Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا: مریضوں میں دماغی امراض کی تصدیق

برطانیہ میں کورونا وائرس کے انسانی دماغ پر اثرات کے حوالے سے تحقیق سامنے آنے کے بعد پاکستان کے ماہرین نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔
اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں درجنوں ایسے مریض لائے گئے ہیں جنہیں کورونا وائرس کی وجہ سے دماغی نقصان پہنچا تھا۔ ان میں سے اکثر مریض بحال ہو گئے ہیں مگر ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کورونا وائرس جسم کے دوسرے حصوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
برطانیہ کے یونیورسٹی کالج لندن کی تحقیق کے مطابق وہاں 43 ایسے مریض سامنے آئے تھے جن کو کورونا کی وجہ سے عارضی طور پر دماغی معذوری، سٹروک، صدمہ اور دیگر دماغی عارضے لاحق ہوئے تھے۔
اردو نیوز سے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے نجی ہسپتال شفا انٹرنیشنل میں دماغی شعبے میں کام کرنے والے سٹروک میڈیسن کے ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ ڈاکٹر راجا فرحت شعیب نے بتایا کہ عام تاثر یہ ہے کہ کورونا پھیپھڑوں اور گلے وغیرہ کو متاثر کرتا ہے، مگر گذشتہ تین چار ماہ میں پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دماغ پر بھی کافی حد تک اثر کرتا ہے۔
’گذشتہ تین چار ماہ میں ہم نے جو چیز زیادہ دیکھی ہے وہ ہماری پریکٹس میں بھی نظر آئی ہے اور صرف ہمارے ہسپتال میں ہی نہیں بلکہ ہم نے جو باقی ہسپتالوں میں بھی مل کر کام کیا ہے تو یہ چیز سامنے آئی ہے کہ یہ (کورونا وائرس) دماغ پر بھی کافی حد تک اثر انداز ہوتا ہے، جو عام علامت ہم کورونا کی وجہ سے دیکھ رہے ہیں خاص طور پر نوجوان طبقے میں وہ سٹروک یا صدمہ ہے۔‘
برطانیہ سے تعلیم یافتہ ڈاکٹر فرحت شعیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ کچھ اور ہسپتالوں کے ساتھ آئیڈیاز شیئر کر رہے ہیں اور اس پر ریسرچ پیپر بھی لکھ رہے ہیں کہ کورونا کے ساتھ کیسی دماغی علامات دیکھی گئی ہیں۔
 ’اس کے علاوہ ہم نے کچھ ایسے مریض بھی دیکھے ہیں کہ جس طرح کورونا سے پھیپھڑوں میں تکلیف ہوتی ہے اسی طرح دماغ میں بھی تکلیف ہوتی ہے، اور ان سب کے علاوہ ایک اور علامت بھی ہم نے دیکھی ہے جیسے جھٹکے لگنا یا مرگی ہونا وغیرہ۔ تو یہ تین چار چیزیں ہم نے ابھی دیکھی ہیں مگر یہ حتمی نہیں ہے۔ یہ بیماری نئی ہے اور ہم اس کے بارے میں ابھی مزید سیکھ رہے ہیں۔‘

دماغی مسائل کا شکار مریضوں کو سٹروک اور مرگی کے جھٹکے بھی لگ سکتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

کورونا کے ہر مریض کو دماغی تکلیف نہیں ہوتی

 ڈاکٹر فرحت شعیب نے یہ بھی واضح کیا کہ ’کورونا کے ہر مریض کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ زیادہ تر مریضوں کو بہت ہلکی علامات ہوتی ہیں جو کہ سانس کی نالی کے مسائل ہوسکتے ہیں، کھانسی ہو سکتی ہے۔ کچھ درمیانے درجے پر ہوتے ہیں جن کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور سینے میں انفیکشن ہوتا ہے۔
ان کے علاوہ بغیرعلامتوں والے افراد ہیں جنہیں دماغی مسائل ہو سکتے ہیں جن میں سٹروک اور مرگی کے جھٹکے وغیرہ شامل ہیں۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر مریض کو کورونا کی کوئی علامت ہو۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سٹروک کا علاج ہو سکتا ہے مگر ہر کورونا کے مریض پر انحصار ہوتا ہے کہ اس کے مرض کی شدت کتنی ہے۔
 اگر مریض وقت پر ہسپتال آجائے تو اس کا علاج تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ  ویسے ہی کیا جاتا ہے جیسے عام سٹروک کے مریض کا کیا جاتا ہے۔
’ہمارے پاس ایسے درجنوں مریض آئے ہیں۔ ہمارے ہسپتال میں سٹروک کے کافی مریض آتے ہیں، لیکن ایسے مریض جن کو کورونا ہوا اور پھر وہ سٹروک کے ساتھ ہمارے پاس آئے ہیں وہ کافی زیادہ ہیں اور درجنوں کی تعداد میں ہیں۔‘

کسی شخص کوجھٹکے لگنا شروع ہوں تو اس کو ہسپتال لانا چاہیے (فوٹو: روئٹرز)

کونسی علامات میں ہسپتال آنا چاہیے؟

ڈاکٹر شعیب کے مطابق اگر کسی مریض کو ایسی علامات شروع ہو جائیں جیسے بازو یا ٹانگ کی ایک سائیڈ کمزور ہونا شروع ہو جائے، سوئیاں چبھنا شروع ہو جائیں، سُن ہونا شروع ہو جائے، نظر میں کوئی مسئلہ ہو جائے، چلنے میں توازن قائم رکھنا مشکل ہو جائے، بولتے ہوئے الفاظ ایک دوسرے سے مکس ہونا شروع ہو جائیں، دوسروں کی آواز ٹھیک نہ آ رہی ہو یا چہرے میں کوئی کمزوری ہو رہی ہو تو یہ وہ تمام علامتیں ہیں جو سٹروک کے مریض کی ہوتی ہیں۔
 اگر ان میں سے کوئی بھی علامت ہو اور وہ ٹھیک بھی ہو جائے تو یہ چھوٹا سٹروک ہے۔ مریض کو ہسپتال آنا چاہیے یا پھر کسی کو سر میں شدید درد ہو یا غنودگی ہو یا جھٹکے لگنا شروع ہوں تو اس کو بھی ہسپتال لانا چاہیے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد

پاکستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے دو ہزار ایک سو 45  نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 40 افراد اس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں مجموعی ایکٹو کیسز کی تعداد 73 ہزار سات سو 51 ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس مہلک وبا سے 37افراد کی ہلاکت ہسپتالوں جبکہ تین افراد کی ہسپتال کے باہر ہوئی ہیں۔ سندھ میں کورونا وائرس سے 22 افراد ہلاک ہوئے، پنجاب میں آٹھ، خیبر پختونخوا میں چھ اور اسلام آباد میں اس وبا سے ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس کے سب سے ٹیسٹ صوبہ سندھ میں ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کورونا وائرس کے 24 ہزار دو سو 62 ٹیسٹ ہوئے۔ سندھ میں 11 ہزار 60، پنجاب میں سات ہزار چار سو 93، خیبر پختونخوا میں ایک ہزار آٹھ سو 75، اسلام آباد میں دو ہزار سات سو 10، بلوچستان میں چار سو 99، گلگت بلتستان میں ایک سو 31 اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چار سو 94  ٹیسٹ ہوئے۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار سات سو 37  ہے۔
بلوچستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کوئی بھی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ہے۔
اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے دو لاکھ 57 ہزار نو سو 14 کیسز رپورٹ ہوئے۔ صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز تعداد ایک لاکھ آٹھ ہزار نو سو 13 ہے۔
پنجاب میں 88 ہزار پانچ سو 39، خیبر پختونخوا 31 ہزار دو سو 17، اسلام آباد 14 ہزار چار سو دو، بلوچستان 11 ہزار تین سو 22،  پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ایک ہزار سات سو 71 اور گلگت بلتستان میں ایک ہزار سات سو 50 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

شیئر: