Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں شاپنگ کے دوران ماسک پہننا لازمی

ماسک پہننے کی نئی پالیسی کا اطلاق 24 جون سے ہوگا: فوٹو ان اسپلیش
برطانیہ نے گذشتہ پالیسی سے ’یو ٹرن‘ لیتے ہوئے دکانوں اور سپر مارکیٹس میں فیس ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، عمل نہ کرنے پر ایک سو پونڈ تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر انڈیا کی آئی ٹی انڈسٹری کے مرکز بنگلورو شہر میں منگل رات آٹھ بجے سے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانس نے کہا ہے کہ دکانوں میں ماسک پہننا انتہائی ضروری ہے تاکہ اپنی حفاظت کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نئے قانون کا اطلاق 24 جولائی سے کر دیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے سائنسی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ بند جگہوں میں ماسک پہننے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور ارد گرد والوں کو بھی جراثیم سے بچایا جا سکتا ہے۔
برطانوی وزیراعظم خود بھی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد کئی دن انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں  زیر علاج رہے تھے۔ 
بورس جانسن کی کابینہ کے سینیئر رکن مائیکل گوو نے فیس ماسک کے حوالے سے نئی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عوام کے شعور پر بھروسہ ہے۔
برطانیہ نے 15 جون سے پبلک ٹرانسپورٹ پر فیس ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا جبکہ سکاٹ لینڈ نے پہلے ہی فیس ماسک پہنے بغیر شاپنگ پر پابندی عائد کر دی تھی۔
برطانوی سیکرٹری برائے ماحولیات جارج ایوسٹس نے کہا کہ حکومت کے ماسک کے حوالے سے متبادل پالیسی بڑھتے ہوئے سائنسی شواہد کا نتیجہ ہے۔

دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد ایک کروڑ 29 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ فوٹو ان سپلیش

برطانیہ کے سیکرٹری برائے صحت میٹ ہینکاک ماسک پہننے کے حوالے سے نئی پالیسی پارلیمان میں پیش کریں گے۔
میٹروپالیٹنس پولیس فیڈریشن کے اہلکار کین مارش کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی کی عمل درآمد میں دکانداروں کو بھی اپنا کردار نبھاتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا دکاندار گاہکوں کی آگہی کے لیے دروازے پر لکھ کر لگا سکتے ہیں کہ ماسک کے بغیر داخلہ ممنوع ہے۔
برطانیہ کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر تنقید کی ہے کہ ماسک پہننا لازمی قرار دینے میں تاخیر کیوں کی گئی۔
برطانیہ کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے جہاں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 45 ہزار افراد کورونا کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ مشتبہ کیسز کا اگر شمار کیا جائے تو ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
برطانوی حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وقت پر حفاظتی اقدامات نہ لیے گئے تو وبا کی دوسری لہر کے دوران ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی ہسپتالوں میں موت واقع ہونے کا امکان ہے۔
اکیڈمی برائے میڈیکل سائنسز نے کہا ہے کہ حکومت کو ابھی سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ستمبر میں این ایچ ایس پر زیادہ بوجھ نہ ٖپڑے۔

بنگلورو میں ایک ہفتے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انڈیا کے شہر بنگلورو میں کرفیو نافذ

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں آج منگل کی رات 8 بجے سے ایک ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق انڈیا میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملک میں متاثرین کی تعداد 10 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ روزانہ 500 تک اموات واقع ہو رہی ہیں۔
انڈیا نے مارچ میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن میں نرمی لانے کا اعلان کیا ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں کو بحال کیا جا سکے۔ 
انڈیا میں وبا کے پھیلاؤ میں کمی نہیں واقع ہو رہی بلکہ کیسز میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا کیسز کی تعداد نو لاکھ سے بڑھ گئی ہے اور اب تک 24 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
 ممبئی اور نئی دہلی کے بعد ریاست کرناٹک کا شہر بنگلور وائرس کے نئے مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے۔ 
حکومت کے اعلامیے کے مطابق منگل شام آٹھ بجے شہر میں سات دن کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس دوران ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہوگی اور ضرورت کی اشیا کی دوکانوں کے علاوہ مارکیٹیں بند ہوں گی۔
جنوبی شہر پونے میں بھی لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے جہاں پیر کو ریکارڈ ایک ہزار 333 کیسز رپورٹ ہوئے۔ دوسری ریاستیں بشمول اترپردیش، تمل ناڈو اور آسام میں بھی حکومتوں نے وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

شیئر: