Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے متعلق دس بڑی افواہوں کی حقیقت کیا؟

عالمی ادرہ صحت اور ماہرین نے اس کی وضاحت کی ہے.(فوٹو سوشل میڈیا)
 چین میںدسمبر 2019 سے کورونا وائرس کی وبا شروع ہوئی ہے تب سے سوشل میڈیا پر کورونا کے علاج کی بابت طرح طرح کی افواہیں اور دعوے گردش کررہے ہیں.
الامارات الیوم کے مطابق کورونا سے متعلق 10 نمایاں ترین افواہیں اور دعوے ریکارڈ پرآئے ہیں عالمی ادرہ صحت اور ماہرین نے اس کی وضاحت کی ہے.
عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ مکھی مچھر سے کورونا وائرس کی منتقلی کا کوئی امکان نہیں. ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہوتاہو کہ کسی بھی انسان میں کورونا وائرس مچھر کے ذریعے منتقل ہوا ہو.
ڈبلیو ایچ اونے فیس بک کے اپنے پیج پر اس افواہ کی بھی ترد ید کہ کہ گرم حمام سے کورونا ختم ہو جا تاہے تاہم کہ گرم حمام سے انسانی جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے. گرم پانی یا کھولتے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے کورونا وائرس سے نہیں بچا جاسکتا.
عالمی ادارہ صحت کا یہ بھی کہنا ہے پابندی سے نمکین پانی ناک میں ڈالنے سے کورونا وائرس سے بچنے کی بات درست نہیں. بعض لوگوں کا یہ خیال کہ پانی میں نمک ڈال کر پابندی سے ناک میں سپرے کرنے پر کورونا وائرس نہیں لگتا غلط ہے.
 اسی طرح سرکے یا نمک ملے پانی کے غرارے سے عام سردی سے ہونے والا نزلہ و زکام ٹھیک ہوجاتا ہے. اس سے عام زکام سے نجات حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوتی ہے مگر یہ کورونا وائرس کاعلاج نہیں.
عالمی ادارہ صحت میں متعدی بیماریوں کے انسداد کی ریجنل ایڈوائزر برائے مشرق وسطی مھا طلعت نے بتایا کہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے سے وائرس مکمل طور پر منتقل نہیں ہوتا. وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے میت کو غسل دیتے وقت حفاظتی تدابیر کی پابندی کی صورت میں وائرس کی منتقلی کا کوئی امکان نہیں رہتا.

کورونا وائرس متاثرہ شخص کی چھینک یا کھانسی کے ذریعے منتقل ہوتا ہے(فوٹو سوشل میڈیا)

ماہرین نے نوجوانوں کی اس خوش فہمی کو یہ کہہ کر دور کردیا  کہ نیا کورونا وائرس نوجوانوں کو نہیں لگتا. ماہرین کا کہنا ہے کہ  یہ وائرس نوجوانوں کو لگتابھی ہے اور ہلاک بھی کردیتا ہے. نوجوان کورونا کے مریضوں سے ملنے جلنے سے پرہیز کریں-
عالمی ادارے  کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر طرح کی تمباکو نوشی کورونا وائرس لگنے کا امکان بڑھا دیتی ہے.
سگریٹ کے ذریعے تمباکو لیا جائے یا حقے کے ذریعے استعمال کیا جائے ہر صورت میں تمباکو نوش کورونا وائرس کی زد میں دیگر لوگوں کے مقابلے میں کورونا وائرس زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوتا ہے.یہ دعوی کا جا رہا تھا کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو کورونا وائرس نہیں لگتا.
عالمی ادارہ صحت نے  یہ بات بھی واضح کی ہے کہ کورونا بالکل نیا وائرس ہے. پھیپھڑوں کی سوزش کے لیے ویکسین کورونا وائرس کے تحفظ میں مدد گار نہیں ہوتی. اس کے لیے سپیشل ویکسین کی ضرورت ہے.


 کورونا وائرس سگریٹ نوش پر زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوتا ہے.(فوٹو سوشل میڈیا)

ڈبلیو ایچ او سے وابستہ ماہرین نے بتایا کہ کورونا وائرس متاثرہ شخص کی چھینک یا کھانسی کے ذریعے منتقل ہوتا ہے یہ براہ راست ہوا سے کسی کو نہیں لگتا.
البتہ یہ امکان اپنی جگہ پر ہے کہ کے کورونا کے کسی مریض نے کھانستے یا چھینکتے وقت منہ پر کپڑا یا ٹشو پیپر نہ رکھا ہو اور اس کے اثرات تھوڑی دیر تک ہوا میں رہتے ہیں اس سے وائرس منتقل ہوسکتا ہے.
عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ کورونا وائرس ریڈیائی لہروں یا موبائل نیٹ ورک سے  منتقل نہیں ہوسکتا. یہی اصول چینی ساختہ جی فائیو نیٹ ورک پر بھی لاگو ہوتا ہے.
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: