Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈکیتی کے دوران قتل کی وارداتیں، لاہور اور کراچی برابر

رواں سال لاہور میں مزاحمت کے دوران 20 جبکہ کراچی میں 21 قتل ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی میں رواں سال 2020 کے پہلے چھ مہینوں میں ڈکیتی پر مزاحمت کے دوران قتل ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً برابر رہی ہے۔
لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق شہر میں جنوری سے جون کے مہینے تک 20 افراد قتل ہوئے۔ دوسری جانب کراچی کی سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصہ میں کراچی میں اسی نوع کی وارداتوں میں قتل ہونے والوں کی تعداد 21 ہے۔

مزید پڑھیں

عام طور پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ملک کے دیگر شہروں سے زیادہ ہوتی ہیں تو کیا لاہور بھی اب کراچی کے نقش قدم پر ہے؟
اس سوال کے جواب میں ڈی آئی جی آپریشن لاہور اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ ’ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ایسی بات آپ تب کریں جب اعداد و شمار میں مجموعی اضافہ ہو رہا ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق ہو سکتا ہے کیونکہ سٹریٹ کرائم کئی اقسام کے ہوتے ہیں اور ان میں لاہور ہمیشہ کراچی سے بہت نیچے رہا ہے۔ ’اور یہ اتفاق ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے جہاں بعض اوقات تو جرائم میں کہیں زیادہ کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔‘
صوبہ پنجاب کے سابق آئی جی خواجہ خالد فاروق کا اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے خیال میں لاہور اور کراچی کا کرائم ریٹ برابر ہونا ایک بہت بڑی خبر ہوگی۔
’محض ایک نکتے پر یہ فیصلہ کرنا درست نہیں۔ ڈکیتی پر مزاحمت کے دوران قتل کے اعدادوشمار میں برابری حادثاتی ہو سکتی ہے۔‘
سابق آئی جی خواجہ خالد فاروق نے کہا کہ کورونا کے باعث لاک ڈاؤن اور زندگی معطل ہونے والے محرکات نظرانداز نہیں کیے جا سکتے۔

غیر محفوظ ترین شہروں میں کراچی 71ویں نمبر پر ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خواجہ خالد فاروق کے مطابق ’کراچی میں لاہور کی نسبت لمبا اور مؤثر لاک ڈاؤن بھی رہا ہے۔ ان چیزوں نے جہاں زندگی کے ہر شعبے پر اپنے اثرات مرتب کیے ہیں تو یقینی طور پر جرائم کے اعداد وشمار بھی بدلے ہیں اور یہ ایک وقتی صورت حال بھی ہو سکتی ہے۔ اگر کورونا ختم ہوتا ہے تو سال کے آخر میں مجموعی طور صورت حال مزید واضح ہو جائے گی۔‘
پوری دنیا کے بڑے شہروں میں جرائم کی صورت حال پر سروے کرنے والے بین الاقوامی ادارے نمبیو کی آخری رپورٹ جو سال 2019 کے اواخر میں شائع ہوئی کے مطابق لاہور میں جرائم کی مجموعی شرح 42 فیصد رہی جبکہ سال 2018 میں یہ 46 اعشاریہ نو تھی۔
نمبیو کے مطابق لاہور کے جرائم میں کمی سیف سٹی اتھارٹی قائم کیے جانے اور سکیورٹی کیمروں کی بہتات سے واقع ہوئی ہے۔
اسی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے غیر محفوظ ترین شہروں میں کراچی 71ویں نمبر پر جبکہ لاہور ایک سو 74ویں نمبر پر ہے۔

شیئر: