا عطیہ دیا۔

 

کوئٹہ میں قائم سرکاری ریجنل بلڈ سینٹر کے ٹیکنیکل ٹیم لیڈر عبدالحلیم کے مطابق 'کورونا کے بحران کی وجہ سے خون کی عطیات میں 75 فیصد تک کمی آگئی ہے جس کی وجہ سے تھسلیمیا، کینسر اور ڈائیلائسز کے مریض اور ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔
پہلے روزانہ 70 سے 80 افراد خون عطیہ کرنے آتے تھے اب یہ تعداد صرف 15 سے 20 رہ گئی ہے۔
کوئٹہ کے دو بڑے سرکاری ہسپتالوں بولان میڈیکل کمپلیکس اور سول ہسپتال میں قائم تھیلسمیا مراکز میں تقریباً  27 سو بچے رجسٹرڈ ہیں جنہیں مہینے میں کم سے کم ایک بار خون کی ضرورت پڑتی ہے۔
بعض زیادہ بیمار بچوں کو ہفتے میں دو بار بھی خون لگانا پڑتا ہے۔ عطیات میں کمی کی وجہ سے بچوں کو خون دینے میں تاخیر ہو جاتی ہے جس سے ان کی طبیعت بگڑنا شروع ہو جاتی ہے۔اسی طرح ڈائیلائسز پر موجود گردوں کے مریض اور کینسر کے بعض مریضوں کو وقت پر خون نہیں مل پا رہا۔ 

کوئٹہ کے رہائشی مولوی نور محمد کے پانچ بچے تھلیسمیا میں مبتلا ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

کوئٹہ کے علاقے جتک سٹاپ کے رہائشی مولوی نور محمد کے پانچ بچے تھلیسمیا میں مبتلا ہیں جن میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔ مولوی نور محمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ان کے چار بچوں کا خون او پازیٹیو اور ایک کا اے پازیٹیو ہے۔ پہلے بھی خون ڈھونڈنا آسان نہیں تھا مگر اب کورونا کی وجہ سے مشکلات پہلے سے بہت بڑھ گئی ہیں۔ لوگ خون دینے کے لیے نہیں آتے۔ خون ملنے میں کئی کئی دن کی تاخیر ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بچوں کی طبیعت بگڑ جاتی ہے اور وہ تکلیف سے کراہتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'عطیہ نہ ملنے کی وجہ سے مجبوراً بیٹی کے لیے نجی بلڈ بینک سے 13 ہزار روپے میں خون کی صرف ایک تھیلی خریدی۔' انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیں کیونکہ تھیلسمیا کے بچوں کی زندگی کا انحصار ان پر ہے۔

کورونا کی وجہ سے خون کی عطیات میں 75 فیصد تک کمی آگئی ہے (فوٹو: اردو نیوز)

آر بی سی کے ٹیکنیکل ٹیم لیڈر عبدالحلیم کے مطابق ہماری اپیل کے بعد ڈی جی لیویز اور ڈپٹی کمشنر صاحب نے ہماری مدد کی۔ منگل کو ڈسٹرکٹ لیویز اور لیویز کے کوئیک رسپانس فورس کے 30اہلکاروں نے ریجنل بلڈ سینٹر آکر خون کے عطیات دیے۔
عطیہ دینے والوں میں اسسٹنٹ کمشنر صدر حمید زہری اور لیویز کنٹرول روم کے انچارج سید امین بھی شامل تھے ۔سید امین نے بتایا کہ 'مشکل کی اس گھڑی میں جب لوگ گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں، لیویز اہلکار نہ صرف اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں بلکہ مشکلات میں گھرے عوام کی عملی و اخلاقی مدد بھی کر رہے ہیں۔' انہوں نے بتایا کہ 'لیویز کے مزید درجنوں اہلکار بھی خون عطیہ کریں گے۔

 لیویز کے 30 اہلکاروں نے تھیلسمیا کے مریضوں کے لیے خون عطیہ کیا (فوٹو: اردو نیوز)

ریجنل بلڈ سینٹر کے عبدالحلیم نے بھی لیویز اہلکاروں کے جذبے کو سراہا ۔انہوں نے کہا کہ 'اس مشکل صورت حال میں باقی شہریوں کو بھی مریضوں کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے۔ اگر کوئی ہمارے سینٹر نہیں آسکتا تو وہ فون یا فیس بک پر ہم سے رابطہ کرے ہماری ٹیم گھر جا کر ان سے خون کے عطیات جمع کرے گی۔'

شیئر: