تحقیق کے مطابق 90 دنوں بعد کچھ مریضوں کے خون میں اینٹی باڈیز نہیں پائے گئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس اور انسانی جسم میں قوتِ مدافعت پر ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ اس انفیکشن سے صحت یاب ہونے والے افراد میں کچھ مہینے کے عرصے میں قوتِ مدافعت کم یا ختم ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اس تحقیق کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کے کورونا کی وبا سے نمٹنے کے طریقوں پر بہت گہرا اثر ہو سکتا ہے۔
اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق، لندن کے کنگز کالج میں محققین کی ایک ٹیم نے کی ہے۔ انہوں نے 90 مریضوں میں اینٹی باڈیز کی سطحوں کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ کیسے وہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو رہی تھیں۔
تحقیق کا حصہ بننے والے 60 فیصد مریضوں میں وائرس سے لڑنے کی قوت زیادہ تھی۔ تاہم تین مہینوں بعد صرف 16.7 فیصد مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف زیادہ اینٹی باڈیز رہے، جبکہ 90 دنوں بعد کچھ مریضوں کے خون میں اینٹی باڈیز نہیں پائے گئے۔
جب کسی کے جسم میں وائرس جیسا کوئی خطرہ باہر سے داخل ہوتا ہے تو جسم کے خلیے اس کو مارنے کے لیے حرکت میں آجاتے ہیں۔ اس دوران اینٹی باڈیز نام کے پروٹین جسم میں پیدا ہو جاتے ہیں جو خاص اس خطرے سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔
اگر کسی کے جسم میں وافر مقدار میں اینٹی باڈیز ہوتے ہیں تو وہ نئے انفیکشنز کو جسم سے نکال باہر کر سکتے ہیں، اور قوت مدافعت پیدا کر سکتے ہیں۔ تاہم پیر کو سامنے آنے والی تحقیق کے مطابق قوت مدافعت ہر وقت جسم میں نہیں رہتی بلکہ صرف کچھ دن ہوتی ہے، جیسا کہ انفلواینزا جیسے دوسرے وائرس میں ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے حکومت کے کورونا وبا سے لڑنے کے منصوبوں میں رد و بدل آ سکتا ہے۔ وارایک یونیورسٹی سے پروفیسر لارینس ینگ، جو کہ تحقیق کا حصہ نہیں تھے، کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق موئثر ویکسین بنانے میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے قوتِ مدافت کے بارے میں اہم معلومات مل سکتی ہیں۔