Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستقل واپسی پر واجبات کا تعین کس طرح؟

واجبات کی مد میں الاونس بھی شمار کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال بیرون مملکت سے فضائی سفر پر پابندی عائد ہے تاہم مملکت میں رہنے والےغیر ملکیوں کی واپسی کے حوالے سے خصوصی انتظامات پر عمل درآمد جاری ہے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے حکام مختلف متعلقہ وزارتوں کی جانب سے موصول ہونے والی رپورٹوں کا جائزہ لینے کے بعد لائحہ عمل مرتب کرتے ہیں جن کا اعلان وقتاً فوقتاً کیا جاتا ہے۔
اردو نیوز کے قارئین کی جانب سے مملکت آمد اور دیگر حوالوں سے مختلف سوالات ارسال کیے گئے ہیں جن کے جواب حاضر خدمت ہیں۔

قانونی طور پر دوسری جگہ کام کرنے کے لیے ’اجیر‘ کارڈ بنانا لازمی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ایک قاری کا سوال ہے کہ 'میں نے اپنا پاسپورٹ تجدید کرایا ہے، کفیل ابھی موجود نہیں ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میں اپنے نئے پاسپورٹ کی معلومات سسٹم میں اپنے ابشر اکاونٹ کے ذریعے اپ ڈیڈ کر سکتا ہوں؟
جواب: امیگریشن قانون کے تحت مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے تمام قانونی و دستاویزی معاملات کو انجام دینا کفیل کے ذمے ہے جس میں اقامہ کی تجدید، خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزہ حاصل کرنے کے علاوہ جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی معلومات اپ ڈیٹ کرنا بھی شامل ہے۔
اس اعتبار سے قانونی طور پر آپ کا کفیل ہی اپنے ’ابشر‘ اکاونٹ سے آپ کے نئے پاسپورٹ کی معلومات سسٹم میں اپ ڈیٹ کرنے کا مجاز ہے۔ اس لیے آپ کو چاہیے کہ نئے پاسپورٹ کی کاپی کفیل کو ارسال کر دیں تاکہ وہ جہاں بھی ہو اپنے ابشر اکاونٹ کے ذریعے آپ کے پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کر سکے۔
عبدالقدیر کا سوال اجیر سسٹم کے بارے میں ہے وہ کہتے ہیں ’کورونا وائرس کی وجہ سے کمپنی میں کافی عرصے سے کام بند ہے ، کمپنی والوں کا کہنا ہے کہ اگر دوسری جگہ کام ملے تو کر لیں مگر معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا قانونی طور پر دوسری جگہ کام کیا جا سکتا ہے؟
جواب: وزارت افرادی قوت کی جانب سے ایسے کارکنوں کو جو اپنے کفیل کے علاوہ دوسری جگہ کام کر رہے ہوں ان کے ’سٹیٹس‘ کو قانونی بنانے کے لیے ’اجیر‘ نظام کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
اجیر نظام کے تحت کارآمد اقامے پر موجود غیر ملکی کارکن عارضی طور پر دوسرے ادارے یا کمپنی میں خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

 ابتدائی 5 برس تک ہر برس کے مقابل آدھی تنخواہ دی جاتی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

عارضی طور پر خدمات کی منتقلی اور ’اجیر‘ سسٹم سے مستفید ہونے کے لیے وہ ادارہ جہاں غیر ملکی افرادی قوت کی ضرورت ہو اور وہ گرین زون میں ہو، دوسرے ادارے یا کمپنی کے کارکن کی خدمات عارضی طور پر حاصل کرسکتا ہے جس کے لیے وزارت افرادی قوت کے سسٹم ’اجیر‘ پر ’ڈیمانڈ‘ دی جائے جس میں کارکن کی خدمات مستعار لینے کی رضامندی (پہلی کمپنی یعنی جس کے کارکن ہیں) ہونی چاہیے۔
اجیر سسٹم کے تحت دوسری جگہ کام کرنے پر قانونی طور پر کوئی ممانعت نہیں مگر اس کی شرائط میں بنیادی شرط یہی ہے کہ جس کمپنی کو افرادی قوت درکار ہو وہ قانون شکنی کے زمرے میں نہ ہو۔
احمد عبدالعزیز، حقوق و واجبات کے حوالے سے دریافت کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے مملکت میں کام کرتے ہوئے چھ برس ہو گئے اب میں مستقل طور پر واپس جانا چاہتا ہوں مگر کمپنی کی جانب سے میرے واجبات پورے ادا نہیں کیے جا رہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ میری نوکری کے مطابق میرے واجبات کا تعین کس اعتبار سے کیا جائے گا؟
جواب: سعودی عرب میں قانون محنت کے اعتبار سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کی ملازمت ختم ہونے پر جو واجبات ادا کرنے کا پیمانہ مقرر ہے اس کے مطابق نوکری کے ابتدائی پانچ برس تک ہر برس کے مقابلے میں ایک ماہ کی آدھی تنخواہ ادا کی جائے گی۔
یعنی اگر آپ ملازمت کے چھ برس مکمل کرچکے ہیں تو پانچ برس کے مقابلے میں ڈھائی ماہ کی تنخواہ جبکہ چھٹا سال اگر مکمل ہو چکا ہے تو اس پر ایک ماہ کی پوری تنخواہ دی جائے۔
واجبات کی مد میں پوری تنخواہ سے مراد تمام الاونسز وغیرہ شامل ہیں جن میں ہاوسنگ، ٹرانسپورٹ اور اس کے علاوہ اگرکچھ ورک ایگریمنٹ میں درج ہے تو وہ بھی شامل کیا جائے گا۔

شیئر: