Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب ٹڈیوں کو پکڑیں اور پیسے کمائیں

پاکستان میں اب ٹڈی ڈل مرغیوں کی خوراک بنیں گے۔ اس سلسلے میں ایک پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں خوارک کی پیداوار کے لیے اس خطرے سے نمٹا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اس سلسلے میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کو توسیع دینے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت کسان پنجاب میں ان ٹڈیوں کو پکڑنے کے پیسے وصول کر رہے ہیں اور پھر ان ٹڈیاں کو خشک کر کے پولٹری فیڈ بھی تیار کی جاتی ہے۔  
پاکستان میں کسان گذشتہ 25 برس کے دوران ٹڈی دل کے بدترین حملے کا سامنا کر رہے ہیں جنہوں نے ان کی فصلوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جس سے انہیں شدید مالی نقصان پہنچا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کے محمد خورشید اور بائیوٹیکنالوجسٹ جوہر علی نے یہ پروگرام ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے یہ آئیڈیا جنگ زدہ ملک یمن سے لیا ہے جہاں حکام نے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ قحط کے دوران پروٹین سے بھرپور ٹڈیوں کو بطور خوراک استعمال کریں۔
ان دونوں افراد نے اپنے پروگرام کے لیے صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کو منتخب کیا ہے جہاں کسانون نے کوئی کیڑے مار ادویات استعمال نہیں کیں جس سے یہ ان ٹڈیوں کو بطور خوراک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
محمد خورشید نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ہمیں پہلے سیکھنا ہے اور پھر مقامی افراد کو یہ سکھانا ہے کہ ٹڈیوں کو کس طرح پکڑا جا سکتا ہے۔ ٹڈیوں کے سامنے جالے بے کار ہیں۔'
رات کے وقت یہ کیڑے درختوں اور پودوں میں نسبتاً ٹھنڈی جگہ پر جُھنڈ کی صورت میں بے سُدھ ہو جاتے ہیں اور صبح کی روشنی تک ایسے ہی پڑے رہتے ہیں۔

پاکستان میں فصلوں کو بچانے کے لیے جراثیم کش سپرے کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پنجاب میں کسانوں کو انعام کے طور پر ٹڈیوں کو پکڑنے کے لیے فی کلو 20 روپے دیے جاتے ہیں۔
ایک خاتون کسان جن کی ساری فصل ٹڈیوں نے تباہ کر دی ہے، نے بتایا کہ انہوں نے اور ان کے بیٹے نے صرف ایک دن میں ٹڈیوں کو پکڑ کر 1600 روپے کمائے جس سے انہیں اپنا نقصان پورا کرنے میں کچھ مدد ملے گی۔
منتظمین کو سب سے پہلا مسئلہ تو یہ درپیش تھا کہ وہ کسانوں کو کس طرح اس مہم میں شرکت کے لیے رضامند کریں، تاہم تیسری رات یہ بات ہر طرف پھیل گئی اور سینکڑوں افراد ٹڈیوں کو پکڑنے کے لیے اپنے بیگز اٹھا کر پہنچ گئے۔
اب ان پکڑی گئی ٹڈیوں کو مرغیوں کی ہائی ٹیک فیڈ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

حکومت نے ٹڈیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے (فوٹو: روئٹرز)

پاکستان میں جانوروں کی خوراک تیار کرنے والے سب سے بڑے ادارے نے مرغیوں کی خوراک کی تیاری کے لیے 10 فیصد سویابین تیل کی جگہ ان ٹڈیوں کو شامل کیا ہے۔
ادارے کے جنرل مینیجر محمد اطہر نے 500 برائلز مرغیوں کے لیے ٹڈیوں کی فیڈ استعمال کرنے کے بعد کہا کہ 'یہ فیڈ تیار کرنے میں کوئی مسئلہ اور استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، پولٹری کی صنعت میں ان کا بہت اچھا استعمال ہو سکتا ہے۔'
یہ منصوبہ اگرچہ کسانوں کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا حل نہیں ہے لیکن یہ شدید متاثرہ کسانوں کو آمدنی کا ایک متبادل ذریعہ فراہم کر سکتا ہے۔
پاکستان میں ٹڈیوں کا بحران اتنا شدید ہے کہ حکومت نے نہ صرف ملک گیر ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے بلکہ عالمی برادری سے امداد کی اپیل بھی کی ہے۔

لوگوں کو ایک کلو ٹڈیاں پکڑنے پر 20 روپے دیے جاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ ان دنوں پاکستان کے مختلف علاقوں میں فصلوں پر ٹڈیوں نے حملہ کر رکھا ہے جس سے لاکھوں ایکڑ رقبے پر زیر کاشت اور تیار فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ بلوچستان میں ٹڈیاں سیب، آڑو، زرد آلو اور گندم کی فصلوں پر یلغار کر رہی ہیں اور اس صورت حال سے کسان اور کاشتکار سخت پریشان ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مون سون کے موسم میں ان ٹڈیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

شیئر: