Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم کی پینٹنگ کے ذریعے صفائی کے عملے کو خراج تحسین

اس پینٹنگ کو 'اسجد و اقترب' (سجدے سے قربت حاصل کریں) کا نام دیا گیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
مکہ کی عظیم الشان مسجد الحرام کے صحن میں صفائی پر مامور ایک شخص گھٹنوں کے بل بیٹھا ہے۔ اس مقدس مقام پر جہاں عام طور پر لوگوں کی ہل چل ہوتی ہے، وہ واحد عبادت گزار ہے۔
خالی پن، خاموشی اور غوروفکر کے اس لمحے کو ایک پینٹنگ میں اتارا گیا ہے جس نے عالمی صحت کی ایمرجنسی کے دوران مسلمانوں کو متاثر کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پینٹنگ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور لوگوں کو انفیکشن سے بچانے کے لیے سعودی عرب کے حکام کی جانب سے مسجد الحرام کو نماز کے لیے بند کرنے کے تاریخی فیصلے کی عکاسی کرتی ہے۔
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران یہ فن پارہ سعودی فنکارہ نبیلہ ابوالجدائل نے تیار کیا ہے جسے 'اسجد و اقترب' (سجدے سے قربت حاصل کریں) کا نام دیا گیا ہے۔
ابوالجدائل جو شاہ سلمان کے انسانی امداد اور ریلیف سینٹر کی خیرسگالی سفیر ہیں نے کہا ہے کہ انہیں اس مصوری کا خیال حقیقت کو دیکھ کر آیا۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'ان فن پارے کو بنانے میں میری حوصلہ افزائی اس بے مثال اور انوکھے لمحے نے کی جب مجھے یہ پتا چلا کہ اپنی زندگی میں پہلی بار میں مسجد الحرام نہیں جا سکوں گی۔'
ان کے بقول 'اس وقت مجھے یہ احساس ہوا کہ مسجد الحرام میں جانا میرے لیے کتنے بڑے اعزاز، استحقاق اور برکت کا باعث تھا۔'

کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حرم مکی کو بند کر دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے محسوس کیا کہ اب صرف انہی لوگوں کو مسجد الحرام میں جانے کا شرف حاصل تھا جنہوں نے اپنی زندگی اس مقدس مقام کے لیے وقف کر دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'وہی بے نام اور گمنام کارکن جنہیں ہم عام سمجھتے ہیں، انہیں دنیا میں بہترین موقع ملا ہے۔'
سعودی عرب نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کی وجہ سے گذشتہ ماہ تمام عمرہ زیارات معطل کر دی تھیں جس کے بعد مسجد الحرام کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے صفائی کی گئی تھی۔
ابوالجدائل کہتی ہیں کہ 'یہ مرد جو دن رات اللہ کی خدمت کرتے ہیں، اب وہاں تنہا عبادت کر رہے تھے۔ یہ واقعہ ہمارے عقیدے کو عملی شکل دیتا ہے، یہ عاجزی کی اہمیت کی تصدیق کرتا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم خدا کی نظر میں کس طرح برابر ہیں۔'
فنکارہ نے برطانیہ کی ملکہ الزبتھ سے متاثر ہو کر کہا کہ انہیں امید ہے کہ لوگ اس بات پر فخر محسوس کریں گے کہ انہوں نے اس چیلنج کا کیسے مقابلہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ کورونا کے بحران کے متعلق شاہ سلمان کی باتوں اور معاشرہ ان کا جواب کس طرح دے رہا تھا اس پر بھی فخر کیا جائے گا۔

اب صرف صفائی پر مامور عملے کو مسجد میں جانے کی اجازت ہے (فائل فوٹو: اے پی)

'ایک دن یہ بحران تاریخ کا حصہ بن جائے گا جو اس مشکل وقت میں انسانیت کی بے باکی کو ثابت کرتا ہے۔'  
مسلمانوں نے اس پینٹنگ اور اس کے پس پردہ جذبات کی تعریف کی ہے۔
اریج الرویلی نامی ایک صارف نے ٹویٹ کی کہ 'صرف گمنام فوجی رہ گئے ہیں۔ یہ پینٹنگ نبیلہ ابوالجدائل نے تخلیق کی ہے۔'
محمد القادی نے لکھا کہ 'ہر کوئی غیر حاضر تھا اور اس خالص گھر کی خدمت کرنے والے کعبے کے سامنے نماز پڑھتے رہے۔' جبکہ فہدہ بنت سعود نے کہا کہ وہ آرٹ ورک سے متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے اسے ایک انتہائی خوبصورت پینٹنگ قرار دیا۔'

شیئر: