Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں یمن کے لیے آن لائن امدادی کانفرنس، 1.35 ارب ڈالر کے عطیات

سعودی عرب یمن کو 17 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کی اپیل پر منگل کو ریاص میں یمن کے لیے آن لائن امدادی کانفرنس میں 66 ممالک نے شرکت کی ہے۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ آن لائن امدادی کانفرنس کے شرکا نے 1.35 ارب ڈالر کے عطیات پیش کیے ہیں۔
ایوان شاہی کے مشیر اور شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کےسربراہ اعلی ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کے مطابق سعودی عرب یمن کو نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 500 ملین ڈالر کی مدد دے گا۔  ان میں سے  300 ملین ڈالر اقوام متحدہ کی تنظیموں اور ایجنسیوں کے توسط سے خرچ کیے جائیں گے۔
 کانفرنس میں شریک ناروے نے 175 ملین یورو، ہالینڈ نے 15 ملین یورو، سویڈن نے 30 ملین ڈالر اور برطانیہ نے 160 ملین سٹرلنگ پونڈ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ یورپی یونین نے 71 ملین یورو دینے کا عندیہ دیا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے  بتایا کہ ان کا ملک یمن کو 17 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بتایا کہ سعودی عرب نے یمن کی معیشت اور کرنسی کی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے 3 ارب ڈالر یمن کے سینٹرل بینک میں ڈپازٹ کیے ہیں.
علاوہ ازیں سعودی عرب یمن کے بجلی گھر چلانے کے لیے ماہانہ  60 ملین ڈالر مالیت کا پٹرول فراہم کررہا ہے اور یمن کو بارودی سرنگوں اور گولہ بارود سے پاک صاف کرنے کے لیے  ’مسام‘ منصوبہ نافذ کررہا ہے.

کانفرنس میں 66 ممالک نے شرکت کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو جنگ بندی کی پیشکش کی گئی تھی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ملک یمن میں جامع حل کے لیے اقوام متحدہ کی کاوشوں کا ساتھ دیتا رہا ہے اور آئندہ بھی دیتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ 24 ملین یمنی باشندوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے، خود یمن کے اندر چالیس لاکھ افراد اپنے شہروں، قصبوں اور بستیوں سے دیگر علاقوں میں نقل مکانی کیے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کو امن کی بے حد ضرورت ہے۔ انہوں نے کانفرنس میں شریک ممالک سے اپیل کی کہ وہ یمن میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے امداد دیں۔

یورپی یونین نے 71 ملین یورو دینے کا عندیہ دیا ہے(فوٹو سوشل میڈیا)

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے توجہ دلائی کہ یمن میں 30 فیصد سے زیادہ اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام آئندہ برس بند ہوجائیں گے، 50 فیصد یمنیوں کو صاف ستھرا پانی میسر نہیں ہوگا۔ کورونا وائرس کی وبا کے ماحول میں ایمبولینسوں اور تنفس کے آلات کی زبردست قلت کا سامنا ہے۔
یمنی وزیراعظم معین عبدالملک نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب یمنیوں کی جنگ بقا کی جنگ ہے، دو تہائی عوام کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔
یمنی وزیراعظم نے کہا کہ حوثی باغی کورونا سے نمٹنے کے لیے  تمام پیشکشیں ٹھکرا چکے ہیں۔
یمن کے لیے امدادی کانفرنس سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے تعاون سے طلب کی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب، یمنی بھائیوں کو انسانی بحران سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہے۔

شیئر: