Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی جیلوں میں کتنی خواتین اور بچے قید ہیں؟

134 خواتین قیدیوں کے ساتھ بچے بھی رہتے ہیں جن کی کل تعداد 195 ہے۔ فوٹو اے ایف پی
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پاکستان بھر کی جیلوں میں ایک ہزار 121 خواتین مختلف مقدمات میں قید ہیں جبکہ قیدی بچوں کی تعداد 195 ہے۔
شیریں مزاری کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ’پاکستان کی جیلوں میں خواتین کی حالت زار‘ پر پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کل 73 ہزار 242 قیدیوں میں سے ایک ہزار 121 خواتین ہیں جو جیل کی آبادی کا 1.5 فیصد بنتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 134 خواتین قیدیوں کے ساتھ بچے بھی رہتے ہیں جن کی کل تعداد 195 ہے۔ خواتین قیدیوں میں سے 46 بزرگ ہیں جبکہ 10 نابالغ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قریبی ڈی ایچ کیو کے ڈاکٹروں کے دورے کے علاوہ ان خواتین قیدیوں کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 24 خواتین میڈیکل ورکرز دستیاب ہیں۔
خواتین قیدیوں کی حالتِ زار پر مبنی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 727 خواتین قیدی ہیں، سندھ میں 205 ، خیبر پختونخوا میں 166، بلوچستان میں 20 اور گلگت بلتستان میں کل تین خواتین قیدی ہیں۔
پاکستان کی جیلوں میں قید خواتین میں سے 66.7 فیصد کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
یاد رہے کہ 29 مئی کو وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی جیلوں میں خواتین کی حالت زار کے مطالعے اور ان کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی سربراہی میں تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے چار ماہ بعد اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کی ہیں۔
رپورٹ میں مرتب کی گئی سفارشات کے مطابق زیر سماعت قیدیوں کے تناسب کو کم کرنے، خواتین قیدیوں کے لیے سزا کے متبادل اور غیر حتمی اقدامات تیار کرنے، خواتین جیلوں اور بیرکوں میں رہائش، تعلیم اور بحالی کے پروگراموں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

شیئر: