Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں ججز کی کمی پوری کرنے کا انوکھا طریقہ

'ماتحت عدلیہ کو اس وقت ججوں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔‘ (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ماتحت عدلیہ کو ججز کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے صوبے کی ہائی کورٹ نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق موجودہ تمام ججوں کی مدت ملازمت میں دو سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والے ایک نوٹیفیکشن کے مطابق، جو کہ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، ماتحت عدلیہ کے تمام ججوں کی ریٹائرمنٹ عمر میں یک مشت دو سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفیکیشن کی عبارت کے مطابق 'ماتحت عدلیہ کو اس وقت ججوں کی شدید قلت کا سامنا ہے اسی لیے موجودہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر جو کہ پہلے 60 سال تھی اب بڑھا کر 62 سال کر دی گئی ہے۔ یہی ایک طریقہ ہے جس کے مطابق ججوں کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔'
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے اس نوٹیفیکیشن کی تصدیق کی گئی ہے۔ تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ نئے ججوں کی بھرتی میں دشواری کی اصل وجہ کیا ہے۔
پنجاب میں ججوں کی کمی کوئی نیا معاملہ نہیں ہے حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 'صرف پنجاب ہی نہیں ملک بھر کی عدالتوں میں ججز کی کمی ہے۔'
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت قانون کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق 'صرف پنجاب میں ججز کی سات سو 87 آسامیاں خالی ہیں جبکہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔'
اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر کی ماتحت عدلیہ میں کل زیر التوا مقدمات کی تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں بھی ججوں کی کمی ہے اور کل 60 نشستوں پر 40 ججز کام کر رہے ہیں جبکہ 20 نشستیں دو سال سے خالی ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

لاہور ہائی کورٹ بار کے سابق سیکرٹری رانا اسد اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'یہ بات انتہائی حیرانگی کی ہے کہ نئے ججز کو بھرتی کرنے کے بجائے پہلے سے موجود ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب سیدھا سا ہے کہ نئے ججوں کی بھرتی کے طریقہ کار میں جو تبدیلی کی گئی ہے اس میں پورا اترنا نہایت مشکل ہے یہی وجہ ہے کہ ججوں کی بھرتی میں مشکلات کا سامنا ہے اور عوام براہ راست اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔'
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ بہادر علی خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'یہ درست ہے کہ نئے ججز کی بھرتی میں کچھ تکنیکی مشکلات درپیش ہیں اور ان مشکلات میں کورونا نے بھی اضافہ کیا ہے کیونکہ کئی مہینے دفاتر میں کام معمول کے مطابق کا نہیں ہوا یہی وجہ ہے کہ نئی بھرتیوں میں تاخیر کا سامنا ہوا تاہم نئی حکمت عملی سے اس صورت پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'
خیال رہے کہ ماتحت عدالتوں کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی ججوں کی کمی ہے اور کل 60 نشستوں پر 40 ججز کام کر رہے ہیں جبکہ 20 نشستیں دو سال سے خالی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے مطابق جن عدالتوں میں ججز کی سب سے زیادہ کمی کا سامنا ہے ان میں سول اور فیملی کورٹس شامل ہیں۔

شیئر: