رواں برس جولائی میں پاکستان کو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 3.2 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئیں جو گذشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 7.4 فیصد زیادہ ہیں۔
سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں ترسیلاتِ زر کا سب سے بڑا ذریعہ سعودی عرب رہا، جہاں سے اورسیز پاکستانیوں نے 82 کروڑ 37 لاکھ ڈالر بھیجے۔
مزید پڑھیں
اس کے بعد متحدہ عرب امارات سے 66 کروڑ 52 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 45 کروڑ چار لاکھ ڈالر اور امریکہ سے 26 کروڑ 96 لاکھ ڈالر پاکستان منتقل کیے گئے۔
ترسیلاتِ زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں جو زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور گھریلو اخراجات کی مد میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان کو مجموعی طور پر ریکارڈ 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو ایک سال کے دوران آٹھ ارب ڈالر کا اضافہ ہے۔ یہ رقم آئی ایم ایف کے موجودہ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام سے بھی زیادہ ہے۔
مالی سال 2025 کے دوران سعودی عرب سے سب سے زیادہ 9.34 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 7.83 ارب ڈالر، برطانیہ سے 5.99 ارب ڈالر اور امریکہ سے 3.72 ارب ڈالر ترسیلات کی مد میں پاکستان بھیجے گئے۔
گُلف کارپوریشن کونسل (جی سی سی) کے دیگر ممالک سے مجموعی طور پر 3.71 ارب ڈالر جبکہ یورپی یونین کے ممالک سے 3.53 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان کو موصول ہوئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلاتِ زر نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دیتی ہیں بلکہ لاکھوں خاندانوں کے لیے مالی مدد کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کی لیبر مارکیٹ میں تسلسل اور استحکام پاکستان کے لیے مستقبل میں بھی ترسیلات کے بہاؤ کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔