Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی ایشیا میں 22 ہزار کیسز، انڈیا میں سب سے زیادہ مریض

جنوبی ایشیا کورونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)
انڈیا میں کورونا کے مریضوں میں اچانک اضافے کے بعد جنوبی ایشیا میں اس وبا کے متاثرین کی کی کل تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
صحت کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جنوبی ایشیا جہاں دنیا کی کل آبادی کا پانچواں حصہ آباد ہے، کورونا وائرس کے خلاف نیا محاذ بن سکتا ہے۔ کیونکہ یہاں لاکھوں لوگ کچی بستیوں میں رہتے ہیں اور صحت کا نظام بھی بہت کمزور ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تین ہفتوں سے زائد وقت سے جاری سخت لاک ڈاؤن کے باوجود ایک دن میں تقریباً 700 مریض سامنے آنے کے بعد انڈیا میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد لگ بھگ ساڑھے 13 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
انڈیا میں کئی ایسے شہروں کو ریڈ زون قرار دے دیا گیا ہے جہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان شہروں میں دارالحکومت نئی دہلی، کاروباری مرکز ممبئی، چنئی،بنگلورو، کولکتہ اور حیدرآباد بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف مالدیپ میں حکام نے دارالحکومت مالے میں گذشتہ تین روز کے دوران آٹھ افراد میں کورونا کی تشخیص ہونے کے بعد 14 دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔ مالدیپ میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 28 ہوگئی ہے۔
اس سے قبل مالدیپ کی حکومت نے اپنے ملک آنے اور یہاں سے کسی کے باہر جانے پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تمام کاروبار بھی بند کر دیے تھے۔ تاہم جمعے کو حکام نے مالے کے باسیوں کو سخت احکامات میں گھروں پر رہنے کا کہا ہے۔
مالدیپ لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل ایک گنجان آباد شہر ہے جہاں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

انڈیا میں لگ بھگ چار ہفتوں سے لاک ڈاؤن ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بنگلہ دیش نے بھی اپنی 16 کروڑ آبادی کو کہا ہے کہ گھروں میں رہا جائے اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بنگلہ دیش کے کل 64 میں سے اب تک 45 اضلاع میں کورونا کے مریض سامنے آچکے ہیں۔
ملک کے ڈائریکٹوریٹ اور ہیلتھ سروسز نے کہا ہے کہ صرف سماجی فاصلہ قائم رکھ کر ہی کورونا کے پھیلاؤ سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ تاحال اس کا کوئی علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے بڑی پریشانی ٹیسٹس کی یومیہ تعداد کم ہونا ہے۔ انڈیا نے جمعرات کو اگرچہ اپنے ٹیسٹوں کی تعداد بڑھا کر 27 ہزار کر لی ہے مگر دیگر بڑے ممالک کے مقابلے میں یہ ابھی بھی کم ہے۔
انڈیا میں ہر 10 لاکھ افراد کی آبادی میں سے صرف 203 افراد کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا ہے جو کہ برازیل جیسے ملک سے بھی کم تعداد ہے۔ برازیل میں یہ تعداد 296، امریکہ میں نو ہزار 866 جبکہ اٹلی میں 18 ہزار 481 ہے۔

پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد سات ہزار سے بڑھ گئی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک سب سے زیادہ کورونا کیسز انڈیا جبکہ کے سب سے کم بھوٹان میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ انڈیا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 13 ہزار 387 جبکہ بھوٹان میں پانچ ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں اب تک کورونا کے مریضوں کی تعداد سات ہزار 25 ہوگئی ہے جبکہ اس سے 125 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک میں گذشتہ24 گھنٹوں کے دوران لگ بھگ پانچ سو نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے جمعے کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی مقامی منتقلی کے کیسز لگ بھگ 60 فیصد ہوگئے ہیں۔
دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کو دیکھا جائے تو بنگلہ دیش میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 18 سو 38، افغانستان 906، سری لنکا 238 جبکہ نیپال میں 16 ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا میں سب سے زیادہ کورونا کیسز
جمعے کے روز جاری کیے گئے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق انڈونیشیا میں 407 نئے کورونا کیسز رپورٹ ہونے کے بعد مریضوں کی کل تعداد پانچ ہزار 923 ہوگئی ہے۔ یوں جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا کورونا کیسز میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔

انڈونیشیا میں جولائی تک مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ سکتی ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)

انڈونیشیا کے حکام نے کہا ہے کہ جولائی تک ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ چھ ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
حکام کے مطابق جمعے کو انڈونیشیا میں 42 ہزار افراد کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا ہے تاہم مقامی منتقلی کے کیسز سامنے آنے کی وجہ سے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 21 لاکھ 96 ہزار ہوگئی ہے جبکہ اس وبا سے اب تک ایک لاکھ 49 ہزار 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق صرف امریکہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد چھ لاکھ 72 ہزار سے زائد ہے اور اس بیماری سے کم و پیش 29 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: