Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہلم ویلی، جب گھر کے صحن میں کھیلتی آٹھ سالہ بچی تیندوے کا شکار بن گئی

محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے متاثرہ خاندان کے ساتھ ملاقات کر کے تعزیت کی اور بچی کی آخری رسومات میں بھی شرکت کی۔ (فوٹو: محکمہ وائلڈ لائف)
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے ضلع جہلم ویلی میں واقع ایک گاؤں کی فضا اس وقت اچانک سوگوار ہو گئی جب یہ اطلاع سامنے آئی کہ ایک بچی کو تیندوا اٹھا کر لے گیا ہے۔
یہ واقعہ سنیچر 26 جولائی کی شام چار بجے وادی جہلم میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پانڈو سیکٹر کے نواحی گاؤں ڈبران نلئی میں پیش آیا۔
ڈبراں نلئی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیلولر کمیونیکشن نیٹ ورکس کی سروسز نہ ہونے کے برابر ہیں، اس لیے فوری طور پر واقعہ رپورٹ نہ ہو سکتا تاہم جب کچھ دیر بعد سوشل میڈیا پر بچی سے متعلق یہ اطلاع پھیلی تو ہر طرف خوف کی لہر دوڑ گئی۔
کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف اینڈ فشریز کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالشکور خان نے اردو نیوز کے رابطہ پر بتایا کہ یہ واقعہ 26 جولائی کو ایل او سی پر واقع ایک دور دراز گاؤں میں پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’گلدار (تیندوا) عام طور پر انسانوں پر حملہ نہیں کرتا۔ میری 16 18 برس کی سروس کے دوران یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی تیندوے نے انسان پر حملہ کیا ہو۔
عبدالشکور خان محکمہ وائلڈ لائف کی اس چار رکنی ٹیم کا حصہ ہیں جو اس واقعے کے بعد متاثرہ خاندان کے پاس پہچنی۔ اس ٹیم میں ان کے علاوہ نائب ناظم وائلڈ لائف و فشریز سخی الزمان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالحمید ملک اور فشریز ڈویلیپمنٹ آفیسر فیصل امتیاز شامل تھے۔
محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے متاثرہ خاندان کے ساتھ ملاقات کر کے تعزیت کی اور بچی کی آخری رسومات میں بھی شرکت کی۔
عبدالشکور خان نے بتایا کہ ’ڈبران نلئی میں واقع اس گھر کی پچھلی جانب جانوروں کی گوال (ایک بڑا کمرہ) ہے۔ غالب گمان یہی ہے کہ یہ تیندوا وہاں کسی جانور کے تعاقب میں آیا تھا۔
’مقامی افراد نے ہمیں بتایا کہ جب تیندوا اس گھر میں جانوروں کی گوال کے قریب پہنچا، اس وقت ایک آٹھ سالہ بچی دروازے کے قریب کھڑی تھی یا وہاں کھیل رہی تھی۔ تیندوے نے اس بچی پر حملہ کر دیا اور پھر اسے گھسیٹتے ہوئے نیچے جھاڑیوں کی جانب لے گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’عینی شاہدین نے بتایا کہ اس کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا اور مقامی افراد نے بچی کی تلاش شروع کر دی۔ قریب ڈیڑھ گھنٹے بعد وہ بچی گھر سے 200 سے 300 میٹر دور جھاڑیوں میں پڑی ملی لیکن اس کے جسم میں زندگی کی کوئی رمق نہیں تھی۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق ’بچی کے جسم پر صرف ایک جگہ گہرا نشان تھا۔ اس کے گلے کی ہڈی کے قریب شاید تیندوے کا ناخن پھنس گیا تھا اور اسی کے آس پر کچھ خراشیں تھیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ’بچی گھر سے 200 سے 300 میٹر دور جھاڑیوں میں پڑی ملی لیکن اس کے جسم میں زندگی کی کوئی رمق نہیں تھی۔‘ (فوٹو: محکمہ وائلڈ لائف)

پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے بعض علاقوں میں تیندوؤں کے پالتو جانوروں پر حملہ آور ہونے یا آبادیوں میں نکل آنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں جہاں محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے آبادیوں کا رخ کرنے والے تیندوؤں کو ریسکیو کیا گیا وہیں بعض جگہوں پر تیندوے کو مقامی افراد کی جانب سے ہلاک یا زخمی بھی کیا گیا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا پہاڑی علاقوں میں جنگلی حیات اور انسانوں کے اس تصادم سے بچنے کے لیے کیا محکمہ وائلڈ لائف مقامی آبادیوں سے رابطے میں رہتا ہے؟ عبدالشکور خان کا کہنا تھا کہ ’ہم مقامی افراد کو آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ ہماری بنیادی توجہ ان علاقوں پر مرکوز ہوتی ہے جو نیشنل پارکس کے آس پاس واقع ہیں۔ وہاں قریب موجود آبادیوں کو جانوروں سے محفوظ رہنے اور اپنا تحفظ کرنے سے متعلق تدابیر اور طریقوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔
’تاہم یہ واقعہ جس علاقے میں پیش آیا ہے۔ یہ ایل او سی پر کافی دور واقع ہے جہاں عام طور پر ہمارا سٹاف نہیں ہوتا۔ ہماری ٹیم کے ارکان آج بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔ انسانی جان کا جانا ایک بڑا اور الم ناک واقعہ ہے۔ اس کا ازالہ تو کسی طور ممکن نہیں۔
اس واقعے کے دو دن بعد پیر کو جہلم ویلی کے اسی علاقے میں ایک تیندوے کو ہلاک کیے جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں اور کچھ ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ وہی تیندوا ہے جس نے دو دن قبل مقامی شہرہ غلام مصطفیٰ اعوان کی آٹھ سالہ بچی کو ہلاک کیا ہے لیکن اس دعوے کی محکمہ وائلڈ لائف نے ابھی تک تصدیق نہیں کی۔ پولیس کہنا ہے کہ یہ ہلاک ہونے والا تیندوا وہی ہے جس نے دو روز قبل بچی کو نشانہ بنایا۔
کشمیر کے جنگلوں کے قریب پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں میں ایک بات مشہور ہے کہ اگر تیندوا انسانی خون چکھ لے تو پھر وہ آدم خور بن جاتا ہے اور پھر بار بار انسانوں پر حملہ کرتا ہے۔
اس سے متعلق سوال پر عبدالشکور خان نے بتایا کہ ’عام طور پر تیندوا جہاں شکار چھوڑ کر جاتا ہے، وہاں واپس ضرور آتا ہے۔ اس لیے لوک دانش سے جڑی یہ بات کسی حد تک حقیقت پر مبنی تو محسوس ہوتی ہے لیکن سائنسی طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
پیر کو مارے گئے تیندوے سے متعلق معلومات لینے کے لیے اردو نیوز نے وادی جہلم کے صحافی انصار نقوی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہ تیندوا ڈبراں نلئی گاؤں سے تین کلومیٹر فاصلے پر واقع گہانی تنگ میں ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ بھی ایل او سی پر واقع کاٹھل سے متصل نیچے ایک گاؤں ہے۔ اطلاع یہ ہے کہ اس تیندوے نے آج کچھ طلبہ پر حملہ کیا تھا۔
ایس پی جہلم ویلی مرزا زاہد حسین نے پیر ہی کو مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اس تیندوے کو گہانی تنگ کی آبادی میں گھسنے کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
مرزا زاہد حسین نے بھی اپنی گفتگو میں یہ بات دہرائی کہ ’جب کسی چیتے یا شیر کو انسانی خون کی لت پڑ جائے تو وہ بار بار انسانوں پر حملہ کرتا ہے۔
ایس پی جہلم ویلی کے مطابق ’آج ایل او سی سے ملحقہ علاقہ گہانی تنگ میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں مارا جانے والا تیندوا 100 فیصد وہی ہے جس نے بچی پر حملہ کر کے اسے ہلاک کیا تھا۔
گذشتہ برس ستمبر میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع حویلی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ایک مادہ تیندوے کو شدید زخمی کر دیا تھا۔
بعدازاں اس تیندوے کو علاج کے لیے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی۔

شیئر: