Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'مریض میں دوبارہ کورونا ہونے کے امکانات معدوم ہیں'

حتمی نہیں کہا جا سکتا کہ وائرس دوبارہ حملہ نہیں کرے گا یا کرے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ کسی مریض میں دوبارہ کورونا ہونے کے امکانات ابھی تک کی تحقیق کے مطابق معدوم ہیں۔
ان خیالات کا اظہار گروپ کے سربراہ ڈاکٹر محمود شوکت نے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں گروپ کے ڈاکٹر محمود شوکت نے بتایا کہ گذشتہ چند دنوں سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ افراد جن کو پہلے کورونا ہو چکا ہے اس کا دوبارہ شکار ہوئے ہیں۔
'جس کسی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے وہ ذرا جلدی میں کی گئی ہے۔ ہمارے علم میں جیسے یہ بات آئی اس کے بعد ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں تین وائرولوجسٹ اور ایک کلینیکل ڈاکٹر شامل ہیں جو اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہوا ہے یا اس کی وجوہات کچھ اور ہیں۔'
اس موضوع پر مزید بات کرتے ہوئے گروپ کے دوسرے ممبر ڈاکٹر ثاقب سعید نے بتایا کہ 'ابھی تک سائنسی طور پر ایسا کوئی مواد موجود نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ کورونا دوبارہ ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا۔ یہ ایسا وائرس ہے جس پر ہم روزانہ کی بنیاد پر چیزیں سیکھ رہے ہیں۔ اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق جس کسی کو کنفرم کورونا کا حملہ ہو 10 سے 12 دن تک اس کے جسم میں وائرس کے نقصان کرنے کی طاقت رہتی ہے اس کے بعد جو حصے وائرس کے جسم میں باقی بچ جاتے ہیں ان میں دوبارہ حملہ کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ اسی کو اس وائرس کے خلاف پیدا والی قوت مدافعت کہا جاتا ہے اور یہ دو مہینے سے چھ مہینے تک کسی انسان کے اندر رہ سکتی ہے۔
ڈاکٹر ثاقب سعید کے مطابق جب تک وائرس کو لیبارٹری میں مصنوعی طریقے یعنی کلچر سے بڑھا کر تصدیق نہیں کی جاتی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انفیکشن دوبارہ ہوئی ہے یا اسی وائرس کی کسی دوسری قسم سے ہوئی ہے۔

'وائرس کے اجزا کسی بھی جسم میں 50 دن تک رہ سکتے ہیں۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حال میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 'وائرس کے اجزا کسی بھی جسم میں 50 دن تک رہ سکتے ہیں اور پی سی آر ٹیسٹ میں وہ مثبت بھی آ سکتا ہے لیکن ان اجزا کے حملہ آور ہونے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر ایک شخص کورونا سے صحت یاب ہو گیا ہے اور کچھ عرصے بعد اس کا ٹیسٹ دوبارہ پازیٹیو آتا ہے تو بات کے قوی امکانات ہیں کہ وائرس کے رہ جانے والے اجزا کی وجہ سے ہوا ہے تاہم اس معاملے پر مزید تحقیق ابھی ہو رہی ہے۔'
تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ اس بات کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ایک دفعہ انفیکشن ہونے کے بعد احتیاط ختم کر دی جائے۔ کیونکہ ابھی حتمی نہیں کہا جا سکتا کہ وائرس دوبارہ حملہ نہیں کرے گا یا کرے گا۔

'جو نئی عادات اس وقت لوگوں نے سیکھی ہیں اس وقت یہی حل ہے اس بیماری سے بچنے کا۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈاکٹر محمود شوکت کا یہ کہنا تھا کہ چونکہ ابھی کچھ بھی حتمی نہیں ہے اس لیے جو نئی عادات اس وقت لوگوں نے سیکھی ہیں جس میں سماجی فاصلہ اور ماسک پہننا وغیرہ اس کو اگلے دو سال کے لیے اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھیں اس وقت یہی حل ہے اس بیماری سے بچنے کا۔
گروپ کے ایک اور رکن ڈاکٹر جمشید نے میتوں کی تدفین کے لیے تبدیل کئے گئے نئے قواعد سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 'ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین تحقیق کو مدِنظر رکھتے ہوئے میت کی تدفین کے متعلق نئے ایس او پیز جاری کر دیے گیے ہیں۔
نئی ایس او پیز کے تحت میت کو غسل ورثاء کی موجودگی میں دیا جا سکے گا۔ تاہم میت کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی اسی طرح پی پی ایز (مخصوص لباس) کا استعمال کر کے میت کومحدود فاصلے سے دیکھا جا سکتا ہے۔ میت کی تدفین کے وقت شرکاء کی حاضری کو بہر حال محدود رکھنا ہوگا اور تمام دیگر احتیاطی تدابیر پر بھی لازمی عمل کرنا ہو گا۔'

شیئر: