Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تنخواہ عطیہ کر دی مگر امریکی صدر کی تنخواہ ہوتی کتنی ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر 79 برس ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تنخواہ عطیہ کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ بانی جارج واشگٹن کے بعد میں پہلا امریکی صدر ہوں جو اپنی تنخواہ عطیہ کر رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میری پہلی تنخواہ تاریخی وائٹ ہاؤس ایسوسی ایشن کو دی گئی ہے کیونکہ ہم عوام کے اس خوبصورت گھر میں ضروری مرمت اور تبدیلیاں کر رہے ہیں۔‘
’وائٹ ہاؤس میں شاندار بہتری اور خوبصورتی کا عمل جاری ہے، جو اپنی اصل تعمیر کے بعد ایسی سطح پر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘

امریکی صدر کی تنخواہ کتنی ہوتی ہے؟

سی بی ایس نیوز کے مطابق گذشتہ 20 سال سے امریکہ کے صدر کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سالانہ چار لاکھ ڈالر تنخواہ وصول کرتے ہیں اور گذشتہ 20 برس کے دوران امریکہ میں برسر اقتدار رہنے والے صدور کی بنیادی تنخواہ یہی رہی ہے۔
اس کے علاوہ صدر کو 50 ہزار ڈالر اضافی اخراجات کے لیے دیے جاتے ہیں جس پر ٹیکس نہیں کٹتا جبکہ سفری اخراجات کے لیے ایک لاکھ ڈالر اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے 19 ہزار ڈالر دیے جاتے ہیں۔ 
اس کے علاوہ صدر کو دیگر سہولیات بھی حاصل ہوتی ہیں جن میں سب سے نمایاں سرکاری رہائش گاہ ہے جو کہ ’وائٹ ہاؤس‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
سنہ 1969 سے 2001 تک امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ دو لاکھ ڈالر تھی تاہم 2001 میں کانگریس نے تنخواہ میں دو لاکھ ڈالر کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد صدر کی تنخواہ چار لاکھ ڈالر ہوگئی۔
سنہ 1999 میں ہونے والی ایک سماعت میں اس وقت کے حالات کے مطابق کہا گیا کہ ’دنیا کے سب سے مشکل، مطالبہ کرنے والے اور اہم ترین عہدوں میں سے ایک کے لیے تنخواہ میں تین دہائیوں سے اضافہ نہیں ہوا، جبکہ نجی شعبے میں چیف ایگزیکٹو افسران کی تنخواہیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔‘
حکومتی اصلاحات کے ماہر پالسی لائٹ نے اس وقت گواہی دی تھی کہ وہ صدر کی تنخواہ میں اضافے کی حمایت کرتے ہیں اگر صرف یہ اشارہ دینے کے لیے ہو کہ امریکی سیاسی نظام اپنے سربراہ کو اتنی اہمیت دیتا ہے کہ وقتاً فوقتاً اس کی بنیادی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔

عہدِ صدارت کے بعد آمدنی کے ذرائع

صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی انہیں حکومت کی طرف سے پینشن دی جاتی ہے۔ سنہ 1958 سے سابق صدور کو سالانہ پینشن دی جا رہی ہے جو اس وقت دو لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ سابق صدور کو ذاتی دفتر، سفر کے اخراجات اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
ان سرکاری مراعات کے علاوہ بیشتر سابق صدور کتابیں لکھ کر، تقاریر کر کے، میڈیا سے معاہدے کر کے اور مختلف تجارتی سرگرمیوں کے ذریعے کروڑوں ڈالر کما لیتے ہیں۔

شیئر: