Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'موڈیز نے انڈین معیشت کو کباڑ سے اوپر کی ریٹنگ دی‘

لاک ڈاؤن کی وجہ سے انڈیا میں فیکٹریاں بند ہوئیں اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں یکم جون سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے لیکن گذشتہ تین دنوں سے روزانہ کووڈ- 19 کے مسلسل آٹھ ہزار سے زیادہ نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور مجموعی طور پر ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا دو لاکھ پہنچ گئی ہے۔
وزارت صحت کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق مغربی ریاست مہاراشٹر میں مسلسل کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں جبکہ جنوبی ریاست تمل ناڈو میں گذشتہ روز اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری جانب دارالحکومت دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں نئے کیسز میں قدرے کمی دیکھی گئی ہے لیکن اموات میں اضافہ ہوا ہے۔
ملکی سطح پر بھی گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورنا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ نظر آیا ہے اور 204 افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ انڈیا میں کورونا سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار 598 ہو گئی ہے۔

 

مہاراشٹر میں دوہزار361  نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں ایک ہزار 413 کیسز صرف ممبئی کے ہیں۔
حکام کے مطابق ممبئی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد اب تک 40 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ ریاست بھر میں یہ تعداد 70 ہزار کا ہندسہ پار کر چکی ہے۔
تمل ناڈو میں ایک دن میں ایک ہزار 149 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ دہلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
دارالحکومت دہلی میں پیر کے روز 50 افراد کی کورونا سے ہلاکت کی تصدیق کی گئی جس کے بعد شہر میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 523 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب انڈیا کو لاک ڈاؤن کے سبب شدید معاشی بحران کا سامنا ہے جس کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے مرحلہ وار لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کیا۔

انڈیا کی خستہ معیشت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا  ہے کہ موڈیز انوسٹرز سروس نے انڈیا کی ریٹنگ بی اے اے منفی 2 سے کم کرکے بی اے اے منفی 3 کر دی ہے۔
انڈیا میں حزب اختلاف کی اہم جماعات کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'موڈیز نے مودی کی قیادت میں انڈین معیشت کی حالت کو کباڑ (جنک) سے ایک قدم آگے کی ریٹنگ دی ہے۔ غریبوں اور ایم ایس ایم آئی کے شعبے میں امداد کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ حالات مزید خراب ہوں گے۔'
خیال رہے کہ یہ ریٹنگ سب سے کم ریٹنگ ہے اور اس سے نیچے کوئی ریٹنگ نہیں ہے۔ انڈیا گذشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار اس درجے میں رکھا گیا ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے

شیئر: