'رمضان میں مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے'
'رمضان میں مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے'
جمعرات 23 اپریل 2020 14:40
پی ایم اے کے مطابق پاکستان میں کورونا کیسز لاکھوں میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے حکومت سے رمضان میں مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے صورت حال بہت زیادہ خراب ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایم اے کی عہدیداروں ڈاکٹر اشرف نظامی اور ڈاکٹر محمد فاروق نے کہا کہ اس وقت بھی صورت حال بہتر نہیں ہے۔ ’ہم خوفزدہ نہیں کرنا چاہتے لیکن کیسز کی تعداد ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے ہاں بہت کم ٹیسٹ ہو رہے ہیں، جبکہ اس میں 80 فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ 'ہمارے لیے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی سب سے بڑھ کر ہیں، جب وہاں ایسا نہیں ہو رہا تو ہمارے ہاں کیوں ہو رہا ہے؟ رمضان میں مساجد میں چھ فٹ کا فاصلہ رکھنے کے اصول کی پابندی نہیں ہو سکے گی اور بیماری بڑھے گی۔‘
ڈاکٹر اشرف نظامی نے بیماری کے علاج کے حوالے سے واضح کیا کہ ابھی تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔
’ٹرمپ یا کوئی بھی ملک علاج کے حوالے سے جو مرضی کہتے رہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس وقت اس کا کوئی مستند علاج موجود نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کورونا سے بچنے کا واحد حل صرف اور صرف احتیاط اور سخت لاک ڈاؤن ہے۔ ’لاک ڈاؤن میں نرمی ہونے کے بعد کراچی اور راولپنڈی میں جو صورت حال سامنے آئی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔‘
عہدیداروں نے مزید کہا کہ آنے والے دو سے چار ہفتے بہت سخت ہو سکتے ہیں۔ ’حکومت کو چاہیے کہ وہ حالات کا اداراک کرے اور اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جب لاک ڈاؤن کی بات کی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ غریب طبقہ بھوک سے مر جائے گا۔ 'ہم غریبوں کو یقین دلاتے ہیں کہ قوم ان کو اکیلا نہیں چھوڑے گی، بہت سے ادارے اور لوگ گھروں میں سامان پہنچا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا تھا کہ کارخانے پھر بھی چل سکتے ہیں، زندگی ہو گی تو وہ ایک بار پھر چل پڑیں گے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔
’ہمیں کوئی نیا پہیہ ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسلامی دنیا میں بیماری سے نمٹنے کے لیے جو کیا جا رہا ہے ہمیں بھی وہی کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ 'سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو ہمارا حال بھی امریکہ اور یورپ جیسا ہو سکتا ہے۔'
رمضان کے دوران اجتماعات کی مشروط اجازت
گذشتہ ہفتے حکومت پاکستان کی طرف سے ماہِ رمضان کے دوران مذہبی اجتماعات کی مشروط اجازت دی گئی تھی تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو اس فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
صدر پاکستان عارف علوی نے کہا تھا کہ رمضان کے دوران نماز، تراویح اور جمعے کی ادائیگی کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے تمام مسالک کے علما نے حکومت کے اقدامات سے اتفاق کیا ہے۔
دوسری طرف وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پیش اماموں سے اپیل کی تھی کہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تاکہ لوگ مساجد میں بھی جا سکیں اور کورونا سے بھی بچ سکیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے تھا کہ 'اگر مسجد میں کورونا پھیل گیا تو نقصان مسجد کا ہی ہوگا، مسجد ویران ہو جائے گی۔ اسی طرح فیکڑی مالکان بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، نہ کیا تو نقصان آپ کا ہی ہوگا۔'
رمضان میں مساجد کھولنے کے حوالے سے حکومت اور علما کے دوران 20 نکاتی ایجنڈے طے پایا تھا جس میں یہ بات بھی شامل تھی کہ نمازی ایک دوسرے سے کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھ کر نماز ادا کریں گے۔