Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ: حفاظتی سامان نہ ملنے پر ڈاکٹرز کا احتجاج، درجنوں گرفتار

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حفاظتی سامان نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 سے زائد ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف نے ایمرجنسی سروسز سمیت ہر قسم کی ڈیوٹی سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پیرامیڈیکل سٹاف فیڈریشن کی جانب سے پیر کی صبح سول ہسپتال سے مشترکہ احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ ریلی میں شریک ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ارکان نے زرغون روڈ پر وزیراعلٰی ہاﺅس کے قریب دھرنا دیا۔ انہوں نے حفاظتی لباس، دستانے، ماسک اور دیگر ضروری آلات فراہم نہ کرنے پر بلوچستان حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
دو گھنٹے تک دھرنا دینے کے بعد مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹا کر وزیراعلٰی ہاﺅس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں رو ک دیا اور درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا
پولیس نے انہیں قیدیوں کے لیے مخصوص بڑی گاڑیوں میں ڈال کر بجلی روڈ  کینٹ اور قائد آباد تھانوں کی حوالات میں منتقل کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 'مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا ہے۔' 
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کوئٹہ کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ 'پولیس نے پرامن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، ان پر لاٹھی چارج کیا اور 150 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کر لیا۔ ان کے مطابق گارڈ آف آنر دینے والی پولیس اب ڈنڈے برسا رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'پولیس تشدد، گرفتاریوں اور صوبائی حکومت کے رویے کے خلاف ینگ ڈاکٹرز اب کسی قسم کی خدمات انجام نہیں دیں گے۔ ایمرجنسی سروسز کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ 

مظاہرین احتجاج ریکارڈ کرانے وزیراعلٰی ہاؤس جانا چاہتے تھے (فوٹو: اردو نیوز)

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی کا کہنا ہے کہ 'ڈاکٹرز اور باقی طبی عملہ حفاظتی کٹس کے بغیر جان خطرات میں ڈال کر ہسپتالوں میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ نہ صرف ہماری اپنی بلکہ گھر کے افراد کی بھی زندگیاں داﺅ پر لگی ہوئی ہیں۔'
ان کے مطابق 'ایک ہفتے کے دوران 15 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ حفاظتی سامان کے بغیر کورونا کے خلاف جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔' 
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق 'ہم ایک ماہ سے حکومت سے حفاظتی سامان کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود ابھی تک حکومت ضروری حفاظتی سامان اور آلات فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ حفاظتی کٹس دینے کے بجائے حکومت ڈاکٹروں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے تبادلے کر رہی ہے۔'

ڈکٹرز کے مطابق حفاظتی سامان نہ ہونے سے ان کی جانوں کو خطرہ ہے (فوٹو: اردو نیوز)

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر یاسر خوستی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'کورونا کی وجہ سے صحت کے شعبے پر بہت دباﺅ آگیا ہے، ڈاکٹروں کی بہت کمی ہے جسے دور کرنے کے لیے حکومت اقدامات نہیں کر رہی۔ ایڈہاک بنیادوں پر تعینات کیے گئے 500 سو سے زائد ڈاکٹروں کو فارغ کر دیا گیا ہے اور انہیں کئی ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں ملیں۔ حکومت کو فوری طور پر ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل شروع کرنا چاہیے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کورونا سے بچاﺅ کے لیے حکومتی سطح پر جاری کیے گئے فنڈز کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔

ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق حفاظتی سامان کوئٹہ پہنچ چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ 'ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی سامان کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کو ڈیوٹیوں سے انکار نہیں کرنا چاہیے، حکومت انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہی ہیں۔' 
لیاقت شاہوانی کے مطابق 'پی ڈی ایم اے نے چین سے 60 ہزار حفاظتی لباس، این نائٹی فائیو ماسک اور دیگر سامان خرید لیا ہے۔ 11 ہزار پاﺅنڈ حفاظتی سامان لے کر پہلا سی ون تھرٹی جہاز کوئٹہ پہنچ چکا ہے۔'

شیئر: