Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورکرز کا روزگار، کمپنیوں سے مذاکرات

اعلٰیٰ حکام کے مطابق کویت میں پاکستانی ورکرز کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
خلیجی ممالک میں کورونا کے باعث بے روزگار ہونے والے پاکستانی ورکرز کو وطن واپس لانے کے بجائے حکومت پاکستان نے ان کی نوکریوں پر بحالی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
یہ کوشش کامیاب ہو جاتی ہے تو ان ممالک میں 25 سے 30 ہزار ورکرز کا روزگار محفوظ ہو جائے گا اور مستقبل کی راہیں بھی کھلیں گی۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلٰی حکام کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین اور قطر میں بے روزگار پاکستانیوں میں وہ جو وطن واپس نہیں آ سکے ان کی بحالی کے لیے کمپنیوں کے ساتھ حکومتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔
حکام کے مطابق کورونا سے صرف ورکرز ہی متاثر نہیں ہوئے بلکہ کمپنیاں بھی خسارے کا شکار ہوئی ہیں اس لیے کچھ معاملات میں سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ورکرز کو واپس بھیجنے کے بجائے کم تنخواہ پر دوبارہ رکھ لیں تاکہ حالات بہتر ہونے پر انہیں  ویزہ وغیرہ کے لیے پھر سے رقم خرچ نہ کرنا پڑے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں اگر کسی کی تنخواہ پاکستانی ایک لاکھ روپیہ تھی تو اس کو فی الوقت 60 سے 70 ہزار میں گزارہ کرنا پڑے گا۔ اس حوالے سے ورکرز کو بھی اعتماد میں لینے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان کو سمجھایا جائے کہ بے روزگاری اور وطن واپسی سے بہتر ہے کہ موجودہ حالات میں نوکری بچائی جائے۔
پاکستانی ورکرز کے معاملات کو براہ راست دیکھنے والے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس سلسلے میں وزارتی سطح پر بھی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت بحرین اور قطر کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اس کے علاوہ کمپنیوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

حکام کے مطابق کورونا سے صرف ورکرز ہی متاثر نہیں ہوئے بلکہ کمپنیاں بھی نقصان میں گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلٰی حکام نے بتایا ہے کہ کویت میں پاکستانی ورکرز کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں سے انڈین ورکرز واپس جا رہے ہیں اور مارکیٹ میں جگہ بن رہی ہے اور پاکستانی سفارت خانے کو متحرک کیا ہے کہ وہ پاکستانی ورکرز کے لیے کوششیں تیز کر دیں۔
ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ کویت نے 852 پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کے انٹرویوز کیے تھے جن میں 504 کو سلیکیٹ کیا گیا ہے۔ اب کویت نے ان کے ویزوں کے اجرا کے لیے تعلیمی اسناد اور دیگر ضروری دستاویزات مانگی ہے جو اس ہفتے بھیج دی جائیں گی۔
مزید ہیلتھ پروفیشنلز کو کویت بھیجنے کے حوالے سے بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔  

حکومت نے پاکستانی ورکرز کی نوکریوں کی بحالی کے لیے کوشش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت کے حکام نے بتایا کہ کچھ ممالک میں پاکستانی ورکرز تنخواہوں وغیرہ کی ادائیگی میں تاخیر پر ضرورت سے زیادہ احتجاج کرتے ہیں جس سے اگر معاملہ 10 لوگوں کا ہو تو 100 پاکستانی متاثر ہو جاتے ہیں۔ اس لیے پاکستانی ورکرز سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے ان کے پاکستانی ساتھیوں کا روزگار متاثر ہو اور مستقبل کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہوں۔

شیئر: