Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بے موسم بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان، بحران کا خدشہ

وزارت غذائی تحفظ کے مطابق گندم کی خریداری کا 42 فیصد ہدف پورا ہوگیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان بالخصوص پنجاب کے گندم کی کاشت کے علاقوں میں کٹائی کے موسم میں ہونے والی بارشوں نے نہ صرف فی ایکڑ گندم کی پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ سرکاری سطح پر گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 'گندم کی کٹائی کا موسم آتے ہی گرمی کی شدت میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے، بالعموم گندم کی کٹائی اور اسے سمیٹنے کا موسم خشک ہی رہتا ہے۔' 'گذشتہ دو سال سے یہ ہو رہا ہے کہ عین کٹائی کے موسم میں بارش ہوتی ہے جس سے فصل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔'

 

محکمہ موسمیات کے ترجمان بلال راشد نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'حالیہ دنوں میں ملتان، ڈیرہ غازی خان، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سرگودھا، فیصل آباد اور گندم کی کاشت کے علاقوں میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں۔ ان بارشوں کے ساتھ کچھ علاقوں میں ژالہ باری بھی ہوئی جس سے گندم کی فصل جزوی طور تباہ ہونے کا اندیشہ ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'بارشوں کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا بلکہ ایک ہفتہ مزید چلے گا۔ اس لیے کسانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی گندم کٹائی کے فورا بعد سمیٹ لیا کریں۔ اس سے گندم کا کم نقصان ہوگا۔'
بارشوں کے اس سلسلے کی وجہ سے کسان بہت زیادہ پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان کسان اتحاد کے سیکرٹری جنرل عمیر مسعود نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'حالیہ بارشوں کے ساتھ ہونے والی ژالہ باری سے گندم کا سِٹہ بہت متاثر ہوا جس سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہوئی ہے۔'

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ ایک ہفتہ جاری رہے گا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق 'پنجاب کے بیشتر علاقوں میں فی ایکڑ پیداوار 50 سے 60 من کے درمیان ہوتی ہے۔ بے موسمی بارشوں کے باعث یہ پیداوار کم ہو کر 30 سے 33 من رہ گئی ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'موجودہ صورت حال میں کسانوں کو نقصان تو ہوگا لیکن حکومت بھی گندم کی خریداری کا ہدف پورا نہیں کر سکے گی۔'
'حکومت نے گذشتہ سال ناقص منصوبہ بندی کے باعث تین سال کا سٹاک سبسڈی دے کر برآمد کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس سال پندرہ لاکھ ٹن زائد کا ہدف رکھا جو پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ موجودہ صورت حال میں گندم درآمد کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔'

کسان رہنماؤں کے مطابق رواں برس گندم اور آٹے کا بحران کا خدشہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق 'حکومت دو سال تک گندم کی کاشت کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے سورج مُکھی، کینولا مکئی اور اس طرح کی فصلیں کاشت کرنے کے لیے پانچ ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی بھی دیتی رہی ہے۔'
حکومتی سطح پر پاسکو اور صوبائی حکومتیں گندم کی خریداری میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر اعداد و شمار مرتب کیے جاتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو بھیجے جاتے ہیں۔
وزارت غذائی تحفظ کے ترجمان ڈاکٹر جاوید ہمایوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'حالیہ بارشوں سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار متاثر ہونے کا تخمینہ فوری طور پر نہیں لگایا جا سکتا۔ صوبے اس حوالے سے مقامی سطح پر جائزہ لیں گے اور مخصوص وقت کے بعد وزارت کو رپورٹ بھیجیں گے۔'

کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فی ایکڑ 20 سے 30 من پیداوار کم ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے کہا کہ 'آج کی تاریخ تک گندم کی خریداری کا 42 فیصد ہدف پورا کر لیا گیا ہے۔ آٹھ اعشاریہ دو ملین میٹرک ٹن کے ہدف میں سے تین اعشاریہ چار ملین میٹرک ٹن گندم بارشوں سے ہونے والے نقصان کے باوجود خریدی جا چکی ہے۔'
 'ابھی ایک ماہ مزید خریداری ہوگی اور امید کی جا سکتی ہے کہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا، تاہم بارشوں سے ہونے والے نقصان کو بھی دیکھنا ہوگا۔'

شیئر:

متعلقہ خبریں