Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ورک فرام ہوم‘ ازدواجی اختلافات میں کمی کا سبب

اختلافات میں 70 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ (فوٹو: الرجل میگزین)
 کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے پابندیوں کے باعث ورک فرام ہوم کی بدولت راس الخیمہ میں ازدواجی اختلافات 70 فیصد کم ہوگئے۔
راس الخیمہ میں خواتین اور بچوں کے ادارے پناہ گاہ کی ڈائریکٹر خدیجہ العاجل نے بتایا کہ ’ورک فرام ہوم کے دوران میاں بیوی کے درمیان ہونے والے اختلافات میں 70 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے‘۔
الامارات الیوم کے مطابق خدیجہ العاجل نے بتایا ’میاں اور بیوی کے درمیان اختلافات میں کمی کا بڑا سبب ورک فرام ہوم بنا ہے۔ مشاہدے میں آیا کہ بیشتر وقت ایک ساتھ گزارنے کے باعث خاندان میں توازن پیدا ہوا اور ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی اور یگانگت میں اضافہ ہوا ہے‘۔
خدیجہ العاجل نے مزید کہا کہ ’دراصل شوہروں کے گھر سے باہر رہنے اور زیادہ تر وقت ادھر ادھر گزارنے کی وجہ سے اختلاف پیدا ہوتے تھے۔ دفتری امور کے باعث گھریلو ذمہ داریوں سے دور رہتے تھے۔ ورک فرام ہوم کے دوران صورتحال تبدیل ہوگئی۔ شوہر بیشتر وقت گھروں میں گزارنے لگے جس سے گھریلو امور میں استحکام پیدا ہوا اور اختلافات کا دائرہ محدود ہو گیا‘۔

بیشتر وقت ایک ساتھ گزارنے کے باعث خاندان میں توازن پیدا ہوا (فوٹو سوشل میڈیا)

خدیجہ العاجل کا کہنا تھا کہ ورک فرام ہوم سے ایک خوشگوار تبدیلی یہ ہوئی کہ جن گھرانوں میں اختلافات پیدا ہوئے انہوں نے  تنازعات کو عدالت یا اس طرح کے اداروں کے توسط سے حل کرنے کے بجائے ہمارے ادارے کے ذریعے حل کرنے کا اہتمام کیا۔
’مختلف گھرانوں سے ہمیں سماجی اور ذہنی مسائل کی بابت استفسارات موصول ہوتے رہے اور ادارے کے ماہرین ان کی گتھیاں سلجھاتے رہے۔ کرفیو کے دوران شوہر گھروں سے نکل سکتے تھے اور نہ ہی بیگمات اپنے ماں باپ کے گھروں کا رخ کرسکتی تھیں۔ فریقین نے زمینی حقیقت کو سمجھتے ہوئے اختلافات سائنٹفک بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی‘۔

شیئر: