Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی نئی دوا پاکستان میں سستے داموں دستیاب رہے گی؟

ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ ڈیکسامیتھاسون کی قلت کا خدشہ نہیں ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
برطانوی محققین کی طرف سے کورونا وائرس کے مریضوں کو دی جانے والی سٹیرائیڈ دوا ’ڈیکسا میتھاسون‘ کے مثبت اثرات سامنے آنے کے بعد یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ کہیں پاکستان میں آسانی سے دستیاب یہ سستی دوا مہنگی نہ ہو جائے یا اس کی قلت نہ پیدا ہو جائے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق عام دستیاب ’ڈیکسا میتھاسون‘ کے استعمال سے ایک تہائی انتہائی بیمار مریضوں کی جان بچائی گئی ہے۔
اس وقت پاکستان میں درجنوں کمپنیوں کی یہ پراڈکٹ دستیاب ہے اورایک انجیکشن کی اوسط  قیمت 17 روپے سے لیکر 250 روپے تک ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماسک، سینیٹائزرز اور کورونا کے لیے استعمال ہونے والی دیگر ادویات کی طرح کہیں اس نئی دوا کی بھی پاکستان میں قلت تو نہیں ہو جائے گی یا اس کی قیمتیں بھی آسمان تک جا پہنچیں گی؟
اردو نیوز نے اس سلسلے میں پاکستان میں ادویات کی تیاری اور ترسیل کو نگرانی کرنے والے ادارے ڈریپ اور دوائیاں بنانے والی کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ذمہ داروں سے پوچھا تو دونوں اطراف سے یہ اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان میں یہ دوا سستے داموں دستیاب رہے گی۔
پی پی ایم اے کے سینیئر وائس چیئرمین فاروق بخاری کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کورونا کے لیے استعمال ہونے والی دوا ریمڈسیوائر کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے کمپنیوں نے مریضوں کے شناختی کارڈ نمبرز لے کر ادویات فروخت کیں اور تفصیلات ڈریپ کو دیں اب ڈیکسا میتھاسون کے لیے یہ کام اس لیے مشکل ہے کہ یہ ایک عام دوا ہے۔

چین سے سپلائی بند ہونے سے ادویات کا خام مال انڈیا سے منگوانا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ یوں تو ڈیکسا میتھاسون کو پاکستان میں درجنوں کمپنیاں بناتی ہیں تاہم اس وقت دو تین کمپنیوں کے پاس اس دوا کا سٹاک دستیاب ہے۔
'پہلے اس دوا کی اتنی مانگ نہ تھی کہ بڑے پیمانے پر ساری کمپنیاں اس کو بنا کر رکھتیں اس لیے دو تین کےعلاوہ باقی کمپنیاں طلب ہونے پر ایک سے دو ماہ میں خام مال منگوا کر یہ دوا بنا سکتی ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت پاکستانی کمپنیاں دوا کی قیمت خود سے نہیں بڑھا سکتیں بلکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی منظوری سے ہی کسی دوا کی قیمت طے کہ جاتی ہے اس لیے کمپنیوں کی سطح پر ڈیکسا میتھاسون کی قیمت بڑھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔  ’تاہم اگر مارکیٹ میں کوئی تاجر بلیک میں اس کو فروخت کرے تو ڈریپ اس کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے۔‘


فاروق بخاری نے بتایا کہ پی پی ایم اے کی ممبر کمپنیاں ادویات کی ذخیرہ اندازی نہیں کرتیں بلکہ ان کی تنظیم کوشش کرتی ہے کہ مارکیٹ میں بھی ذخیرہ اندازوی  نہ ہو۔ یہ کام اگر کوئی ریٹیلر وغیرہ کرے تو اس کے خلاف بھی ڈریپ کو کارروائی کا اختیار ہے۔
فاروق بخاری نے مزید بتایا کہ چین سے خام مال کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے ادویات کا خام مال انڈیا سے منگوانا پڑ رہا ہے۔ ’کورونا کے حوالے سے استعمال ہونے والی ادویات کے لیے مہنگا خام مال خرید کر بھی کمپنیوں نے اسی ریٹ پر ادویات بیچی ہیں اور حکومتی اداروں جیسے این ڈی ایم اے وغیرہ کو تقیریبا تین کروڑ کی ادویات گزشتہ چند ماہ میں مفت دی گئی ہیں۔‘

فارماسوٹیکل کمپنیوں کے مطابق یہ دوا سستے داموں دستیاب رہے گی  (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی دوا ساز کمپنیوں نے کورونا کے حوالے سے ایک خصوصی سیل بھی بنایا ہے تاکہ سرکاری ہسپتالوں میں کسی دوا کی طلب کی صورت میں فوری طور پر سٹاک پہنچایا جا سکے۔
ڈریپ کے ایک سینیئر عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ڈیکسامیتھاسون چونکہ صرف تشویشناک حالت والے یا وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کو دی جاتی ہے اس لیے اس کی قلت کا خدشہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں دوا بآسانی دستیاب ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ نہیں ہے۔

دوا صرف کورونا کے سنگین مریضوں کے لیے ہے : ڈاکٹر ظفر مرزا

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے  ڈیکسا میتھاسون کے مثبت اثرات کو خوش آئند قرار دیا ہے کیونکہ یہ پہلی دوا ہے جو کورونا کے مریضوں کی شرح اموات کو کم کرتی ہے۔

ڈریپ حکام کے مطابق یہ دوا وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کو دی جاتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی ماہرین کی کمیٹی کی منظوری کے بعد کورونا کے علاج کے حوالے سے لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ اپنے ایک ٹویٹ میں ظفر مرزا نے بتایا کہ یہ ایک پرانی سستی سٹیرائیڈ دوا ہے جس کو پاکستان میں کئی کمپنیاں بناتی ہیں۔
انہوں نے جلی حروف میں ساتھ لکھا کہ برائے مہربانی نوٹ فرمائیں کہ یہ دوا صرف کورونا کے انتہائی سنگین مریضوں کے لیے ہے جو آکیسجن اور وینٹی لیٹر پر ہوں۔
’یہ دوا ان مریضوں کو کسی صورت استعمال نہیں کرنی چاہیے جن کی کورونا علامات ہلکی یا درمیانی سطح کی ہوں۔ خود سے اس دوا کا استعمال سختی سے منع ہے اور خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ اسے کئی مضر اثرات ہیں۔‘

شیئر: